مسلمانوں کا اتحاد نعروں اورخواہش سے حاصل نہیں ہوسکتا

مسلمانوں کا اتحاد نعروں اورخواہش سے حاصل نہیں ہوسکتا

زاہدان میں ایک بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے قوموں کی ترقی کا راز اتحاد و یکجہتی میں قرار دیتے ہوئے کہا مسلم فرقوں میں اتحاد خالی نعروں اور خواہش سے ہاتھ نہیں آسکتا۔


جمعہ پچیس جنوری دوہزار تیرہ میں زاہدان کے سنی مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اسلامی اتحاد امت کی ضرورت ہے؛ اگر مسلمان متحد و متفق نہ ہوں تو دشمن فرقہ واریت کے ذریعے انہیں باہمی تنازعات میں مصروف کردے گا جو اس کیلیے فوجی حملے کی نسبت انتہائی آسان ہے۔

مولانا نے مزیدکہا: مسلمانوں کے مشترکہ دشمن کی کوشش ہے کہ ان کے قومی، لسانی اور فکری اختلافات کو ہوا دے کر اپنے مذموم مقاصد و مفادات کو حاصل کرے۔ لیکن ہوشیار و سمجھدار قومیں ان کی جال میں نہیں پھنستے؛ جو دشمن کی خواہش کے مطابق فرقہ وارانہ فسادات پیدا کرتے ہیں دراصل عقلی پس ماندگی کا شکار ہوچکے ہیں۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: مسلمانوں کی ترقی اور پیش رفت کا راز ان کے اتحاد میں مضمر ہے۔ یہاں تک کہ وہ ممالک جو دیگر قوموں کے درمیان اختلافات پیدا کرتے ہیں باہمی اتحاد پر زور دیتے ہیں تاکہ اپنے مفادات کو زیادہ آسانی سے حاصل کریں۔ ناٹو اور یورپی یونین کی تاسیس کا مقصد یہی ہے تاکہ یورپی ریاستیں متحد ہوکر بآسانی سیاسی و معاشی جیسے مسائل سے نمٹ سکیں۔ مسلمانوں کو اپنی بقا اور سربلندی و عزت کیلیے بھی متحد و متفق ہونا پڑے گا۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: اتحاد کھوکلے اور خوش نما نعروں یا محض کسی کی خواہش کی بنیاد پر ہرگز میسر نہیں ہوتا۔ اتحاد و بھائی چارہ کیلیے باربار نعرے لگانے کا کوئی فائدہ نہیں جب تک عملی اقدامات نہ اٹھائے جائیں اور نعروں کو جامہ عمل نہ پہنایا جائے۔ اتحاد اس وقت حاصل ہوگا جب ہم عملی طور پر مساوی و یکساں ہوجائیں اور سب سے منصفانہ برتاؤ کیاجائے۔

جامعہ دارالعلوم زاہدان کے مہتمم و شیخ الحدیث نے مزیدکہا: ایران کی سنی برادری کا سرکاری حکام اور شیعہ مراجع و علماء سے گزارش یہ ہے کہ نگاہیں تمام شہریوں کیلیے یکساں ہوں؛ کسی سنی کو اس کے مسلک کی وجہ سے نظرانداز نہ کیاجائے۔ شیعہ وسنی کے درمیان امتیازی سلوک اور تبعیض کا خاتمہ ہونا چاہیے اور روزگار کی فراہمی اور کلیدی عہدوں کی تقسیم میں شیعہ و سنی کا فرق ختم ہونا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں