بلوچ خواتین کی توہین؛ مولانا عبدالحمید نے پرزور الفاظ میں مذمت کردی

بلوچ خواتین کی توہین؛ مولانا عبدالحمید نے پرزور الفاظ میں مذمت کردی

 

 

 

زاہدان(سنی آن لائن)ایرانی اہل سنت کے سرکردہ رہ نما اور ممتاز بلوچ عالم دین نے ایک شیعہ سیٹلائیٹ ٹی وی چینل میں بلوچ خواتین کی شان میں گستاخی کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے مذکورہ ٹی وی چینل اور شیعہ عالم دین ’سیدمحمد قزوینی‘ بلوچ قوم سے معافی مانگیں۔

 

’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق قم شہر میں واقع ’ولایت سیٹلائیٹ ٹی وی چینل‘ کے ڈائریکٹر نے اپنے چینل میں بلوچ خواتین کے حوالے سے انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرکے انہیں مورد الزام ٹھہرایاہے۔ قزوینی کے بیان کی ویڈیو شائع ہونے کے بعد ایران کے بلوچ اور سنی حلقوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر قزوینی اور ان کے ہم خیال لوگوں کی مذمت کی ہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، نے گزشتہ رات دس ستمبر کو ایک عالمی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر قزوینی کے احمقانہ اور شرمناک دعوے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیاہے۔ مولانا عبدالحمید نے ولایت ٹی وی چینل کی مذمت کرتے ہوئے بلوچ قوم سے معافی مانگنے پرزور دیاہے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے کہا ہے: قزوینی نے بلوچ خواتین کی عزت وحیا پر حملہ کیاہے؛ ایسی باتوں سے معاشرے میں انتشار واختلاف پھیلتاہے اور سب کو ایسی فضول باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

یادرہے ’قزوینی‘ نے شام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے: ”ایران اور سیستان بلوچستان سے بعض لڑکیاں ’جہادِنکاح‘ کیلیے شام جاتی ہیں۔“

گزشتہ کچھ عرصے سے بڑے پیمانے پر بعض ملکی ذرائع ابلاغ میں ’جہادنکاح‘ کی اصطلاح استعمال ہورہی ہے، حالانکہ اہل سنت والجماعت کی معتبر کتابوں اور مصادر میں ایسی کوئی اصطلاح نہیں پائی جاتی ہے۔ اہل سنت کے تمام مسالک کا اس بات پر اتفاق ہے کہ شریعت میں ’دائمی نکاح‘ ہی درست اور معتبر ہے جبکہ ’عارضی نکاح‘ حرام اور ناجائز ہے۔

بلوچ سماجی ومذہبی کارکنوں نے کہا ہے: قزوینی اس حال میں اپنا منہ گندھا کررہے ہیں جب تاریخ اور آگاہ ومنصف لوگوں کا اعتراف ہے بلوچ خواتین حیاوعفت اور پاک دامنی میں مثالی ہیں اور بلوچ مردوں کی غیرت وبہادری قزوینی کے بے بنیاد دعوے کے خلاف ہے۔ قزوینی اور ان کے ہم خیال لوگ تاریخ سے ناواقف ہیں یا جان بوجھ کر کسی مقصد کی خاطر ایسے گھٹیا دعویٰ پیش کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے اگر اسلام کو کسی علاقے میں جہاد کی ضرورت ہو اور بندوق اٹھانے کی ذمہ داری انہیں سونپ دیاجائے تو بلوچ مرد اپنی بیٹیوں اور خواتین کو بھیجنے کے بجائے خود میدان جہاد میں اتریں گے اورہرگز موت کی پروا نہیں کریں گے۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں