ایران: کردسنی عالم دین کو۶برس قیداورفرائض منصبی سے محرومی کی سزا

ایران: کردسنی عالم دین کو۶برس قیداورفرائض منصبی سے محرومی کی سزا

 

 

 

تبریز/زاہدان(سنی آن لائن) ایران کے شمال مغربی صوبہ آذربائیجان غربی کے کردسنی عالم دین اورخطیب کو تبریز کی ایک مخصوص عدالت نے چھ برس قید کے ساتھ اپنے فرائض منصبی سے ہمیشہ کیلیے محرومی کی سزا سنائی ہے۔

 

ایک مقامی غیرسرکاری خبررساں ادارے کے مطابق ’ماموستا سلام گلنواز‘ کو گزشتہ سوموار چھبیس اگست کوصوبہ آذربائیجان شرقی کے صدرمقام تبریزمیں ’علماءکی مخصوص عدالت‘ نے سزا سنائی ہے۔ ماموستا گلنواز ضلع سردشت میں ’مسجد حضرت عمررضی اللہ عنہ‘ کے امام وخطیب ہیں۔ سردشت میں زیادہ تر کردی بولنے والے سنی آبادہیں۔

رپورٹ کے مطابق ممتازعالم دین کا ٹرائل تین گھنٹے تک جاری رہا۔ عدالت میں انہیں’ فرقہ واریت پھیلانے کے غرض سے اہل سنت کے عقائدکی تبلیغ‘، ’عوام کو اکسانے کی خاطرمقامی حکام پر تنقید اور عوام کے حقوق کے دفاع ‘، ’اپوزیشن جماعتوں سے تعاون اور مکتب قرآن تحریک میں شمولیت‘، اور’ کاک احمدمفتی زادہ سے پیروی‘ جیسے الزامات کا سامنا ہوا۔

موکریان نیوز ایجنسی نے ماموستا سلام کے حوالے سے لکھاہے: ’عدالت کے جج مسٹر ہوشیار نے ٹرائل کے دوران مسجد حضرت عمرؓ جس کی امامت کی سعادت مجھے نصیب ہوئی ہے، کو مسجدضرار یعنی منافقوں کی مسجد قراردیا۔‘

انہوں نے مزیدکہاہے: ایک عالم دین اور خطیب جمعہ کی حیثیت سے میری ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو ان کی دینی ذمہ داریوں سے آگاہ کردوں جو دین اسلام اور مذہب اہل سنت کی بنیاد پر ہیں۔ میں نے تمام الزامات کا مستدل جواب دیکر مستردکیا لیکن جج نے میری باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ میرے خلاف فیصلہ محض سردشت کے ادارہ اطلاعات (انٹیلی جنس) کی رپورٹوں کی بنیادپر سنایاگیا۔

ماموستاسلام کو عدالت میں وکیل رکھنے کے حق سے محروم رکھاگیا اور انہیں زبانی اطلاع دی گئی کہ چھ برس قید کی سزا کے علاوہ تاابد عالم دین کالبادہ ان سے واپس لیاگیاہے۔ مسجدحضرت عمررضی اللہ عنہ ضلع سردشت کا ایک سرگرم دینی مرکزہے جہاں پنج وقتہ اورجمعہ کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں، اس کے علاوہ مسجد کے زیرانتظام ایک خیراتی فنڈ بھی قائم کیاگیاہے جس سے نادار طبقے کو بہت فائدہ پہنچ رہاہے۔

یادرہے اس سے قبل گزشتہ سال کئی مرتبہ ماموستا سلام گلنواز کو ’ارومیہ‘ اور ’تبریز‘ کی عدالتوں میں بلاکر پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔ ان عدالتوں میں سزا سنانے سے پہلے عام طورپور سنی علمائے کرام کو اپنی سرگرمیاں محدود کرنے یا بند کرنے کا مشورہ دیاجاتاہے۔ بصورت دیگر انہیں مختلف قسم کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں