صحابی رسولﷺ اور زندگی گزارنے کے سنہری اصول

صحابی رسولﷺ اور زندگی گزارنے کے سنہری اصول

لایعنی کاموں میں نہ پڑو‘ اپنے دشمن سے دور رہو‘ اپنے دوست سے احتیاط برتو مگر جو امین ہو‘ کیونکہ امین آدمی کے برابر کوئی چیز نہیں ہے اور فاجر کے ساتھی نہ بنو کہ وہ تمہیں بھی گناہ سکھائے گا اور اس کو اپنا راز نہ بتاؤ اور اپنے معاملات میں ان لوگوں سے مشورہ لو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں

بڑھیا کے گھرکام: یحییٰ بن عبداللہ اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ رات کے اندھیرے میں نکلے‘ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے آپ کو دیکھ لیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک گھر میں داخل ہوئے پھر دوسرے میں۔ جب صبح ہوئی تو حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اس گھر میں گئے تو دیکھا کہ ایک بڑھیا بیٹھی ہے۔ انہوں نے اس سے کہا وہ آدمی جو تمہارے پاس آتا ہے اس کا کیا کام ہے؟ اس نے جواب دیا وہ تو بہت عرصہ سے میرے پاس آرہا ہے وہ میرے ہاں میرا کام کرنے آتا ہے اور گندی و تکلیف دہ چیزوں کو گھرسے نکال باہر کرتا ہے۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے کہا اے طلحہ! تیری ماںروئے کیا تو عمررضی اللہ عنہٗ کی لغزشیں ڈھونڈتا ہے؟

یہ تمہاری دنیا ہے: حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کوڑا خانہ سے گزرنے لگے تو وہاں رُک گئے ساتھی تکلیف محسوس کرنے لگے تو فرمایا یہ تمہاری دنیا ہے جس پر تم حرص کرتے ہو یا فرمایا جس پر تم بولتے ہو۔

عوام الناس کی خاطر مشقتیں جھیلنا: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ قحط والے سال حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ زیتون کھایا کرتے تھے اور اپنے اوپر گھی کو حرام کرلیا تھا تو آپ کے پیٹ میں سے آواز آتی تھی آپ نے اپنے پیٹ میں انگلی چبھوئی اور فرمایا آواز کرلے جتنی کرنی ہے ہمارے پاس تیرے لیے اس کے سوا کچھ نہیں ہے یہاں تک کہ لوگ خوش حال ہوجائیں۔

گورنر کو خط: حضرت عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو خط لکھا ’’ جس کی نیت خالص ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے اور لوگوں کے درمیان کے معاملہ میں اس کی کفایت فرماتے ہیں اور جو لوگوں کیلئے اپنا ظاہر سنوارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو عیب دار بنادیتے ہیں پس اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا کے رزق اور اس کی رحمت کے خزانوں میں اس کے ثواب کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے۔( والسلام)

لالچ محتاجی ہے: حضرت ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اپنے خطبہ میں فرمایا ’’تم جانتے ہو کہ لالچ محتاجی ہے‘مایوسی بے پرواہی ہے اور آدمی جب کسی شے سے مایوس ہوجاتا ہے تو اس سے مستغنی ہوجاتا ہے‘‘

دل کی نرمی اور سختی: حضرت عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا ’’ اللہ کی قسم میرا دل اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں نرم ہوگیا ہے حتیٰ کہ وہ مکھن سے بھی زیادہ نرم ہے اور میرا دل اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں سخت ہوگیا ہے حتیٰ کہ پتھر سے زیادہ سخت ہے۔‘‘

دلوںکو نرم کرنے کا نسخہ:حضرت عون بن عبداللہ عتبہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا ’’توبہ کرنے والوں کی مجلس میں بیٹھ کیونکہ وہ دلوں کے سب سے زیادہ نرم ہیں۔‘‘

سردی عابدوں کیلئے غنیمت: حضرت ابو عثمان النھدی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ سردی عبادت گزاروں کیلئے غنیمت ہے۔

حضرت عمر ؓ کی آہ و بکا: حضرت عبداللہ بن عیسیٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے چہرے پر گریہ و زاری کی وجہ سے دو سیاہ لکیریں پڑگئی تھیں۔

تلاوت کرکے رونا: حضرت ہشام بن الحسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اپنے روزانہ کے معمولات میں قرآن کریم کی کوئی آیت پڑھتے تو آپ پر سکتہ طاری ہوجاتا ‘شدید رونے لگتے حتیٰ کہ گرجاتے پھر اپنے گھر ہی میں رہتے یہاں تک کہ لوگ آپ کو مریض سمجھ کر آپ کی عیادت کرنے لگتے۔

تین صفوں تک رونے کی آواز: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پیچھے نماز پڑھی تو تین صفیں پیچھے میں نے ان کے رونے کی آواز سنی۔

احساس ذمہ داری: حضرت داؤدبن علی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اگر دریائے فرات کے کنارے کوئی بکری فضول مرجائے تومیرا خیال ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں مجھ سے پوچھیں گے۔

زندگی کیلئے سنہری اصول: حضرت محمد بن شہاب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا لایعنی کاموں میں نہ پڑو‘ اپنے دشمن سے دور رہو‘ اپنے دوست سے احتیاط برتو مگر جو امین ہو کیونکہ امین آدمی کے برابر کوئی چیز نہیں ہے اور فاجر کے ساتھی نہ بنو کہ وہ تمہیں بھی گناہ سکھائے گا اور اس کو اپنا راز نہ بتاؤ اور اپنے معاملات میں ان لوگوں سے مشورہ لو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔

عبقری میگزین

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں