نائجیریا:’ابھی تک معلوم نہیں کہ مغوی لڑکیاں کہاں ہیں‘

نائجیریا:’ابھی تک معلوم نہیں کہ مغوی لڑکیاں کہاں ہیں‘

نائجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو ابھی تک معلوم نہیں کہ گذشتہ ہفتے 200 سے زیادہ اغوا کی گئیں لڑکیاں کہاں پر ہیں۔

ان لڑکیوں کو تین ہفتے قبل ریاست برونو کے چیبوک شہر میں ایک سکول پر حملے کے بعد اغوا کیا گیا تھا جن کی بازیابی کے لیے گذشتہ ہفے مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
مغویوں کی بازیابی کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر شدید تنقید ہوئی ہے اور اغوا کے اس واقعے کے بعد یہ پہلی دفعہ ہے کہ صدر گڈ لک جوناتن نے اس معاملے پر بات کی ہے۔
اس معاملے پر پہلے بات نہ کرنے کی وجہ سے صدر تنقید کی زد میں رہے اور ان کی حکومت کو بڑھتے ہوئے عوامی غم و غصے کا سامنا ہے۔
صدر نے ٹی وی پر براہ راست کہا کہ’ہم وعدہ کرتے ہیں کہ لڑکیاں جہاں کہیں بھی ہوں ہم انھیں ڈھونڈ نکالیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ فوج اور فضائیہ کی طرف سے تلاش کے باوجود لڑکیاں ابھی تک نہیں ملی۔
انھوں نے والدین اور مقامی برادریوں سے تلاش میں حکومت کے ساتھ تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ’حکومت کو مدد کی ضرورت ہے۔‘
صدر گڈ لک جوناتھن نے کہا کہ ’یہ ملک کے لیے مشکل وقت ہے جو کہ بہت تکلیف دہ ہے۔‘
ابوجا میں بی بی سی کے نامہ نگار ویل راس نے کہا کہ یہ بات حیران کن لگتی ہے کہ لڑکیاں تب بھی نہیں ملی جب یہ خبریں آ رہی ہیں کہ انھیں گاڑیوں کے کاروان میں اِدھر اْدھر منتقل کیا جاتا رہا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اس سے لگتا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے کم و پیش سرکاری فوج کی عمل داری سے باہر ہیں۔
ریاست برونو کے چیبوک شہر میں ایک سکول پر حملے کے بعد طالبات کے اغوا کا ذمہ دار اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کو قرار دیا جا رہا ہے۔
مقامی زبان میں اس تنظیم کے نام کا مطلب ہی ’مغربی تعلیم حرام‘ ہے۔ اس تنظیم پر الزام ہے کہ صرف رواں برس میں اس کی جانب سے کیے گئے حملوں میں اب تک 1500 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
صدر گڈ لک جوناتھن نے ان خیالات کی سختی سے تردید کی کہ مغویوں کی بازیابی کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بوکو حرام سے بات کرنا ناممکن ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے امریکہ، فرانس، برطانیہ اور چین سے ملک کی سکیورٹی معمالات میں مدد دینے کے لیے بات کی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز طالبات کی تلاش کر رہی ہیں تاہم ناقدین نے ان کوششوں کو ناکافی قرار دیا ہے۔
طالبات سکول کے سالانہ امتحان میں شرکت کرنے والی تھیں اور تمام کی عمریں 16 سے 18 سال کے درمیان ہیں۔
مئی سنہ 2013 میں جاری کی گئی ایک ویڈیو میں بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ نے دھمکی دی تھی کہ وہ خواتین اور بچیوں کو پکڑ کر غلام بنائیں گے۔

بی بی سی اردو

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں