مولانا عبدالحمید: شام اور مصر میں مسلمانوں کاقتل عام اسرائیل کی حفاظت کیلیے ہے

مولانا عبدالحمید: شام اور مصر میں مسلمانوں کاقتل عام اسرائیل کی حفاظت کیلیے ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

ممتاز سنی عالم دین شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے شام میں سینکڑوں افراد کے کیمیایی حملے میں قتل عام کو انتہائی المناک
 اورچونکادینے والا قرار دیتے ہوئے کہا: مصر وشام میں لوگوں کو قتل کیاجارہاہے تاکہ مزید پچاس یا سو برسوں تک اسرائیل کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔

 

ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے جمعے کے روز خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے کہا: دمشق کے قریب کیمیائی ہتھیاروں سے بے گناہ اور معصوم لوگوں کا قتل عام کیاگیا جن میں بچے، خواتین اور عمررسیدہ افراد بھی شامل ہیں۔ ایسے لوگوں پر رحم کرنا چاہیے نا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے انہیں موت کے گھاٹ اتاردیاجائے۔ یہ واقعہ انتہائی المناک اور چونکا دینے والا ہے اور اس سے زیادہ المناک بلکہ شرمناک بات نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں کی بے حسی اور لاتعلقی ہے۔

مولانا نے مزیدکہا: تمام مغربی اور مشرقی طاقتیں صرف اپنے مفادات یقینی بنانا چاہتی ہیں بلکہ وہ اپنے مفادات کے غلام ہیں اور انسانی حقوق سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔ اگر عالمی برادری مسئلہ شام کے حل میں سنجیدہ ہوتی تو اب تک کوئی نہ کوئی حل پیش ہوتا۔ لیکن آئے دن شام مزید تباہی کا شکار ہوتاہے اور لاشیں گرتی رہتی ہیں۔ اگر عالمی برادری انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے دعووں میں سچی ہوتی تو اب تک شام، فلسطین، مصر، عراق اور افغانستان جیسے ممالک کے مسائل حل ہوچکے ہوتے۔

انصاف اور مکالمے کوانسانی معاشرے کے بہترین حل قرار دیتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اسلام بھی ہمیں انصاف کی دعوت دیتاہے اور انصاف اسلام کے اہم اصولوں میں سے ایک ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے انصاف وعدل اور مذاکرات ومکالمے سے اپنے مسائل حل کرادیں نہ کہ لڑائی اور خونریزی سے!

مصرمیں سابق آمرصدر ’حسنی مبارک‘ کی قید سے رہائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: مصرمیں اسلام پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے فوجی حکمرانوں نے آمریت کا تحفہ عوام کو دیا اور اسی کے نتیجے میں حسنی مبارک قید سے رہا ہوگیا۔ یہ انتہائی خطرناک امر ہے، جو لوگ عالمی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں انہیں اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہونا چاہیے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: اگر کسی کو اسلام پسندوں کی حکومت سے کوئی شکایت تھی تو فوجی بغاوت اور عوام کا وحشیانہ قتل اس کا حل نہیں۔ ایسے مسائل کا حل درست تدبیر اور مکالمے میں ہے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نہتے شامیوں اور مصریوں کے قتل عام کو سامراجی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: اسرائیل کے حامی ممالک مسلمانوں کی بیداری وشعور سے خائف ہیں اور وہ ان کے انقلاب سے ہراس میں ہیں۔ بعض ممالک جو خود کو سپرپاورز کہلاتے ہیں حالیہ جرائم پر چپ سادھ لیے ہوئے ہیں اور بعض ممالک تو کھلم کھلا ایسے جرائم کی حمایت کرتے ہیں تاکہ اسرائیل کو مزید پچاس یا سو برس تک سکھ کا سانس لے۔ یہ سب اس کی حفاظت کیلیے سازش ہورہی ہے۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: مسلمان چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک، لسانی گروہ اور ملک سے ہو متحد و یکسو رہیں، ان کی بھلائی اسی میں ہے۔ فرقہ واریت اور عداوت اسلام کی راہ نہیں شیطان کی راہ ہے۔ امن اور راحت تمام مسلمانوں کی ضرورت ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ آج ہمارے ملک اور پورے عالم اسلام کو امن کی ضرورت ہے جو محض اسلحے کے استعمال سے حاصل نہیں ہوسکتا۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے نئی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایران میں بہتر حالات کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا : صدرمملکت نے اس بات پرزور دیاہے کہ اگر عوام کی بات نہ سنی جائے تو حکومت ناکام ہوگی۔ یہ خوش آئند بات ہے کہ صدر مملکت تدبیر کے ساتھ مسالک و قومیتوں کے مسائل حل کرنے پر تاکید کررہے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ نئے حالات میں ہم سب یکجہتی واتحاد کے ساتھ ملک کی ترقی، رفاہ اور خوشحالی کیلیے محنت کرکے آگے بڑھیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں