تمام مسائل وبحرانوں کا واحدعلاج توبہ ہی ہے

تمام مسائل وبحرانوں کا واحدعلاج توبہ ہی ہے

خطیب اہل سنت زاہدان، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی، نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ میں انسان کو ایک ذمہ دار مخلوق قرار دیا جو اپنے اعمال وکردار اور باتوں کاخود ذمہ دار ہے اور اس کی نجات کا راز ’توبہ‘ میں ہے۔

 

تئیس اگست دوہزار تیرہ کے خطبے کا آغاز قرآنی آیت: “وَلَا تَحۡسَبَنَّ ٱللَّهَ غَـٰفِلاً عَمَّا يَعۡمَلُ ٱلظَّـٰلِمُونَ‌ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمۡ لِيَوۡمٍ۬ تَشۡخَصُ فِيهِ ٱلۡأَبۡصَـٰرُ”، (اور (اے مخاطب) جو کچھ یہ ظالم (کافر) لوگ کر رہے ہیں اس سے خدائے تعالیٰ کو بے خبر مت سمجھ (کیوں کہ) ان کو صرف اس روز تک مہلت دے رکھی ہے جس میں ان لوگوں کی نگاہیں پھٹ جائیں گی۔)؛ [14: 42] کی تلاوت سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا: قرآن وسنت کے مطالعے سے صاف معلوم ہوتاہے انسان جو کچھ دنیا میں کرتاہے، اس کی ذمہ داری اسی پر عائد ہوتی ہے۔ انسان اپنی تمام حرکات وسکنات کا ذمہ دار ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو ایک ذمہ داراور پوچھ گچھ کے قابل بندہ بناکر پیدا کیاہے۔ اللہ کی یہ مخلوق پوری طرح اپنی باتوں، کرتوتوں، افکار اورخیالات میں آزاد نہیں ہے۔ ہر حرکت وسکنت جو شریعت کی راہ سے خارج ہو، اس پر انسان سے سوال ہوگا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: اللہ رب العزت نے انسان کو درست اور صحیح فطرت پر خلق فرمایا ہے؛ وہی فطرت جو سوفیصد شریعت کے مطابق ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے انسان کی فطرت کو توحید سمیت تمام احکام وسنتوں کے مطابق بنایاہے؛ شریعت کے مطابق یہ فطرت ہرانسان کو دی جاتی ہے مگر بعد میں بعض لوگوں کی فطرتیں بگڑجاتی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور پوری زندگی سوفیصد ان کی فطرت کے مطابق تھی۔ اسی لیے انسان کے اعمال کی درستی وغلطی کا اعتبار اسلامی شریعت پر ہے، اسلام کے علاوہ تمام قوانین ومذاہب منسوخ اور باطل ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: ارشادِخداوندی ہے: “ما یلفظ من قول الا لدیه رقیب عتید”، (وہ کوئی لفظ منہ سے نہیں نکالنے پاتا مگر اسکے پاس ہی ایک تاک لگانے والا تیار ہے.)؛ [50: 18] یہی باتیں روزِقیامت انسان کی نجات وفلاح یا ناکامی ورسوائی کے باعث بن جائیں گی۔ کسی غلط بات کی وجہ سے انسان اللہ تعالی کے دربارمیں منفور اور ناپسند بن سکتاہے اور جہنم اس کا انجام ہوگا۔

مہتمم وشیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: جس طرح ہرفرد اپنی باتوں کا ذمہ دار ہے، بالکل اسی طرح وہ اپنے عقائد وافکار کا بھی ذمہ دار ہے۔ اگر کسی کے عقائد کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کے مطابق ہوں تو وہ کامیاب شمار ہوگا۔ بصورت دیگر اسے اللہ تعالی کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ نیز ہم جو کچھ سنتے، دیکھتے اورلمس کرتے ہیں اس پر بھی جوابدہ ہوں گے۔ ناجائز امور چاہے ان کا تعلق سننے سے ہویا دیکھنے سے، کرنے سے یا نہ کرنے سے، سب سے بچنا ضروری ہے۔ اللہ تعالی انسان کے تمام حرکات وسکنات کو کنٹرول فرماتاہے۔

مولانا عبدالحمید نے نیک یا برے اعمال کی دنیا وآخرت پرتاثیرکے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا: انہی برے اعمال کی وجہ سے انسان کی زندگی اجیرن بن جاتی ہے اور وہ طرح طرح کی مشکلات ومصائب کاشکار ہوتاہے، نیز نیک اعمال ہی کی بدولت پاکیزہ زندگی نصیب ہوتی ہے، رزق وروزی میں برکت آتی ہے اور اللہ تعالی کی رحمتیں ناز ل ہوتی ہیں۔ لہذا اگر مصائب ومشکلات سے جان چھڑانا ہے تو توبہ واستغفار ہی واحد علاج ہے۔ جہنم لوگوں کے برے اعمال کانام ہے۔ جہنم برے اعمال کی وجہ سے شعلہ ور ہوتی ہے۔ لوگ ظلم وجبر، زنا وبدکاری، شراب نوشی اور سودخوری جیسے گناہوں سے اللہ تعالی کو دعوتِ جنگ دیتے ہیں، نتیجے میں زلزلہ، سیلاب اور طوفانی بارشیں جیسے عذاب نازل ہوتے ہیں۔

اپنے خطاب کے پہلے حصے کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے کہا: جب انبیائے کرام علیہم السلام جیسے پاکیزہ اور معصوم ہستیاں اللہ کے دربارمیں گڑگڑاکر توبہ کرتی تھیں تو ہم کیسے توبہ واستغفار سے بے نیاز ہوسکتے ہیں؟ ہمیں اپنے برے اعمال وکرتوتوں پر ندامت وپشیمانی کا اعتراف کرنا چاہیے اور اللہ ہی کی جانب لوٹنا چاہیے۔ ہماری نجات کا راز توبہ اور اعمال پر نظرثانی میں ہے۔

شام اور مصر میں مسلمانوں کاقتل عام اسرائیل کی حفاظت کیلیے ہے
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں شام میں سینکڑوں افراد کے کیمیایی حملے میں قتل عام کو انتہائی المناک اور چونکادینے والا قرار دیتے ہوئے کہا: مصر وشام میں لوگوں کو قتل کیاجارہاہے تاکہ مزید پچاس یا سو برسوں تک اسرائیل کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔

ہزاروں فرزندانِ توحید سے جمعے کے روز خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے کہا: دمشق کے قریب کیمیائی ہتھیاروں سے بے گناہ اور معصوم لوگوں کا قتل عام کیاگیا جن میں بچے، خواتین اور عمررسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔ ایسے لوگوں پر رحم کرنا چاہیے نا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے انہیں موت کے گھاٹ اتاردیاجائے۔ یہ واقعہ انتہائی المناک اور چونکا دینے والا ہے اور اس سے زیادہ المناک بلکہ شرمناک بات نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کی بے حسی اور لاتعلقی ہے۔

مولانا نے مزیدکہا: تمام مغربی اور مشرقی طاقتیں صرف اپنے مفادات یقینی بنانا چاہتی ہیں بلکہ وہ اپنے مفادات کے غلام ہیں اور انسانی حقوق سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔ اگر عالمی برادری مسئلہ شام کے حل میں سنجیدہ ہوتی تو اب تک کوئی نہ کوئی حل پیش ہوتا۔ لیکن آئے دن شام مزید تباہی کا شکار ہوتاہے اور لاشیں گرتی رہتی ہیں۔ اگر عالمی برادری انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے دعووں میں سچی ہوتی تو اب تک شام، فلسطین، مصر، عراق اور افغانستان جیسے ممالک کے مسائل حل ہوچکے ہوتے۔

انصاف اور مکالمے کوانسانی معاشرے کے بہترین حل قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اسلام بھی ہمیں انصاف کی دعوت دیتاہے اور انصاف اسلام کے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے انصاف وعدل اور مذاکرات ومکالمے سے اپنے مسائل حل کرادیں نہ کہ لڑائی اور خونریزی سے!

مصرمیں سابق آمرصدر ’حسنی مبارک‘ کی قید سے رہائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: مصرمیں اسلام پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے فوجی حکمرانوں نے آمریت کا تحفہ عوام کو دیا اور اسی کے نتیجے میں حسنی مبارک قید سے رہا ہوگیا۔ یہ انتہائی خطرناک امر ہے، جو لوگ عالمی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں انہیں اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: اگر کسی کو اسلام پسندوں کی حکومت سے کوئی شکایت تھی تو فوجی بغاوت اور عوام کا وحشیانہ قتل اس کا حل نہیں۔ ایسے مسائل کا حل درست تدبیر اور مکالمے میں ہے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نہتے شامیوں اور مصریوں کے قتل عام کو سامراجی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: اسرائیل کے حامی ممالک مسلمانوں کی بیداری وشعور سے خائف ہیں اور وہ ان کے انقلاب سے ہراس میں ہیں۔ بعض ممالک جو خود کو سپرپاورز کہلاتے ہیں حالیہ جرائم پر چپ سادھ لیے ہوئے ہیں اور بعض ممالک تو کھلم کھلا ایسے جرائم کی حمایت کرتے ہیں تاکہ اسرائیل کو مزید پچاس یا سو برس تک سکھ کا سانس لے۔ یہ سب اس کی حفاظت کیلیے سازش ہورہی ہے۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسلمان چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک، لسانی گروہ اور ملک سے ہو متحد و یکسو رہیں، ان کی بھلائی اسی میں ہے۔ فرقہ واریت اور عداوت اسلام کی راہ نہیں شیطان کی راہ ہے۔ امن اور راحت تمام مسلمانوں کی ضرورت ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ آج ہمارے ملک اور پورے عالم اسلام کو امن کی ضرورت ہے جو محض اسلحے کے استعمال سے حاصل نہیں ہوسکتا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے نئی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران میں بہتر حالات کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا : صدرمملکت نے اس بات پرزور دیاہے کہ اگر عوام کی بات نہ سنی جائے تو حکومت ناکام ہوگی۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ صدر مملکت تدبیر کے ساتھ مسالک و قومیتوں کے مسائل حل کرنے پر تاکید کررہے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ نئے حالات میں ہم سب یکجہتی واتحاد کے ساتھ ملک کی ترقی، رفاہ اور خوشحالی کیلیے محنت کرکے آگے بڑھیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں