’شریعت کے سامنے سرتسلیم خم کرنا حج کا اہم سبق ہے‘

’شریعت کے سامنے سرتسلیم خم کرنا حج کا اہم سبق ہے‘

دارالعلوم زاہدان کے نائب مہتمم، مولانا عبدالغنی بدری، نے گیارہ اکتوبر دوہزارتیرہ کے خطبے میں عشرہ ذی الحجہ اور حج وقربانی کے فضائل پر روشنی ڈالتے ہوئے احکامِ شریعت کے سامنے مکمل خضوع اور سرتسلیم خم کرنے کو حج کا اہم ترین سبق قرار دے دیا۔

 

زاہدان کے سنی مسلمانوں کے اجتماع برائے نمازجمعہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے بیان کا آغاز سورت الفجر کی ابتدائی آیات کی تلاوت سے کیا۔ انہوں نے کہا: ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی شب وروز انتہائی خاص ہیں؛ اگر یہ دن اور رات اہم نہ ہوتے تو اللہ تعالی ان پر قسم نہ کھاتے۔ مفسرین کا کہنا ہے اللہ تعالی جب کسی چیز کی اہمیت ظاہر کرنا چاہتاہے تو اس پر قسم کھاتاہے۔

ناظم تعلیمات دارالعلوم زاہدان نے ماہ رمضان اور حج کے مہینوں کے درمیان تقابل کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید گویاہوئے: رمضان المبارک کا مہینہ صدقہ فطر اور عید الفطر سے اختتام پذیر ہوتاہے جبکہ ایام حج جو تقریبا ستر دن ہوتے ہیں قربانی اور عیدالاضحی سے ختم ہوجاتے ہیں۔ قربانی بھی ایک قسم کا صدقہ ہے۔

مولانا عبدالغنی بدری نے ’حج‘ اور ’قربانی‘ کو ان مہنیوں کی سب سے عظیم عبادات یاد کرتے ہوئے کہا: اسلام اور شریعت کے تمام احکام عقل اور فطرت کے مطابق ہیں، لیکن سب سے اہم سبق جو حج اور قربانی سے ہمیں حاصل ہوتاہے وہ یہ ہے کہ اسلام کے تمام احکام جان ودل سے مان کر ان پر جامہ عمل پہنائیں، جس طرح حضرات ابراہیم واسماعیل علیہماالسلام نے کسی دلیل اور حکمت کیلیے پوچھے بغیر منیٰ کی جانب چل پڑے تاکہ ذبح کا حکم بجالائیں۔ ہرحکم کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہی اسلام کا نام ہے۔ تسلیم ہونا ’سنت ابراہیمی‘ ہے ، مسلمان کا مطلب ہے اللہ تعالی کے تمام احکام ماننے والا۔ کسی مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ اپنے رب کے سامنے چون وچرا کرے۔

حاضرین کو یوم عرفہ میں روزہ رکھنے کی ترغیب دیتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: ان ایام کی عبادات میں ایک نویں ذی الحجہ کو روزہ رکھنا ہے۔ اس دن جو روزہ رکھے گا اللہ سبحانہ وتعالی اس کے ایک سال کے گناہوں کو معاف فرمائے گا جیسا کہ احادیث میں آیاہے۔ البتہ گناہوں سے مراد صغیرہ اور چھوٹے گناہ ہے۔ اس کے علاوہ تکبیرات تشریق، نماز عید اور جانور کی قربانی بھی ان ایام کی مخصوص عبادات ہیں۔

اپنے خطاب کے آخرمیں مولانا بدری نے زاہدان کی سنی برادری کی نئی عیدگاہ کے مسئلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: طے یہ ہواتھا کہ عیدالاضحی کی نماز نئی عیدگاہ میں قائم کی جائے گی لیکن چونکہ اس کی جگہ ابھی تک یقینی طور متعین نہیں ہوسکی ہے اور حکام سے بعض امور پر اتفاق رائے حاصل نہیں ہواہے، لہذا آنے والی نمازعید موجودہ عیدگاہ میں قائم کی جائے گی۔ امیدہے اگلی عیدوں میں ہم نئی عیدگاہ میں نماز قائم کرسکیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں