حکام مسالک وقومیتوں پرتہمت لگانے والوں کو لگام لگادیں

حکام مسالک وقومیتوں پرتہمت لگانے والوں کو لگام لگادیں

 

 

 

ایرانی اہل سنت کے ممتاز رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بلوچ خواتین پر الزام تراشی کے حالیہ واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:

ایسے لوگ جو دوسروں پر کسی دلیل کے بغیر تہمت باندھتے ہیں دیانت دار نہیں ہوسکتے اور عدلیہ کو قانونی طریقوں سے ایسے لوگوں کی راہ روکنی چاہیے۔

ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے ایران میں واقع ہونے والے حالیہ صدارتی انتخابات کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا: اس انتخابات میں عوام نے مثبت تبدیلی کی جانب چلنے کا مطالبہ ظاہرکیا۔ لوگوں نے واضح کردیا کہ ملکی حالات میں تبدیلی لانی چاہیے؛ دباؤ، امتیازی رویوں اور جھوٹ والزام تراشی کا سلسلہ بند ہوناچاہیے۔ ماضی میں فضا انتہائی ناخوشگوار تھی۔ مرشداعلی نے کئی مرتبہ دروغ گوئی اورسیاسی ومسلکی مخالفین کے کردارکشی کا سلسلہ ختم کرنے کی اپیل کی تھی مگر ان کی باتیں کارگر ثابت نہ ہوئیں، یہاں تک کہ باہر کے لوگوں نے کہا یہ لوگ اپنے ہی لیڈر کی بات پرکان دھرنے سے گریز کرتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے خطبہ جمعہ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: سابق صدر کے دورحکومت میں مختلف طبقوں کے لوگ ناراض تھے؛ چنانچہ عوام کی اکثریت نے اپنا ووٹ ایسے شخص کے نام ڈالا جو تبدیلی کے عزم کااظہار کررہے تھے۔ عوام نے ڈاکٹر روحانی کے نعروں کوامتیازی سلوک اور ناانصافیوں کے خاتمے کے حوالے سے سراہا اور اس مرتبہ انہیں امید کی ایک کرن نظر آئی۔

ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے کہا: عوام نے اپنا ووٹ کاسٹ کرکے دراصل ایک واضح پیغام انتہاپسندوں کے نام دیاہے۔ لوگ حکومتی ذرائع سے وابستہ انتہاپسندوں سے تنگ آچکے ہیں، لیکن یوں معلوم ہوتاہے بعض ذرائع ابلاغ اورشخصیات نے عوام کا پیغام سنجیدگی سے نہیں لیاہے۔ یہ ذرائع الزام تراشی اور دروغ گوئی سے بازنہیں آتے، حالانکہ انہی لوگوں نے یہ دھندا سلسلہ شروع کیا ہے۔ کسی حقیقی یا قانونی فرد کی توہین کرنا اور الزام لگانا قانون اوردیانت کے خلاف ہے، ایسے عناصر دینداری سے دور ہیں۔ اگر ان لوگوں کے مقدر میں ہدایت ہے تو اللہ تعالی انہیں ہدایت دے ورنہ ہمیں ان کے شر سے محفوظ رکھے۔

انہوں نے مزیدکہا: عدلیہ وسکیورٹی کے حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مسالک وقومیتوں پر تہمت باندھنے والوں اور الزام تراشی کرنے والوں کو لگام لگادیں۔ ہم سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ فسادی لوگوں کی جڑ کہاں لگی ہوئی ہے۔ یہ انتہائی نامناسب ہے کہ جب کوئی قوم ملکی اتحاد ووفاق کی خاطر شرافت سے خاموشی اختیار کرتی ہے تو بعض عناصر جب چاہتے ہیں تو بلاخوف الزام تراشی اور کردارکشی کی حرکت کا ارتکاب کرتے ہیں۔ سب کو قوم کا پیغام لینا چاہیے اور نئے حالات سے خود کو مطابقت دینا چاہیے۔

مولانا نے مزیدکہا: جو لوگ فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں اور اختلافات پیدا کرتے ہیں، مرشداعلی کے فتوے کے مطابق ان کا تعلق نہ شیعہ برادری سے نہ ہی اہل سنت سے۔ بعض لوگ جو شاہ سے زیادہ وفادار کی مانند ہیں اور خود کو رہبر وحکومت سے وابستہ ظاہر کرتے ہیں، حکومت کے ہرگز خیرخواہ نہیں ہیں۔ جو لوگ کردارکشی اور بہتان تراشی کرتے ہیں ان کی حرکتوں سے ملک کو فائدہ نہیں نقصان ہی پہنچتاہے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا: میں اپنے تمام سنی بھائیوں سے چاہے ملک کے اندر ہوں یا باہر درخواست کرتاہوں ہر حال میں اتحاد وامن کا خیال رکھیں۔ نئی حکومت قانون کی بالادستی قائم کرنے کیلیے آئی ہے، اسے موقع دینا چاہیے۔ کوئی بھی شخص قانون سے ماورا نہیں ہوسکتا۔ تمام اداروں کو قانون ہی نے قانونی اور مشروع قرار دیاہے، لہذا وہ بھی قانون سے بڑھ کرکوئی اقدام نہ کریں۔ ہم بھی قانون کے دائرے میں رہ کر حکام کی بات مانتے ہیں، غیرآئینی احکامات کے پابند نہیں ہوسکتے۔ بدامنی پھیلانا اہل سنت سے غداری کے مترادف ہے۔ افہام وتفہیم اور مکالمے کی فضا سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں