‘بلوچستان’ ہماری قومی شناخت ہے

‘بلوچستان’ ہماری قومی شناخت ہے

ممتاز سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے ایرانی صوبہ ’سیستان بلوچستان‘ کی تقسیم کی افواہوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ’بلوچستان‘ کے نام مٹانے کی کوشش پر اعلی حکام کو خبردار کیا۔

ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: بعض ذمہ دار افراد سے سناگیا ہے کہ صوبہ سیستان بلوچستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا پلان تیار کیاجارہاہے جس میں ’بلوچستان‘ کا لفظ شامل نہیں ہوگا۔ اطلاعات ہیں کہ موجودہ صوبہ کو صوبہ ’سیستان‘، ’مکران‘ اور ’ولایت‘ میں تقسیم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ معاشرے کے تمام طبقوں میں تشویش کی لہر دوڑی ہے۔ علمائے کرام، اکیڈمی شخصیات، قبائلی عمائدین، طلبہ اور دیگر طبقے کے لوگوں کو اس بات پر سخت تشویش ہے۔ یاد رکھیں ’بلوچستان‘ ہماری قومی شناخت اور تاریخ کا لاینفک جزو ہے۔ بعد میں ’سیستان‘ کا اس میں اضافہ کیاگیا۔ اگر کوئی بلوچستان کا لفظ ختم کرنا چاہے ہم اسے اپنی قوم کا دشمن سمجھ لیں گے۔ (عوام کا نعرہ تکبیر)

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اگر صوبے کی تقسیم کے سوا کوئی چارہ نہیں، تو صوبہ خراسان کا تجربہ سب کے سامنے ہے جہاں خراسان کو تین صوبوں میں تقسیم کیا گیا لیکن ’خراسان‘ کا لفظ محفوظ رہا۔ لہذا وزارت داخلہ اور گورنرہاؤس کو سمجھداری سے کام لینا چاہیے۔ بعض عناصر لوگوں کی قومی و ثقافتی شناخت کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ کسی بھی صورت میں ’بلوچستان‘ کا لفظ محفوظ رہنا چاہیے۔ ہمارے معاشرے کا کوئی طبقہ بلوچستان کے نام مٹانے کی کوشش برداشت نہیں کرے گا۔ عوام کیلیے ناقابل قبول ہے کہ صوبے کی تقسیم کسی مخصوص گروہ کے مفادات کی خاطر عمل میں لائی جائے۔

خطیب اہل سنت اور رکن عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین نے مزیدکہا: اگر صوبے سے منتخب ارکان پارلیمنٹ اس حوالے سے خاموشی یا سستی کا مظاہرہ کریں تو عوام ہرگز انہیں معاف نہیں کریں گے۔ (تکبیر)۔ عوامی نمائندوں کو اس موضوع کی چھان بین کرنی چاہیے۔ صوبے کی ممکنہ تقسیم اہل نظر، عمائدین اور عوام کی رائے اور خواہش کی روشنی میں ہونی چاہیے۔ ہمیں یقین ہے وزارت داخلہ اور حکومت عوام کی ناراضگی نہیں چاہتے، لیکن ممکن ہے بعض عناصر دوسرے راستوں سے سرگرم ہوجائیں اور غلط رپورٹس بھیج کر اپنی خواہش کے مطابق صوبے کی تقسیم کی کوشش کریں۔

اپنے اہم خطاب کے دوران پاکستان میں بدامنی کی نئی لہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: حال ہی میں پاکستان کے بعض شہروں میں دینی شخصیات اور علمائے کرام سمیت بعض اقلیتوں کو نشانہ بنایاگیا جو افسوسناک بات ہے۔ ایسے واقعات پاکستان کے مختلف علاقوں میں رونما ہوتے رہتے ہیں جو اس برادر اسلامی ملک کیلیے المیہ ہے۔ پاکستانی قوم اور حکام کو موجودہ بحران سے نجات پانے کی سخت محنت کرنی چاہیے۔ امیدہے پاکستانی حکام دوراندیشی اور سمجھداری سے ایسے مسائل اور مشکلات کی بیخ کنی کیلیے کوشش کریں۔

SunniOnline with Abdolhamid.net

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں