بدنظری کے نقصانات

بدنظری کے نقصانات

اللہ تعالیٰ شانہ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، ان کا فطری تقاضا یہ ہے کہ انسان ہر وقت اللہ تعالیٰ کے سامنے سربسجودر ہے، لیکن بعض مرتبہ یہ ہوتا ہے کہ بجائے شکر آوری کے ناشکری پر لوگ اتر آتے ہیں،

کبھی ظاہری اعضا سے تو کبھی باطنی اعضا سے، اللہ کے حکموں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہیں ، یہ اعضا جو کہ ہمارے پاس امانت ہیں، اس میں خیانت کرنے لگتے ہیں ، انہیں میں سے ایک آنکھ بھی ہے ، اس کے ذریعہ ہم اُن چیزوں کو دیکھتے ہیں جن کو ہمارے خالق و مالک نے دیکھنے سے منع فرمایا ہے، جیسے غیر محرم عورتوں کواور دیگر محرمات کو دیکھنا، آج یہ مرض زیادہ عام ہو گیا ہے ، بوڑھے، جوان سب اس میں مبتلا ہیں ۔

اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں واضح طور پر اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب فرماکر ساری امت کو حکم دیا ہے :
﴿قُلْ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ ابْصَارِہْمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ۔ ذٰلِکَ اَذْکٰی لَھُمْ اِنَّ اللّٰہ خَبِیْرٌْ بِمَا یَصْنَعُوْن﴾․ (سورہ نور : 30)
آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ شانہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو مخاطَب کرکے فرما رہے ہیں کہ مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے لئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے، وہ جو کارروائیاں کرتے ہیں اللہ ان سب سے پوری طرح باخبر ہے۔

اس کے بعد اگلی آیت میں عورتوں کو بھی یہی تعلیم دی ہے، بلکہ کچھ دوسری باتوں کی طرف بھی توجہ دلائی ہے ،انہیں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں ،سوائے اُس کے جو خود ہی ظاہر ہو جائے، آج ہماری عورتوں کا کیا حال ہے؟ وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں کہ دوسروں پر ظاہر کرنے کے لیے کیسی کیسی سجاوٹیں کرتی ہیں؟ الامان والحفیظ․

ٹھنڈے دل سے سوچیے ! ہم کدھر جا رہے ہیں قرآن کیا کہہ رہا ہے اور ہم اس کے بالکل برعکس چلے جارہے ہیں۔ آخر کیوں؟ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے اس خطرناک مرض سے بچنے کے لیے بہت پہلے ہی ہماری راہ نمائی فرمادی تھی اورمرض کی تشخیص فرماکردوا بھی تجویز فرمادی تھی، مرض سے بچنے کے لئے پہلے ہی حفاظتی تدابیربھی سکھادی تھیں، کاش کہ کوئی عمل کرکے فائدہ اٹھانے والا ہو۔ رسول مقبول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، راستوں پر بیٹھنے سے بچو، لوگوں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! اگر کسی کام کے لئے بیٹھنا ہی ضروری ہو تو؟ آپ صلی الله علیہ سلم نے ارشاد فرمایا، اچھا تو راستوں کے حقوق ادا کرتے رہو۔ انہوں نے عرض کیا وہ کیا ہیں؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا وہ یہ ہیں: نگاہیں نیچی رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا، اچھی باتوں کی تعلیم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔ (متفق علیہ)

رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص کسی اجنبیہ عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے، مگر یہ کہ اس کا وہاں محرم بھی موجود ہو۔ (بخاری مسلم)

آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، نگاہ، ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ (الترغیب والترہیب)

ایک حدیث پاک میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، آنکھیں زنا کرتی ہیں، ان کا زنا (ناجائز چیزوں کو) دیکھنا ہے۔ (مسلم)

آقائے مدنی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، عورتیں شیطان کا جال ہیں۔ (ابن رزین)

یعنی شیطان عورتوں کے ذریعہ سے مردوں کا جلدی شکار کرتا ہے، بدنظری کرنے کے بعد انسان سے شیطان لعین ہمیشہ پر امید رہتا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو اس کو گناہ میں مبتلا کرواکر رہوں گا، امام زہری  فرماتے ہیں اگر نابالغ اور کمسن لڑکی ہو، لیکن اس کی طرف دیکھنے سے خواہش پیدا ہوتی ہو تو اس کے کسی عضو کو دیکھنا جائز نہیں۔

حضرت ابوہریرہ  نے منع فرمایا کہ آدمی کسی امرد لڑکے (جس کے ابھی ڈاڑھی نہیں آئی اس )کو نظر جما کر دیکھے۔ (تلبیس ابلیس)

رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے ایک دوسری حدیث میں بڑی سخت وعید فرمائی ہے کہ اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جو قصداً (بلا عذر کسی کے ستر کو ،یا اجنبی عورت کو) دیکھنے والا ہو اور وہ بھی ملعون ہے جسے (بلا عذر ) دیکھا جائے۔ (مشکوٰة)

مثلاً مرد ستر کھول کر گھومے یا عورت بے پردہ پھرے۔

لعنت کا مطلب ہے اللہ کی رحمت سے دور ہونا، سوچیے ذرا! جو شخص اللہ کی رحمت سے دور ہو جائے پھر اس کا کیا ٹھکانا !!

حضرت علی  کو آپ صلی الله علیہ وسلم نے یہ نصیحت فرمائی تھی کہ اے علی! ایک مرتبہ بلا ارادہ دیکھنے کے بعد دوسری مرتبہ ( اجنبی عورت کو ) دیکھنے کا ارادہ مت کرنا، اس لئے کہ پہلی نظر (بلا ارادہ ) تو معاف ہے، مگر دوسری مرتبہ دیکھنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ (مشکوة )

یہاں یہ بات خوب لائق توجہ ہے آپ صلی الله علیہ وسلم نے جس نظر کو معاف فرمایا ،یہ وہ نظر ہے جو بغیر ارادہ کے اچانک پڑ جائے ،بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ایک مرتبہ ارادہ کے ساتھ دیکھنا صحیح ہے ،یہ بات با لکل غلط ہے اور شیطان کا دھوکا ہے ،ارادةً ایک مرتبہ نظر ڈالنا بھی حرام ہے اور یہ بھی نہیں کہ بے ارادہ پڑنے والی پہلی نظر ہی اتنی بھر پور ہو کہ دوسری مرتبہ دیکھنے کی ضرورت ہی نہ رہے۔

حضرت جریر بن عبد اللہ  نے ایک مرتبہ سوال کیا کہ جو نظر اچانک کسی (اجنبی ) عورت پر پڑ جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ،فوراً وہاں سے نظر ہٹاؤ۔ (مشکوة)

بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کی نعمتوں میں اچھی صورتوں میں عبرت پکڑتے ہیں اور اس کو نیکی کا ذریعہ سمجھتے ہیں،یہ صرف دھوکہ اور شیطانی چال ہے۔ علامہ ابن جوزی فرماتے ہیں کہ ابن عقیل نے کہا کہ جو شخص یوں کہتا ہے کہ مجھ کو اچھی صورتوں کے دیکھنے سے کچھ خوف نہیں تو اس کا یہ قول بے بنیاد ہے کیوں کہ شریعت کا خطاب ہر ایک کے لئے عام ہے، کسی کو ممتاز نہیں کہا جا سکتا اور قرآن شریف کی آیتیں ایسے دعووٴں کا انکار کرتی ہیں ۔ اللہ نے فرمایا، اے رسول! ان اہلِ ایمان سے کہہ دیجیے کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھا کریں ․․․․

حضرت مولانا حکیم اختر صاحب رحمة اللہ علیہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ آنکھوں کو زنا کا لطف آتا رہتا ہے اور یہ نادان سمجھتا ہے کہ میری یہ نظر پاک ہے، لیکن شیطان در اصل اس کوبدھو اور بیوقوف بنائے ہوئے ہے ۔

بد نظری کے نقصانات کا سرسری جائزہ
اللہ کا نافرمان بن جاتا ہے ، امانت میں خیانت کرنے والا ہوتا ہے ، اللہ کے غضب اور لعنت کا مستحق بن جاتا ہے ، توفیقِ عمل چھن جاتی ہے، ذلت ورسوائی کا سبب ہے ، برکت ختم ہو جاتی ہے ، اللہ کی غیرت بھڑکتی ہے ، بدن اور کپڑوں سے عجیب قسم کی بدبو آنے لگتی ہے ،مثانہ کمزور ہو جاتا ہے، جس سے پیشاب کے قطرے یامذی کے قطرے آتے رہتے ہیں ، بد نظری کے مریضوں کو اکثر جریان کی شکایت ہو جاتی ہے، کیوں کہ خیالات کی گندگی اور بد نگاہی سے منی پتلی ہو کر پیشاب کے ساتھ کثرتِ احتلام کی صورت میں ضائع ہونے لگتی ہے، جس سے دماغ کی کمزوری ، سبق کا یاد نہ ہونا یا جلد بھول جانا ، چکر آنا ، دل کا کمزور ہونا اور گھبرانا ، کمر میں درد، پنڈلی میں درد ، آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہونا، آنکھوں میں ظلمت اور بے رونقی ہونا، چہرے کا بے رونق اور بے نور ہونا، کسی کام میں دل نہ لگنا ، غصہ کا بڑھ جانا’ نیند کم آنا، ہمت کا پست ہونا، سرعت انزال کا ہونااور اسی طرح مشت زنی کا مریض بن جاتا ہے ،دل کا ستیاناس ہو جاتا ہے ، ناشکری پیدا ہوتی ہے، شرم گاہ محفوظ نہیں رہتی ۔وغیرہ وغیرہ ۔

اب یہ ذہن میں آتا ہے کیا اس خطرناک مرض سے بچنے کا کوئی راستہ ہے ؟ جی ہاں بہت سے راستے ہیں، چند کو پیش خدمت کیا جاتا ہے۔

سب سے بہترین علاج یہ ہے کہ اپنی نظروں کو نیچی رکھیں، جس وقت عورتوں وغیرہ کا گذر ہو، اہتمام سے نگاہ نیچی رکھیں ،چاہے کتنا ہی تقاضا دیکھنے کا ہو، اگر نگاہ پڑ جائے تو فوراً ہٹا لے، خواہ کتنی ہی تکلیف ہو اور یہ سوچے کہ نگاہ کی حفاظت نہ کرنے سے دنیا میں ذلت کا اندیشہ ہے اور آخرت کی تباہی یقینی ہے ، اللہ نے جو ہمت دی ہے اس سے کام لیجیے ، دعا ء کا اہتمام کیجیے، بزرگوں سے دعا کرائیے ، بدنظری ہونے پر جرمانہ مقرر کیجیے، اگر نماز پڑھنا طبیعت پر گراں گزرتا ہو تو نفلیں پڑھیے ،یا کھانے کا شوق ہے تو روزہ رکھیے ، یا پیسے خرچ کرتے ہوئے ناگواری ہوتی ہے تو صدقہ کیجیے، لیکن ان چیزوں کی اتنی مقدار ضرور ہونی چاہیے جو طبیعت پر شاق گزرے، کثرت سے استغفار کیجیے ،امانت الہی کا خیال رکھیے، آنکھیں اللہ کی امانت ہیں، اللہ تعالی امانت میں خیانت کرنے کو خوب جانتا ہے، اور اس پر سزا دینے کی پوری قدرت رکھتا ہے، جس راستہ پر بدنظری کا اندیشہ ہو، اسے بدل دیجیے ، اللہ کا ذکر کیجیے لا الہ الااللہ کہتے ہوئے ذہن میں یہ بات رکھیے کہ نہ کوئی معبود ہے نہ کوئی محبوب ، مگر صرف اور صرف اللہ ، اس بات کا خیال رکھیے کہ اگر اللہ نے روز محشر سب کے سامنے ہماری فلم چلا دی تو کیا ہوگا ؟ عذاب الہی کا تصور کیجیے ،نماز توبہ و نماز حاجت پڑھیے ، موت و قبر کا استحضار رکھیے، حدیث میں آتا ہے لذتوں کو توڑنے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو ۔ (جامع العصر )

اس دعا کا ورد کیجیے: ”اللہم اغفرلی، وطہر قلبی واحصن فرجی“․

بد نظری نہ کرنے کا فائدہ
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :نظر شیطان کے تیروں میں سے ایک زہریلا تیر ہے ، جو اسے میرے خوف سے چھوڑ دے تو میں اس کے بدلے اسے ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی مٹھاس وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا ۔ ( الترغیب والترہیب ) جنت کی ضمانت ، عبادت میں حلاوت ، قیامت کے دن بد نظری نہ کرنے والی آنکھیں نہیں روئیں گی، چہرے پر نکھار اور رونق آتی ہے ، دل میں نور پیدا ہوتا ہے ،ولایت خاصہ حاصل ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ کا قرب عظیم ملتا ہے ۔ اور بھی بہت سے فوائد ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائے اور اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔

مفتی مرغوب الرحمن مظاہری
جامعہ فاروقیہ کراچی

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں