قرآن پاک اور نبوت؛ اللہ تعالی کی دو بڑی نعمتیں ہیں

قرآن پاک اور نبوت؛ اللہ تعالی کی دو بڑی نعمتیں ہیں

   خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ (16اگست2013ء) میں اللہ سبحانہ وتعالی کی بعض اہم نعمتوں

کی جانب اشارہ کرتے ہوئے قرآن مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو سب سے بڑی نعمتوں میں شمار کیا۔

 

ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز قرآنی آیات: «كَمَا أَرْ‌سَلْنَا فِيكُمْ رَ‌سُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ . فَاذْكُرُ‌ونِي أَذْكُرْ‌كُمْ وَاشْكُرُ‌وا لِي وَلَا تَكْفُرُ‌ونِ . يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ‌ وَالصَّلَاةِ إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الصَّابِرِ‌ينَ» [بقره: 151-153]، (جس طرح تم لوگوں میں ہم نے ایک (عظیم الشان) رسول کو بھیجا تم ہی میں سے ہماری آیات (واحکام) پڑھ پڑھ کر تم کو سناتے ہیں اور (جہالت سے) تمھاری صفائی کرتے رہتے ہیں اور تم کو کتابِ (الہٰی) اور فہم کی باتیں بتلاتے رہتے ہیں اور تم کو ایسی (مفید) باتیں تعلیم کرتے رہتے ہیں جن کی تم کو خبر بھی نہ تھی۔ پس (ان نعمتوں پر) مجھ کو یاد کرو میں تم کو (عنایت سے یاد رکھو نگا اور میری (نعمت کی) شکر گزاری کرو اور میری ناسپاسی مت کرو۔ اے ایمان والو!صبر اور نماز سے سہارا حاصل کرو بلاشبہ حق تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں(اور نماز پڑھنے والوں کے ساتھ تو بدرجہٴ اولیٰ)۔)کی تلاوت سے کیا۔

ممتاز سنی عالم دین نے کہا: ان آیات کا رمضان المبارک میں عطا کی گئی نعمتوں سے تعلق ہے۔ اللہ تعالی نے اس سے قبل تبدیلی قبلہ کے واقعے کی وضاحت فرمائی۔ بیت اللہ الحرام سے پہلے مسلمانوں کا قبلہ ’بیت المقدس‘ تھا جس کی جانب رخ کرکے مسلمان نماز پڑھتے تھے۔ لیکن اس پر تمام کفار بشمول مشرکین مکہ، یہود اور نصارا کی طرف سے انہیں طعنہ دیا جاتا یا انہیں ملامت کا نشانہ بنایا جاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی خواہش یہی تھی کہ قبلہ بیت المقدس سے کعبہ کی جانب تبدیل ہوجائے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے بھی اس کاتذکرہ کیا اور پھر بیت اللہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کا حکم دیا۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے کعبہ معظمہ کو اپنی عبادت کی خاطر بنایا گیا سب سے پہلا مکان قرار دیاہے؛ لہذا اس کی فضیلت اور مقام دنیا کی تمام عبادت گاہوں سے زیادہ ہے۔ اس کی بہ نسبت، بیت المقدس کا مقام دوسرے نمبر پر ہے۔ اسی لیے قبلہ کی تبدیلی اللہ تعالی کی اہم نعمتوں میں شمار ہوتی ہے۔

آغاز میں تلاوت کی گئی قرآنی آیات کی تشریح کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ رب العزت نے نعمت ’تبدیلی قبلہ‘ کے بعد اپنی بعض دیگر نعمتوں کا تذکرہ فرمایاہے۔ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا قبول فرمائی جو ان کی امت کے آخری لوگوں میں ایک ایسے نبی کی بعثت و نبوت کے بارے میں تھی جو کتاب کی آیات ان کیلیے تلاوت کرے، انہیں کتاب یعنی قرآن سکھائے اور ان کی تزکیہ واصلاح کرے۔ ’رسولا منکم‘ سے معلوم ہوتاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب کے نبی ہیں؛ صرف عربوں کا نہیں۔ یہ لفظ سب کو شامل ہے۔ اسی طرح ان کی رسالت عالمی ہے اور ان کا پیغام تمام اہل دنیا کیلیے ہے۔ قرآن مجید جو ان کی کتاب ہے کسی مخصوص زمانے، علاقے یا قوم تک محدود نہیں ہے۔ قرآن پاک کا پیغام جاودانی ہے اور یہ ایک سدابہار کتاب ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: مذکورہ آیات سے معلوم ہوا اللہ تعالی کی سب سے بڑی نعمتوں میں قرآن کریم اور محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و بعثت شامل ہیں۔ قرآن پاک ایک انتہائی موثر کتاب ہے جس کی آیات تاثیر میں بے نظیر و بے بدیل ہیں۔ اگر کوئی اس کو سمجھ کر پڑھے تو یہ اس کیلیے نور و ہدایت ہوگا۔ سمجھے بغیر بھی پڑھنے سے انسان کو فائدہ پہنچتاہے۔ قرآن پاک جسمانی وروحانی امراض کیلیے شفا ہے۔ اگر آج کا معاشرہ نفسیاتی امراض سے پاک ہونا چاہتاہے تو تلاوت قرآن کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اسی عظیم کتاب کی برکت سے صدر اسلام میں جزیرہ نمائے عرب میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: متعدد نعمتوں کے تذکرے کے بعد اللہ رب العزت نے اہل ایمان کو ’ذکر‘ اور ’شکر‘ کی ترغیب دی۔ ان عظیم نعمتوں کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ ہر وقت اللہ تعالی کو یاد کرکے اس کا شکر بھی کرے۔ وہ ہمارا ولی نعمت ہے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے، اسی کی دی ہوئی ہے۔ یاد رکھیں کہ شکر صرف زبان سے نہیں ہوتا، عمل سے بھی شکر کرنا چاہیے؛ ہرگز اس کی نافرمانی مت کریں اور ان کے اوامر بجا لائیں۔

اپنے خطاب کے پہلے حصے کے آخر میں، نامور سنی عالم دین نے حاضرین کو دشمنوں کے الزامات، پروپگینڈوں اور تلخ واقعات پر صبر سے کام لینے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا: ہرحال میں صبر سے کام لینا چاہیے جو اللہ کا حکم ہے، اس پر اجر و ثواب ملے گا۔ صبر و شکر کا تذکرہ ساتھ ہوا ہے۔ معلوم ہوتاہے جو صبر سے عاری ہو وہ شاکر بندہ بھی نہیں ہوسکتا۔ سب سے بڑا شکر یہی ہے کہ بندہ مرتے دم تک صبر، استقامت اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کرے۔

مصری فوج نے عوام کا قتل عام کرکے غداری کی ہے
اپنے بیان کے دوسرے حصے میں اہل سنت ایران کے نامور عالم دین اور خطیب، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، نے مصری فوج کو غدار قرار دیتے ہوئے اسلام پسندمظاہرین پر خونین حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا: مصری فوج نے اسلام پسندوں کے پرامن دھرنے پر یلغار کرکے در حقیقت ’جمہوریت‘ پر بمباری کی ہے۔ ہرسمت سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہاہے۔ اکثر ممالک اور تنظیموں نے اس بربریت کی مذمت کی ہے۔ ہم نے بھی اس ظالمانہ یلغار کی شدید مذمت کی۔ ہم مصری عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور تمام مسلمانوں سے تعزیت کرتے ہیں۔ پوری دنیا کو معلوم ہے مصر میں صہیونی اور سامراجی طاقتوں کے اشارے پر بغاوت کی گئی اور پھر نہتے شہریوں کا خون نہلا دیاگیا۔

ایران کے جنوب مشرقی شہر زاہدان میں ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: فوجی بغاوت کا مطلب ہے آمریت اور جابر حکام کو حکومت دینا؛ فوجی بغاوت کی مدد سے حکومت ہاتھ میں لینے والے لوگ آمر اور اجارہ دار لوگ ہوتے ہیں۔ مصر میں فوجی بغاوت سے قبل برسرِ کار حکومت عوام کے ووٹ اور ایک جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی تھی؛ اگر کسی کے خیال میں وہ حکومت ناکام تھی تو حکومت کی مدت ختم ہونے تک صبر کا دامن ہاتھ میں لیتا اور جمہوری طریقے سے حکومت تبدیل کرنے کی خواہش پوری کی جاتی۔ لیکن باغیوں نے ثابت کردیا انہیں جمہوریت سے دشمنی ہے اور وہ ہرگز اسلام اور اسلام پسندوں کو برداشت نہیں کرسکتے۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: مصری فوج کی ذمہ داری ملک کی حاکمیت کا دفاع اور عوام کی جانوں کی حفاظت ہے؛ اس فوج کو عوام کے قتل عام کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ دنیا میں کسی بھی فوج کو اپنے ہی عوام کو قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے زور دیتے ہوئے کہا: ہم پوری دنیا کے تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مصری فوج کی اس غداری اور نہتے شہریوں کے قتل عام پر شدید مذمت کریں۔ جو لوگ مصر میں یا مصر سے باہر فوجی بغاوت کی حمایت کرتے ہیں، وہ بھی ہوش کے ناخن لیں اور اس تباہی میں شریک نہ ہوجائیں۔ ان کی خیر اسی میں ہے؛ اس ناقابل فراموش انسانی المیہ کی مذمت کریں تا کہ مزید ان کی عزت پر داغ نہ لگے۔

ایران کی عزت و طاقت کا راز غیرجانبداری میں ہے
اپنے خطبہ جمعے کے ایک حصے میں نومنتخب صدر ڈاکٹر روحانی کے مجوزہ پندرہ وزراءکے ’مجلس شورا‘ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ممتاز سنی رہ نما نے مزیدکہا: ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے وزراءکو جس بات پر بہت تاکید کی ہے وہ میانہ روی ہے۔ اگر غیرجانبداری کی پالیسی اپنائی جائے تو ملک کی عزت و طاقت محفوظ رہ سکتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: اکثر وزراءنے بھی اپنے خطابوں میں تمام ایرانی قومیتوں اور مسالک کے حقوق یقینی بنانے پر زور دیاہے؛ یہ ایک اچھا اقدام ہے اور نئی حکومت کا مثبت پہلو ہے۔

مولانا عبدالحمید نے امید ظاہر کی نومنتخب حکومت قومیتوں اور مسالک کے حوالے سے اپنے نعروں کو جامہ عمل پہنائے۔ انہوں نے کہا: اگر مختلف قومیتوں اور مسالک کے اہل اور قابل افراد کو قومی اور صوبائی سطح کی ذمے داریوں میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے تو اس سے قومی امن اور اتحاد کو بہت فروغ ملے گا۔

شورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان کے صدر نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی عزت، طاقت اور بہترین حکمت اسی میں ہے کہ حکام کا رویہ غیرجانبدارانہ ہو؛ ہمیں امید ہے نئے صدر اپنے کیے گئے وعدوں کو پورے کرنے کے سلسلے میں عملی اقدامات اٹھائیں گے اور ان کی کامیابی کیلیے ہم دعاگو ہیں۔

 

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں