مولانا عبدالحمید: عدل وانصاف ایرانی اقلیتوں کا اہم ترین مطالبہ ہے

مولانا عبدالحمید: عدل وانصاف ایرانی اقلیتوں کا اہم ترین مطالبہ ہے

ایرانی اہل سنت کے سرکردہ رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے صدرایران کے خاص معاون برائے قومیتی ومذہبی اقلیتوں کے امور، علی یونسی، سے ملاقات کے دوران قومی آئین کے تمام تبصروں اور قوانین پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے ’عدل وانصاف‘ اور ’مساوات‘ کو دینی وقومی اقلیتوں کا سب سے بڑا مطالبہ قرار دیا۔

’سنی آن لائن‘ کے نامہ نگار کے مطابق سابق وزیرانٹیلی جنس اور موجودہ صدر کے خاص معاون کی زاہدان آمد پر ہفتہ اکیس دسمبر کو گورنرہاوس میں ایک مشترکہ میٹنگ منعقد ہوگئی جس میں خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید سمیت متعدد دینی، سماجی، قبائلی اور سرکاری شخصیات نے شرکت کی۔

میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کے لوگ ’شریف، مہمان نواز اور بردبار لوگ‘ ہیں۔ جس طرح یہ صوبہ طویل وعریض ہے، اسی طرح اس کے باشندوں کا دل بھی بڑا ہے۔ یہ لوگ اسلام سے پیار کرتے ہیں اور اپنے وطن سے محبت بھی ان کے دلوں میں ہے۔ یہاں عوام کے درمیان بھائی چارہ اور یکجہتی کا راج ہے۔

صدر شورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں عوام کے بعض مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کئی سالوں سے ہمارے لوگ مختلف قسم کی مشکلات کا شکار ہیں۔ انقلاب کے بعد بھی مسائل کا خاتمہ نہ ہوا؛ البتہ کچھ مثبت اقدامات بھی اٹھائے گئے۔ یہ اس حال میں ہے کہ ہمارے لوگ محب وطن ہیں اور مرشداعلی نے انہیں ’غیرت مند سرحدی محافظ‘ کہہ کر یادکیا ہے۔

انہوں نے حالیہ انتخابات میں عوام کی پرجوش شرکت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: سیستان بلوچستان کے لوگ ہمیشہ انتخابات میں حصہ لیتے رہتے ہیں؛ حالیہ صدارتی الیکشن میں ڈاکٹر روحانی، موجودہ صدر، سے ان کی واقفیت کم تھی، لیکن ان کے منصوبوں اور معتدل موقف کی وجہ سے ہمارے عوام وخواص نے اپنا ووٹ انہیں دیا۔ فیصد کے حساب سے سب سے زیادہ ووٹ (77%) صدر روحانی کو ہمارے ہی صوبہ سے ملا۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے صدرمملکت سے قوم کے مطالبات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آئین کا مکمل نفاذ ہمیشہ سے قوم کی خواہش رہی ہے۔ کسی کو آئین سے ماورا نہیں ہونا چاہیے۔ قانون سے آگے چل کر کوئی بھی عام فرد یا حکومتی اہلکار ہم سے برتاو کے حقدار نہیں ہے۔ ہمارا آئین انسانوں کا بناہوا ہے اور اس میں غلطیوں کا امکان بھی ہے۔ لیکن ان قابل اصلاح غلطیوں کے باوجود یہ دنیا کے بہترین آئینوں میں سے ایک ہے۔ اس میں تمام مذاہب ومسالک کے حقوق کی نشاندہی کی گئی ہے؛ لہذا کسی کو ماورائے آئین کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے مزیدکہا: غیرشیعہ اور غیرفارس شہریوں کی امید ’خاص معاون برائے اقلیتی امور‘ سے یہی ہے کہ ان کے بارے میں مساوات و برابری کا برتاوکیا جائے۔اتحاد نعروں سے نہیں بلکہ انصاف کی فراہمی اور برابری کے راج سے حاصل ہوتاہے۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد اسلامی قوانین پر رکھی گئی ہے اور اسلام میں سب سے زیادہ زور انصاف پر آیاہے۔ بعض مسلم مسالک میں انصاف وعدل واجب جبکہ اہل تشیع کے نزدیک دین کے اصول کا حصہ ہے۔ لہذا امتیازی سلوک کا خاتمہ اور عدل کا نفاذ حکومت کا مطمح نظر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: ہمارے صوبے مختلف علاقوں کے لوگ آباد ہوچکے ہیں۔ ہم کھیتوں میں شانہ بشانہ کام کرتے ہیں، ہماری خواہش ہے مختلف اداروں اور محکموں میں بھی ان کے ساتھ ملک کی خدمت کا موقع ہمارے لوگوں کو حاصل ہوجائے۔ ہماری خواہش ہے کہ سکیورٹی اداروں میں ہمارے لوگ بھرتی ہوجائیں تاکہ اپنے وطن کی حفاظت میں کردار ادا کرسکیں۔ ہم سب ایران کے شہری ہیں اور ایران ہم سب کا وطن ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: افسوس کی بات ہے کہ اب بھی بعض ذرائع ابلاغ میں مخالف مسالک کی توہین کی جاتی ہے اور بعض شخصیات کی کردارکشی کی مذموم مہم جاری ہے۔ حکومت کو چاہیے ایسے ذرائع ابلاغ کے خلاف ایکشن لے۔ عدل وانصاف کی فراہمی کی صورت میں عوام میں بھائی چارہ کو تقویت ملے گی اور ظاہری وکھوکھلی دوستی ختم ہوگی۔ عہدشکنی، بداخلاقی اور جھوٹ کی فضا ختم ہونی چاہیے۔

گورنر ہاوس میں درجنوں شخصیات کے سامنے اپنے خطاب کے اختتام پر مولانا عبدالحمید نے کہا: اس صوبے کے تمام طبقوں کا پیغام مرکزی حکام کے نام یہی ہے کہ ہم کسی بھی گروہ کو ، کسی بھی سوچ کے ساتھ یہاں بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم امریکا، نیٹو اور ان کے اتحادیوں کو اجازت نہیں دیں گے کہ دوسرے ملکوں میں اپنی شکست کا بدلہ ہمارے ملک سے لے لیں۔ دوسری طرف حکومت سے بھی ہمیں خیر کی توقع ہے۔ ہمیں بھی دنیوی عہدوں کی خاطر اپنا اتحاد نہیں کھونا چاہیے۔ جب تک ہم ایک دوسرے کو برداشت نہیں کریں گے، صوبے میں ترقی وخوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں