’نئی حکومت پبلک سروسزمیں امتیازی سلوک کاخاتمہ کرے‘

’نئی حکومت پبلک سروسزمیں امتیازی سلوک کاخاتمہ کرے‘

ایران کے ممتاز سنی رہنما، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، نے نئی حکومت پر زوردیاہے انصاف سب کیلیے فراہم کرکے پبلک سروسز اور ملازمتوں کی تقسیم میں قومیتوں اور مسلکی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ کرے۔

 

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے ایران میں ’ہفتہ حکومت‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ہفتہ حکومتوں اور حکام کیلیے موقع ہے کہ اپنی کارکردگیوں پرنظرثانی کریں، محض خدمات کو پیش مت کریں بلکہ ساتھ ساتھ کوتاہیوں کو بھی نشاندہی کریں تاکہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔ ایسے مواقع پر تنقید کرنا اگر اخلاص کے ساتھ ہومفید وکارگر ہوگی، چونکہ تنقید برائے اصلاح انتہائی مفید ہے۔

اپنے تیس اگست کے خطبے کے ایک حصے میں انہوں نے کہا: ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں گزشتہ حکومتیں بلاامتیاز مسلک وقومیت خدمات فراہم کیاکرتی تھیں؛ اس حوالے سے کوئی خاص شکایت نہیں، بعض واقعات بتائے جاتے ہیں مگر وہ کسی پالیسی کے تحت نہیں تھے۔ لہذا ان کا تذکرہ ضروری نہیں ہے۔

خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: جس میدان میں بہت سستی دکھائی گئی وہ معاشرتی وشہری حقوق کے حوالے سے انصاف کی فراہمی ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ اب تک کسی بھی حکومت نے سنجیدگی سے قومیتوں اور اہل سنت والجماعت جیسے مسالک کے حقوق پر خاطرخواہ توجہ نہیں دی ہے۔ ملازمتوں کی تقسیم میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھاکیاگیاہے۔ بڑے مناصب سے انہیں دور رکھاجارہاہے۔ حالانکہ مساوات وبرابری انقلاب کے مقاصدمیں سے ہیں اور اس مقصد کو جامہ عمل پہناناچاہیے۔

انہوں نے امیدظاہرکی نئی حکومت ایران میں لائق افراد کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ بند کرکے لسانی ومسلکی اقلیتوں کے حقوق پر توجہ دے۔ مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: ملازمتوں اور سرکاری عہدوں کی تقسیم میں برابری وانصاف کے ساتھ معاملہ کرنا چاہیے، کسی اقلیت کی آواز شکایت کیلیے نہیں نکلنی چاہیے۔ لوگوں کے مسلک وزبان کو مدنظر رکھنے کے بجائے ان کی صلاحیتوں اور قابلیت کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ انصاف کی فراہمی سے ملک کی سکیورٹی مضبوط ہوگی اور اتحادویکجہتی کو فروغ ملے گا۔

زاہدانی اہل سنت کی عیدگاہ کا مسئلہ جلد حل ہونا چاہیے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے آخرمیں زاہدانی سنی شہریوں کی نئی عیدگاہ کے مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمیں توقع تھی عیدالفطر کی نماز نئی عیدگاہ میں قائم کریں، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ امیدہے حکام فراخدلی کامظاہرہ کرکے اہل سنت کو وہی زمین الاٹ کردیں جو ان کا مطالبہ ہے۔ ان شاء اللہ جلدازجلد یہ زمین ہمارے حوالے ہوجائے تاکہ عیدالاضحی کی نماز نئی عیدگاہ میں قائم کرنے کے مقدمات فراہم ہوں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں