’افراد کے انتقال سے دین کے کاموں میں خلل نہیں آئے گا‘

’افراد کے انتقال سے دین کے کاموں میں خلل نہیں آئے گا‘

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں مولانا احمدنارویی کے سانحہ انتقال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مولانا احمد رحمہ اللہ کے انتقال پرملال ایک جید ، متقی اور باعمل عالم دین کا انتقال تھا جس سے ہم سب کے دل افسردہ وغمزدہ ہوگئے لیکن اسلام کسی خاص فرد کے محتاج نہیں ہے۔

 

 اکیس مارچ دوہزارچودہ (انیس جمادی الاولی) میں زاہدان کے سنی عوام سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: مولانا احمد رحمہ اللہ نے اپنی پوری زندگی دین اور خلق اللہ کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ آپ قوم اور حکومت کے خیرخواہ تھے اور میانہ روی آپ کا رویہ تھا۔ اعتدال اور افراط وتفریط سے پرہیز ہم سب کی راہ ہے اور یہی طریقہ بانی دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالعزیز رحمہ اللہ کا تھا۔ جامعہ میں تمام امور مشورے سے طے ہوجاتے ہیں اور مولانا احمد بھی مشورہ سے کام لیتے تھے اور ہرگز اپنی ذاتی رائے پر زور نہیں دیتے تھے۔ آپ مختلف امور میں صاحب رائے اورتجزیہ کار تھے۔ دوراندیشی سے کام لیتے اور ہماری قوم کے لیے ایک خاص تحفہ تھے۔

 شیخ الاسلام نے مزیدکہا: سکرات موت کے موقع پر انسان کا چہرہ درد سہنے کی وجہ سے متغیر ہوتاہے لیکن مولانا احمد رحمہ اللہ کا چہرہ وفات کے بعد بھی ہشاش وبشاش تھا اور مسکراہٹ آپ کے چہرے پر واضح نظر آرہی تھی۔ اسی لیے ہمیں قوی امید ہے آپ کی آخرت کی زندگی دنیاوالی زندگی سے بدرجہا بہتر ہوگی۔

 مہتمم دارالعلوم زاہدان نے ملکی اور غیرملکی دینی شخصیات، علمائے کرام، صوبائی اور مرکزی حکام سمیت تمام علمائے کرام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مختلف طریقوں سے اپنے تعزیتی پیغامات بھیج کر اس المناک سانحے کے موقع پر ہمدردی کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے نمازجنازہ میں عوام اور حکام کی شرکت کو ’کم نظیر‘ اور ’خلاف توقع‘ قرار دیتے ہوئے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ مولانا احمد رحمہ اللہ کے انتقال سے ہم سب پریشان اور غمزدہ ہیں، ایک قریبی دوست، قابل قدر ساتھی، تعلیم یافتہ اور خیرخواہ مشیر کے جانے پر ہمیں افسوس ہوتاہے، لیکن ایک بات پر ہمیں یقین ہے کہ اس جیسے واقعات سے دینی ومعاشرتی امور میں کوئی خلل نہیںآئے گا۔ اللہ کے دین کا کام مجھ سمیت میرے ساتھیوں پر منحصر نہیں ہے۔ دینی امور کا تعلق اللہ ہی کی ذات سے ہے اور اللہ تعالی جس شخص کے ذریعے چاہے اپنے دین کا کام آگے لے جاکر حق نافذ فرمائے گا۔ لہذا ہم امید رکھتے ہیں کہ ان شاءاللہ پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ دین کا کام جاری رہے گا۔

 مولانا عبدالحمید نے گفتگو کے آخر میں مولانا احمد رحمہ اللہ کو تمام لوگوں سے متعلق قرار دیتے ہوئے سب سے درخواست کی آپ کی مکمل مغفرت اور اولاد کی صحیح تربیت کے لیے دعا کریں اور دارالعلوم و جامع مسجدمکی زاہدان کی دن دگنی رات چگنی ترقی کے لیے بھی دعائے خیر کیا کریں۔

 

دنیا کو پوری طرح چھوڑدینا دربارالہی کے مقربین کا کام ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبے کے پہلے حصے میں قرآنی آیت: «اللّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقَدِرُ» کی تلاوت کے بعد ترک دنیا اور دنیوی زندگی پر توجہ نہ دینے کو مقربان خاص کا کام قرار دیتے ہوئے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین اور اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے دنیا کی جانب کوئی توجہ نہیں دی اور ان کا مطمح نظر صرف دیگر لوگوں کی دنیا آباد کرنا تھا۔ البتہ بعض اکابر صحابہ کرام، مثلا حضرت عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما بھی مالدار لوگ تھے، لیکن ان کی دولت اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے لیے خرچ ہوتی تھی۔

 انہوں نے مزیدکہا: عام لوگوں کو درست اور جائز طریقوں سے دنیا کمانا چاہیے اور اپنی دنیوی زندگی آباد کرنی چاہیے؛ زراعت، جانور پالنے اور صنعت جیسے کاموں سے روزی کمانا چاہیے۔ لیکن کسی بھی صورت میں دنیا کے حریص و دلدادہ نہیں ہونا چاہیے۔ بندے کو محبت اللہ سے کرنی چاہیے اور اسی حال میں حلال روزی بھی کمانا چاہیے۔ سودمند دولت وہی ہے جسے اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کی خاطر خرچ کیاجائے۔

 مولانا عبدالحمید نے کہا: جب کسی کے دل میں دنیا کی محبت آجائے اور وہ مال ودولت کا فریفتہ ہوجائے تو اس کے حصول کیلیے رشوت ستانی، جھوٹی قسم اور فراڈ سمیت ہر طریقے کو رکاوٹ نہیں سمجھے گا۔ ایسے افراد دنیا کی خاطر نماز بھی چھوڑ دیتے ہیں اور زکات ادا نہیں کرتے ہیں۔ لہذا کوشش کرنی چاہیے کسی بھی حال میں دنیا کی محبت میں گرفتار نہ ہوجائیں اور ہمیشہ موت اور آخرت کو یاد رکھیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں