بنگلہ دیش: عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف ہڑتال، سات ہلاک

بنگلہ دیش: عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف ہڑتال، سات ہلاک

بنگلہ دیش میں جماعتِ اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف ہڑتال کے موقع پر پرتشدد واقعات میں مزید سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

عبدالقادر ملا پر سنہ 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام تھا اور انھیں جمعرات کی شب ڈھاکہ میں سزائے موت دی گئی تھی۔
جماعتِ اسلامی نے ان کی ہلاکت پر اتوار کو ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی تھی۔
حکام کے مطابق ملک کے شمالی حصے میں پٹگرام کے علاقے میں ہڑتال کی اپیل پر عمل درآمد کی کوشش کرنے والے جماعت کے کارکنوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں میں دو افراد مارے گئے۔
پولیس کے مطابق یہ جھڑپ اس وقت ہوئی جب پولیس اہلکار جماعت کے حامیوں کو گاڑیوں کو آگ لگانے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
مقامی صحافیوں کے مطابق پولیس اور جماعتِ اسلامی کے حامیوں کے درمیان فائرنگ بھی ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے تیسرے شخص کا تعلق حکمراں جماعت عوامی لیگ سے تھا اور وہ جماعتِ اسلامی کے کارکنوں کے تشدد سے ہلاک ہوا۔
عبدالقادر ملا کی پھانسی کے بعد سے شروع ہونے والے تشدد میں اب تک کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر جماعتِ اسلامی کے حامی ہیں۔
ان پرتشدد مظاہروں کے دوران سرکاری عمارتوں اور پولیس تھانوں کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی گئی۔
حکومت نے عبدالقادر ملّا کو پھانسی دیے جانے کے ردعمل میں ملک میں ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پورے ملک میں سکیورٹی سخت کر دی تھی۔
عبدالقادر ملا کو ان کے آبائی علاقے فرید کوٹ میں جمعے کی صبح ان کے آبائی قبرستان میں سینکڑوں افراد کی موجودگی میں دفنا دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے رواں سال فروری میں عبدالقادر ملا کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نےسزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔
ٹربیونل نے عبد القادر ملّا کے علاوہ جماعت اسلامی کے دوسرے کئی افراد کو بھی پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے تاہم عبدالقادر ملا پہلے شخص ہیں جنھیں یہ سزا دی گئی۔
ان پر الزام تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن تھے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی کے آخری ایام میں وہ 200 سے زیادہ بنگلہ دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے۔

بی بی سی اردو

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں