صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں بموں اور بندوقوں کے حملوں میں کم از کم 19 افراد مارے گئے ہیں۔
حملہ آوروں نے شہر کی مرکزی عدالت پر دھاوا بول دیا، جس میں 16 شہری مارے گئے، جن میں نو حملہ آور بھی شامل تھے۔
اس کے بعد ہوائی اڈے کو جانے والی سڑک پر ایک کار میں دھماکا ہوا جس سے تین افراد مارے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو ترک امدادی کارکن اور حملہ آور شامل تھے۔
اسلامی عسکریت پسند تنظیم الشباب نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے اس نے کیے ہیں۔
الشباب کے القاعدہ کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔ پچھلے دو برسوں میں اس پر موغادیشو میں ہونے والے کئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار محمد ابراہیم کا کہنا ہے کہ کئی مسلح حملہ آور شہر کی مرکزی عدالت میں داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد ایک دھماکا ہوا۔
سکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں کو نشانہ بنایا تو جھڑپ شروع ہو گئی۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم ایک کار بم استعمال کیا گیا۔
عدالت میں کام کرنے والے ایک عینی شاہد حسین علی نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’مسلح افراد عدالت میں داخل ہو گئے۔ پھر ہم نے ایک دھماکے کی آواز سنی۔ اس کے بعد انھوں نے فائر کھول دیا۔‘
فائرنگ شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد یوگینڈا کے فوجی وہاں پہنچ گئے جو افریکن یونین کی فوج کا حصہ ہیں۔
صومالی حکومت نے کہا کہ حملے میں ملوث تمام نو افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس نے کہا ہے کہ ان میں سے چھ نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں۔
دوسرے عینی شاہدوں نے کہا ہے کہ حملہ آور صومالی فوج کی وردیوں میں ملبوس تھے۔
لوگوں نے عدالت کی اوپری منزل سے کھڑکیاں توڑ کر اپنی جانیں بچائیں۔ ان میں سے بعض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اعلیٰ حکام تھے۔
ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ عدالت شہر کے ایک مصروف ترین حصے میں واقع ہے، اور حملے کے وقت یہ لوگوں کا ہجوم تھا۔ صومالیہ میں اتوار کو چھٹی نہیں ہوتی۔
بی بی سی اردو
آپ کی رائے