شادی کے رواج سے معاشرہ فساد وبربادی سے نجات پاتاہے

شادی کے رواج سے معاشرہ فساد وبربادی سے نجات پاتاہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نوجوانوں کے لیے شادی کے مقدمات فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا جس معاشرے میں شادی کے مسئلے میں پس وپیش نہ کیاجائے وہاں فساد وبرائی قدم نہیں جماسکتی ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطبہ جمعہ سات مارچ دوہزار چودہ کا آغاز قرآنی آیت: «و أنکحوا الأیامی منکم و الصالحین من عبادکم و إمائکم إن یکونوا فقراء یغنهم الله من فضله والله واسع علیم» [نور: 32]، (اور تم میں (یعنی احرار میں) جو بے نکاح ہوں تم ان کا نکاح کر دیا کرو اور (اسی طرح) تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے جو (نکاح) کے لائق ہوں اس کا بھی․ اگر وہ لوگ مفلس ہوں گے تو خدا تعالیٰ (اگر چاہے گا) ان کو اپنے فضل سےغنی کر دے گا اور الله تعالیٰ وسعت والا اور خوب جاننے والا ہے۔) کی تلاوت سے کیا۔

زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے انسان کی پوری زندگی کی تمام ضرورتوں کو مدنظر رکھ کر اس کے لیے انتظام فرمایاہے؛ یہ اللہ تعالی کے عظیم ترین احسانات سے ہے۔ رب العالمین نے انسان کی ضرورتوں کو پوری فرمایا ہے تاکہ وہ آسانی سے اپنے خالق ومالک کی عبادت کرسکے۔

’خاندان کی تشکیل اور شادی‘ کو اللہ کے اپنے بندوں پر احسان قرار دیتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: اللہ تعالی کی نعمتوں اور اپنے بندوں پر خاص احسانات میں سے ایک شادی کی نعمت ہے۔ جب تک انسان شادی نہ کرے وہ حقیقی چین اور سکون حاصل نہیں کرسکتا۔ شادی کا مقصد عفت وپاکدامنی اور انسانی نسل کا تحفظ ہے۔ مزید پیسہ اور جائیداد کی خاطر مالدار خواتین سے شادی نہیں کرنی چاہیے۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: جس معاشرے میں شادی کے موضوع پر زوردیاجائے، وہ معاشرہ ترقی یافتہ اور متحرک ہوگا۔ لیکن اگر کسی معاشرے میں شادی کو اہم موضوع نہ سمجھاجائے تو اس کا حشر بربادی وتباہی اور فساد ہوگا۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے شادی کے اخراجات کم کرنے کی وصیت کرتے ہوئے کہا: شادی کے اخراجات کم کریں تاکہ سب لوگ شادی کے قابل بن جائیں۔ شادی مہنگی ہونے کی صورت میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ شادی پارٹیوں میں اسراف اور شریعت مخالف حرکتوں سے اجتناب ضروری ہے۔ اگر کسی کے پاس پیسہ ضرورت سے زیادہ موجود ہے تو اسے غریبوں اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنی چاہیے؛ قیدیوں کے اہل خانہ سے تعاون کرے اور بعض طلبہ جو اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن مالی مشکلات ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں، وہ بھی تعاون کے مستحق ہیں۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے نئے شمسی سال کے موقع پر ایران میں سالانہ تعطیلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے دوکانداروں اور تاجروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ کچھ ایسی رپورٹس ہمیں مل رہی ہیں کہ زاہدان میں کچھ لوگ خفیہ طور پر شراب، منشیات اور دیگر ناجائز اشیا فروخت کرتے ہیں۔ زاہدان حافظان قرآن کا شہر ہے؛ یہاں کے عوام قرآن وسنت کے پابند ہیں، افسوس کا مقام ہے کہ اس شہر میں کچھ لوگ ناجائز کاروبار میں لگ چکے ہیں۔ جو لوگ ایسے امور میں ملوث ہیں انہیں حرام آمدنی سے پرہیز کرکے کوئی حلال ذریعہ معاش تلاش کرنی چاہیے۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں