حج کا اہم ترین پیغام مسلم امہ کی یکجہتی واتحادہے

حج کا اہم ترین پیغام مسلم امہ کی یکجہتی واتحادہے

خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے اجتماع برائے جمعہ سے خطاب کے دوران مسلم امہ کی یکجہتی واتحاد کو حج کا اہم ترین پیغام قرار دیا۔ مولانا عبدالحمید اس سال حج کی سعادت حاصل کرکے چند دن قبل واپس آچکے ہیں۔

 

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے پچیس اکتوبر دوہزار تیرہ کے خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیات: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاء لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ*قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ» [یونس: 57-58]، (اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو (برے کاموں سے روکنے کے لیے) نصیحت ہے اور دلوں میں جو (برے کاموں سے) روگ (ہوجاتے) ہیں ان کے لیے شفاء ہے رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت اور ذریعہ ثواب ہے۔ ایمان والو ں کے لیے آپ ان سے کہہ دیجیئے تو بس لوگوں کو خدا کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیئے وہ اس (دنیا) سے بدرجہ بہتر ہے جس کو جمع کر رہے ہیں۔) کی تلاوت سے کیا۔

انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے ہم انسانوں پر بڑا فضل وکرم کیاہے؛ اللہ کی نعمتوں کا کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اللہ رب العزت نے انسان کو اپنی تمام مخلوقات پر برتری دیکر اسے ’اشرف المخلوقات‘ قرار دیاہے۔ خالق نے انسان کی حاجتوں کے مطابق اسے نعمتوں سے نوازاہے۔ ارشادالہی ہے: «وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ» [ابراهیم: 34[، (اور جو چیز تم نے مانگی تم کو ہر چیز دی اور الله تعالیٰ کی نعمتیں اگر (ان کو) شمار کرنے لگو تو شمار میں نہیں لا سکتے (مگر) یہ سچ ہے کہ آدمی بہت ہی بے انصاف بڑا ہی نا شکرا ہے۔ )

خطیب اہل سنت زاہدان نے اسلام اور ایمان کو اللہ تعالی کی عظیم ترین نعمتیں شمار کرتے ہوئے کہا: جس طرح اللہ رب العزت نے انسان کو ظاہری اور مادی نعمتوں سے نوازا ہے بالکل اسی طرح اسے روحانی نعمتوں سے بھی محروم نہیں کیاہے۔ انسان کو اللہ نے ایمان اور اسلام کی نعمتیں عطا کی ہے۔ قرآن پاک کے مطابق تقوی ہی انسان کا بہترین لباس ہے۔ اگر بندہ ان نعمتوں پر توجہ دے اور ان سے استفادہ کرے تو سعادت وکامیابی اس کے قدموں کو چھومے گی۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: آج کا انسان مادی ترقی میں کامیابی کی تلاش میں ہے۔ لوگ غلط راہ پر چل کر یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ کوئی عہدہ، دولت اور جائیداد حاصل کرکے وہ کامیاب ہوجائیں گے۔ حالانکہ کون نہیں جانتایہ سب فانی ہیں۔ انسان کو بھی کسی نہ کسی دن اس فانی دنیا سے جانا ہوگا۔ ہرانسان خالی ہاتھ یہاں سے چلے گا؛ قبر میں اور روزحساب کو صرف ایمان، صحیح اعمال اور عقائد کام آئیں گے۔

انہوں نے مزیدکہا: اسلام آخری آسمانی دین ہے جو انسانیت کی ہدایت و رہنمائی کیلیے قیامت تک کارگر ہے۔ اسلام ایک ایسا عظیم سرمایہ ہے جو ہرگز مغرب کے پاس موجود دولت سے اس کا تقابل نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ اسلام ہرگز مادی ترقی اور ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو پرامن اور درست ترقی کی ترغیب دیتاہے۔ اسلام دنیا کی ترقیوں اور نئی ایجادات کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان کے حامی ہے۔

مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے تقویٰ، معرفت الہی، اور تزکیہ واصلاح کو انسان کی سب سے بڑی ممکنہ ترقی قرار دیتے ہوئے کہا: قرآن پاک کے نزول اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد بھی یہی ہے کہ بندہ اپنے رب سے قریب ہوجائے اور اپنی اور معاشرے کی اصلاح کے سلسلے میں قدم اٹھائے۔ اگر انسان پوری دنیا کی ترقیوں سے مالامال ہوجائے مگر ایمان کی نعمت اس کی جھولی میں نہ ہو تو وہ ناکام شمار ہوگا۔

اپنے بیان کے ایک حصے میں حرمین شریفین کی زیارت اور سفرحج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: جب بندہ مدینہ منورہ کے خوبصورت شہر میں قدم رکھتاہے تو وہاں کی روحانیت اور نورانیت اسے بخوبی محسوس ہوتی ہے۔ مدینہ میں چل کر بندے کا سر نیچے ہوتاہے کہ جو عظیم ہستیاںوہاں مٹی کے دل میںآرام کررہے ہیں کس مقام پر تھیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں؟ وہ عظیم لوگ کس قدر پاکباز اور متقی تھے اور ہماری کیا حالت ہے؟!

انہوں نے مزیدکہا: مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسے شہر پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتے۔ مدینہ میں تمام مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد اور روضہ اطہر موجودہے۔ مکہ مکرمہ میں حرم اور کعبہ کا فیض جاری ہے جن سے لاکھوں مسلمان فیض یاب ہوتے رہتے ہیں۔ کوئی شخص بلا احرام وہاں نہیں جاسکتا، چلابھی جائے تو یہ ’جنایت‘ شمار ہوگی اور اسے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ حرم میں پوری دنیا کے مسلمان مختلف رنگوں، نسلوں، زبانوں، مسلکوں اور سیاسی وسماجی طبقوں کے عبادت گزار ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں۔ ہرمسلمان کی تمنا یہی ہے کہ موت سے پہلے باربارمکہ ومدینہ کی زیارت کرے۔

سنی عالم دین نے مزیدکہا: مکہ ومدینہ کا وجود ایشیا میں اس براعظم کیلیے باعث فخرہے۔ مسلمانوں کی اکثریت بھی ایشیا میں رہتی ہے۔ لیکن حج سے ایک اہم سبق تمام مسلمانوں کو ملتاہے؛ جس طرح مناسک حج بجا لاتے ہوئے حجاج مختلف نسلوں، زبانوں، ملکوں اور رنگوں سے تعلق رکھنے کے باوجود پرامن انداز میں اللہ کی عبادت کرتے ہیں، اسی طرح دنیا کے دیگر کونوں میں پرامن انداز میں ساتھ ساتھ رہیں اور فرقہ واریت سے گریز کریں۔ حج ہمیں اتحاد ویکجہتی کا درس دیتاہے۔ موجودہ حالات میں اتحاد ہماری سب سے بڑی ضرورتوں میں شمار ہوتاہے۔

ایرانی قوم داخلہ وخارجہ پالیسیوں میں تبدیلی چاہتی ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان میں اہل سنت کے اجتماع برائے نمازجمعہ سے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہا: نومنتخب صدر کی ذمہ داریاں انتہائی سنگین ہیں؛ معروضی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے توقع یہی کی جاتی ہے کہ داخلی وخارجی پالیسیوں میں مثبت تبدیلی رونما ہوجائے۔ یہ ذمہ داری ایرانی قوم نے ان کے سپرد کیاہے۔

انہوں نے کہا: ایرانی قوم نے صدر روحانی کے منصوبوں کو دیکھ کر انہیں ووٹ دیا، مختلف قومیتوں اور صوبوں کے لوگوں نے انہیں اس لیے چنا تاکہ ان کی تقدیر بدل جائے۔ سب نے اپنے مطالبات پیش کیے۔ اگر نئی حکومت حالات اور پالیسیوں میں مثبت تبدیلی کے خواہاں ہو تو قوم کی حمایت ضرور اسے حاصل ہوگی۔ امیدکی جاتی ہے ہمارے اندرونی وبیرونی مسائل جلدازجلد حل ہوجائیں۔

مسلمانوں کے باہمی اختلافات اپنے عروج پر
عالمی اتحاد برائے علماءمسلمین کے رکن مولانا عبدالحمید نے مسلمانوں کے باہمی اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج کل مسلمانوں کے آپس کے اختلافات کسی بھی دور سے زیادہ ہیں۔ کچھ عناصر جان بوجھ کر ایسے اختلافات کو ہوا دیتے ہیں تاکہ مسلم معاشروں میں فرقہ واریت پھیل جائے، ان کے مفاد اسی فرقہ واریت میں ہے۔ ان کا مقصد تفرقہ ڈالنا اور حکومت کرنا ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں مولانا نے کہا: موجودہ حالات کے تناظر میں تمام مسلم شخصیات، سیاسی قائدین، علمائے کرام اور دانشوروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دشمن کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں کے حوالے سے ہوشیار رہیں۔ ان کی سازشیں ناکام بناکر اتحاد کی شاہراہ پر گامزن ہوجائیں اور فرقہ وارانہ باتوں اور اعمال سے دوری کریں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں