ذکرالٰہی اور ذاکرین کی فضیلت

ذکرالٰہی اور ذاکرین کی فضیلت

ارشادباری تعالیٰ ہے ۔”تومیری یادکرومیں تمہاراچرچاکروں گااورمیراحق مانواورمیری ناشکری نہ کرو“۔(سورة البقرہ 152)حضرت ثابت بنانی ؒ کافرمان ہے جانتاہوں کہ میرارب مجھے کب یادکرتاہے لوگ پریشان ہوگئے اورپوچھاآپؒ یہ کس طرح جان لیتے ہیں،فرمایاجب میں اس کویادکرتاہوں وہ مجھے یادفرماتاہے ۔


ارشادباری تعالیٰ ہے ۔”پھرجب تم نمازپڑھ چکوتو اللہ کی یادکروکھڑے اوربیٹھے اورکروٹوں پرلیٹے (کسی حال میں بھی اس کی یاداوراس کے ذکرسے غافل نہ ہو) پھرجب مطمئن ہوجاﺅتوحسب دستورنماز قائم کرو“۔(سورة النساء103)حضرت ابن عباسؓ کاارشادہے اس سے مرادیہ ہے کہ دن ،رات،خشکی،تری،سفروحضر، فقروقناعت، صحت ومرض اورظاہروباطن ہرحال میں اللہ پاک کاذکرکرتارہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے ۔”اے ایمان والواللہ کوبہت یادکرواورصبح شام اس کی پاکی بولو“۔(سورة الاحزاب42،41)”توکیاوہ جس کاسینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیاتووہ اپنے رب کی طرف سے نورپرہیں۔اس جیساہوجائے گاجوسنگدل ہے توخرابی ہے ان کی جن کے دل یادِخداکی طرف سے سخت ہوگئے ہیں“۔ (سورة الزمر۲۲)”اورجواپنے رب کی یادسے منہ پھیرے وہ اسے چڑھتے عذاب میں ڈالے گا“۔(سورة الجن 17)”اورجس نے میری یاد سے منہ پھیراتوبے شک اس کے لئے تنگ زندگانی ہے اورہم اسے قیامت کے دن اندھااٹھائیں گے“۔(سورة طٰہٰ122)”اے ایما ن والوتمہارے مال نہ تمہاری اولادکوئی چیزتمہیں اللہ کے ذکرسے غافل نہ کرے اورجوایساکرے گاتووہی لوگ نقصان میں ہیں“۔

حضرت ابوموسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمﷺنے فرمایا”اپنے رب کاذکرکرنے والے اورنہ کرنے کی مثال زندہ اورمردہ (دلوں)کی سی ہے ۔ (بخاری) زندگی ہرشخص کومحبوب ہے اورمرنے سے ہرشخص ہی گھبراتاہے ۔آقائے دوجہاں سرورکون ومکانﷺکاارشادہے کہ جواللہ کاذکرنہیں کرتاوہ زندہ بھی مردے ہی کے حکم میں ہے اس کی زندگی بھی بیکارہے ۔
زندگانی نتواں گفت حیاتیکہ مراست
زندہ آنست کہ بادوست وصالے وارد
ترجمہ:کہتے ہیں کہ وہ زندگی ہی نہیں ہے جومیری ہے زندہ وہ ہے جس کودوست کاوصال حاصل ہو۔بعض علماءنے فرمایاہے یہ دل کی حالت کابیان ہے کہ جوشخص اللہ پاک کاذکرکرتاہے اس کادل زندہ رہتاہے اورجوذکرنہیں کرتااس کادل مرجاتاہے اوربعض علماءنے فرمایاہے کہ تشبیہ نفع اورنقصان کے اعتبارسے ہے کہ اللہ کاذکرکرنے والے شخص کوجوستائے وہ ایساہے جیساکسی زندہ کوستائے کہ اس سے انتقام لیاجائے اوروہ اپنے کئے ہوئے کو بھگتے گااورغیرذاکرکوستانے والاایساہے جیسامردہ کوستانے والاکہ وہ خودانتقا م نہیں لے سکتا۔حکیم ِ تِرمَذِی کہتے ہیں کہ اللہ کاذکردل کوتَرکرتاہے اور نرمی پیداکرتاہے اورجب دل اللہ کے ذکرسے خالی ہوتاہے تونفس کی گرمی اورشہوت کی آگ سے خشک ہوکرسخت ہوجاتاہے اورسارے اعضاءسخت ہوجاتے ہیں ۔طاعت سے رُک جاتے ہیں اگران اعضاءکوکھینچوتوٹوٹ جائیں گے جیسے کہ خشک لکڑی کہ جُھکانے سے نہیں جُھکتی صرف کاٹ کرجلا دینے کے کام کی رہ جاتی ہے ۔حضوراکرم نورِمجسم ﷺکاارشادپاک ہے کہ اگرایک شخص کے پاس بہت سے روپے ہوں اوروہ ان کوتقسیم کررہاہواور دوسراشخص اللہ پاک کے ذکرمیں مشغول ہوتوذکرکرنیوالاافضل ہے ۔(طبرانی)اللہ رب العالمین کے راستہ میں خرچ کرناکتنی ہی بڑی چیزکیوں نہ ہولیکن اللہ رب العالمین کی یاداس کے مقابلہ میں بھی افضل ہے ۔حضوراکرم نورِ مجسم ﷺکا ارشادپاک ہے کہ جنت میں جانے کے بعداہل جنت کودنیاکی کسی چیزکابھی قَلَق وافسوس نہیں ہوگابجزاس گھڑی کے جودنیامیں اللہ پاک کے ذکرکے بغیرگزرگئی ہو۔(طبرانی،بیہقی)حضرت ابودردائؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا”کیامیں تمہیں وہ عمل نہ بتاﺅں جوسب سے اچھاہواورتمہارے مالک کوزیادہ پسندہواور اسکی وجہ سے تمہارے درجات بلندہوں اورتمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے اوردشمن سے ایسی جنگ کرنے سے کہ وہ تمہاری گردنیں اتاردیں اور تم ان کی گردنیں اتاروسے بہترہوصحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیایارسول اللہﷺوہ کیاہے آپﷺنے فرمایاوہ اللہ پاک کاذکرہے ۔حضرت معاذبن جبلؓ فرماتے ہیں اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی چیزاللہ کے ذکرسے بڑھ کرنہیں ہے ۔(ترمذی ،ابن ماجہ)حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے ”کہ آسمان والے اہل ذکرکے گھروں کوایسے روشن دیکھتے ہیں جیسے زمین والے ستاروں کوروشن دیکھتے ہیں “۔(ابن ابی شیبہ)

عبداللہ بن بسرؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص نے عرض کیایارسول اللہﷺاسلام میں نیک اعمال کے طریقے بہت زیادہ ہیں مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جسے میں ہروقت اٹھتے بیٹھے لیٹتے کرتارہوں آپﷺنے فرمایاتیری زبان اللہ پاک کے ذکرسے ہمیشہ تررہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا”اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ میرابندہ میرے متعلق جیساخیال رکھتاہے میں اس کے ساتھ ویساہی معاملہ کرتاہوں جب وہ میراذکرکرتاہے میں اس کے ساتھ ہوتاہوں اگروہ اپنے دل میں میراذکر(یعنی ذکرخفی )کرے تومیں بھی اپنی (شایانِ شان)اپنے دل میں اس کاذکرکرتاہوں اوراگروہ جماعت میں میراذکر(یعنی ذکرجلی)کرے تومیں اس کی جماعت سے بہترجماعت(یعنی فرشتوں)میں اسکاذکرکرتاہوں اگروہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تومیں ایک بازوکے برابراسکے نزدیک ہوجاتاہوں اگروہ ایک بازوکے برابرمیرے نزدیک آئے تومیں دوبازوﺅں کے برابراسکے نزدیک ہوجاتاہوں اوراگروہ میری طرف چل کرآئے تومیں اسکی طرف دوڑکرآتاہوں ۔(متفق علیہ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایااللہ تعالیٰ فرماتاہے میں اپنے بندے کے قریب ہوتاہوں جب وہ میراذکرکرتاہے اوراس کے ہونٹ میرے ذکرسے ہل رہے ہوتے ہیں ۔حضرت ابوسعیدخدریؓ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرمﷺ سے دریافت کیاگیا(یارسول اللہ ﷺ) کونسے لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں درجہ میں افضل ہوں گے ؟آپﷺ نے فرمایاجوکثرت سے اللہ تعالیٰ کاذکرکرنے والے مرداورعورتیں ہیں۔میں نے عرض کیایارسول اللہﷺ!کیااللہ تعالیٰ کی راہ میں جہادکرنیوالے سے بھی (زیادہ افضل ہوں گے)؟آپﷺ نے فرمایا(ہاں)اگرکوئی شخص اپنی تلوارکافروں اورمشرکوں پراس قدرچلائے کہ وہ ٹوٹ جائے اورخون آلودہ ہوجائے پھربھی اللہ تعالیٰ کاذکرکرنے والے اس سے ایک درجہ افضل ہیں (ترمذی ،مسنداحمدبن حنبل )حضرت معاذؓ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ ﷺ سے سوال کیاکس جہادکا سب سے زیادہ اجرہے آپ ﷺ نے فرمایااس بندے کاجہادجو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کاذکرکرنے والاہے اس نے سوال کیاکس روزہ دارکااجرسب سے زیادہ ہے ؟آپ ﷺ نے فرمایاان میں سے سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کاذکرنے والے کا،پھرآقا ﷺ نے ہمارے لئے نماز،زکوٰة ،حج اورصدقہ کاذکرکیااورآپﷺ نے فرمایاان سب عبادتوں میں اس کااجر سب سے زیادہ اسے ہوگاجواللہ تعالیٰ کاسب سے زیادہ ذکرکرنے والاہوگا۔(یہ سن کر)سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ نے حضرت عمرؓ سے کہااے ابوحفص ! ذکرکرنے والے تمام بھلائی لے گئے؟توآقا ﷺ نے فرمایاہا(ابوبکرتوسچ کہہ رہاہے )۔(مسنداحمدبن حنبل ،طبرانی) حضرت معاذؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا”بے شک نمازروزہ اورذکرالٰہی اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے پربھی سات سوگنازیادہ فضیلت رکھتاہے ۔(ابوداﺅد،مسنداحمدبن حنبل )آقاﷺ کے ارشادپاک کامفہوم ہے کہ”میں تمہیں ذکرُ اللہ کی کثرت کاحکم کرتاہوں اوراُس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کے پیچھے کوئی دشمن لگ جائے اوروہ اس سے بھاگ کرکسی قلعہ میں محفوظ ہوجائے اورذکرکرنے والااللہ پاک کاہمنشین ہوتاہے اوراس سے بڑھ کرکیافائدہ ہوگاکہ وہ مالک الملک کاہمنشین ہوجائے اس کے علاوہ اس سے شرح صدرہوجاتاہے دل منورہوجاتاہے۔ اسکے دل کی سختی دورہوجاتی ہے اس کے علاوہ اوربھی بہت سے ظاہری اورباطنی منافع ہوتے ہیں جن کوبعض علماءنے 100تک شمارکیاہے ۔مروی ہے کہ سیدناحضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے بارگاہ الٰہی میں عرض کی اے میرے مولاکریم!میں تیرے محبوبوں اورمبغوضوں کی پہچان کرناچاہتاہوں توکس طرح پہچانوں کہ یہ تیرامحبوب ہے اوریہ تیرامبغوض؟اللہ پاک نے ارشادفرمایا اے موسیؑ!جب میں کسی بندے سے محبت کرتاہوں تواس میں دونشانیاں پیداکردیتاہوں ۔حضرت موسیٰ ؑ نے عرض کی میرے مولا!وہ دوعلامتیں کون سی ہیں ؟اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاایک تویہ کہ میں اس کے دل میں اپنے ذکرکی الفت ڈال دیتاہوں تاکہ میں آسمان وزمین کی بادشاہت میں اس کے چرچے کرادوں ۔دوسری یہ کہ میں حرام میں پڑنے سے اسے محفوظ کرلیتاہوں اپنی ناراضی سے بچالیتاہوں تاکہ وہ میرے انتقام اورمیرے عذاب کی گرفت میں نہ آسکے۔اے موسیٰ !جب میں کسی بندے سے دشمنی کرتاہوں تواس میں بھی وہ دوہی علامتیں پیداکردیتاہوں۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی میرے مولاکریم!وہ کونسی؟اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاکہ اس کے گوشہ ذہن سے میں اپناذکرفراموش کردیتاہوں اسے اوراسکے نفس کے درمیان ایسی راہیں خالی کردیتاہوں کہ وہ خواہشات کی راہوں پرچل کرحرام کی زدمیں ایساآتاہے کہ میرے عذاب اورمیرے انتقام کاحقداربن جاتاہے ۔

حضرت معاذسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایاہے کہ”اللہ کے ذکرسے بڑھ کرکسی آدمی کوکوئی عمل عذاب ِ قبرسے زیادہ نجات دینے والانہیں ہے“۔محترم قارئین کرام!عذاب قبرکتنی سخت چیزہے اس سے وہی لوگ واقف ہیں جن کے سامنے وہ احادیث ہیں جوعذاب قبرکے بارے میں واردہوئی ہیں ۔امیرالمومنین سیدناحضرت عثمان غنیؓ جب کسی قبرپرتشریف لے جاتے تواس قدرروتے کے داڑھی مبارک ترہوجاتی کسی نے پوچھاکہ آپ جنت کے دوزخ کے ذکرسے اتنانہیں روتے جیساکہ قبرکے سامنے آجانے سے روتے ہیں آپؓ نے فرمایاکہ قبرآخرت کی منزلوں میں سے سب سے پہلی منزل ہے جوشخص اس سے نجات پالے بعدکی سب منزلیں اس پرسہل ہوجاتی ہیں اورجواس سے نجات نہ پائے بعدکی منزلیں اس کے لئے دشوارہوجاتی ہیں ۔پھرآپؓ نے آقاﷺ کاارشاد پاک سنایاکہ آقا ﷺ نے ارشادفرمایاکہ”میں نے کوئی منظرقبرسے زیادہ گھبراہٹ والانہیں دیکھا۔حضرت فضیل ؒ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ خبرملی کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے اگر میرابندہ صبح اوراسکے بعدعصرکے بعدکچھ دیرکے لئے مجھے یادکرے تودرمیانی وقت میں ان کی ضروریات کاکفیل بن جاتاہوں۔(مکاشفة القلوب)

ایک مرتبہ حضورﷺمکہ مکرمہ کے راستے میں چل رہے تھے جب آپﷺ کاگزر”جمدان “نامی پہاڑکے پاس ہواتوآپﷺ نے فرمایاکہ اے لوگو!چلے چلویہ’ ’جمدان“ ہے اورسب لوکہ جوممتازلوگ ہیں وہ قربَ خداوندی پالینے میں دوسروں سے آگے بڑھ گئے ہیں تولوگوں نے عرض کیاکہ یارسول اللہﷺ!ممتازلوگ کون ہیں؟توآپﷺ نے ارشادفرمایاکہ وہ مردجواللہ تعالیٰ کاذکرکثرت سے کرتے رہتے ہیں اوروہ عورتیں جوخداکاذکرکثرت سے کرتی رہتی ہیں۔(مشکوٰة)

حضرت سَرِیّؒ فرماتے ہیں کہ میں جُرؒجانی کودیکھاکہ ستُوپھانک رہے ہیں میں نے پوچھایہ خشک ہی پھانک رہے ہوکہنے لگے کہ میں نے روٹی چبانے اورپھانکنے کاجب حساب لگایاتوچبانے میں اتناوقت زیادہ خرچ ہوتاہے کہ اس میں آدمی ستر۰۷مرتبہ سبحان اللہ کہہ سکتاہے اس لئے میں نے چالیس برس سے روٹی کھاناچھوڑدی ہے ستُوپھانک کرگزاراکرلیتاہوں ۔منصوربن معتمرکے متعلق لکھاہواہے کہ چالیس برس تک عشاءکے بعدکسی سے بات نہیں کی ربیع بن ہثیم کے متعلق لکھاہواہے کہ بیس برس تک جوبات کرتے اس کوایک پرچہ پرلکھ لیتے اوررات کواپنے دل سے حساب کرتے کہ کتنی اس میں ضروری تھی اورکتنی غیرضروری ۔

ذاکرین کی فضیلت
حدیث پاک میں ہے کہ جس مجلس میں اللہ پاک کاذکرنہ ہوآقاﷺپردرودنہ ہواس مجلس والے ایسے ہیں جیسے مرے ہوئے گدھے پرسے اُٹھے ہوئے ہوں ۔ایک اورحدیث پاک کامفہوم ہے کہ مجلس کاکفارہ یہ ہے کہ اس کے اختتام پریہ دعاپڑھ لے ۔سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحانک اللھم وبحمدک اشھدان لااِلٰہ اِلَّااَنتَ اَستَغفِرُکَ وَاَتُوبُ اِلَیک ایک دوسری حدیث میں آیاہے کہ جوبھی مجلس ایسی ہوجس میں اللہ کاذکر،حضورﷺپردرودشریف نہ ہووہ مجلس قیامت کے دن حسرت اورنقصان کاسبب ہوگی پھرحق تعالیٰ اپنے لطف سے چاہے مغفرت فرمادے چاہے مطالبہ عذاب فرمادے ۔ایک اورحدیث پاک میں آیاہے کہ مجلسوں کاحق اداکیاکرواوروہ یہ ہے کہ اللہ کاذکران میں کثرت سے کروراہگیروں کو(بوقت ضرورت)راستہ بتاﺅاور(ناجائزچیزسامنے آجائے تو)آنکھیں بندکرلو(یانیچی کرلوکہ اس پرنگاہ نہ پڑے )۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرمﷺ نے فرمایا”جب تم جنت کی کیاریوں سے گزروتو (ان میں سے)خوب کھایا(کرو)صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیا(یارسول اللہﷺ)جنت کی کیاریاں کون سی ہیں ؟آپﷺ نے فرمایاذکرالٰہی کے حلقہ جات “۔ (ترمذی،مسنداحمد،بیہقی )حضرت عبداللہ بن عمروؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرمﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کیایارسول اللہﷺ!مجالسِ ذکرکی غنیمت یعنی نفع کیاہے ؟آپﷺ نے فرمایامجالس ذکرکی غنیمت جنت ہے جنت ہے “۔(احمدبن حنبل ،طبرانی)حضرت ابودردائؓ سے روایت ہے کہ آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںﷺ نے فرمایا”قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کچھ ایسے لوگوں کواٹھائے گاجن کے چہرے پرنُورہوں گے وہ موتیوں کے منبروں پرہوں گے لوگ انہیں دیکھ کررشک کریں گے ۔نہ تووہ انبیاءہوں گے اورنہ ہی شہدائ،حضرت ابودردائؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کرکہنے لگایارسول اللہﷺ!آپ ہمارے سامنے ان کاحلیہ بیان فرمائیں تاکہ ہم انہیں جان لیں ۔آپ ﷺ نے فرمایایہ وہ لوگ ہیں جومختلف قبیلوں اورمختلف علاقوں سے تعلق رکھنے کے باوجوداللہ تعالیٰ کی خاطرایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اکٹھے ہوکراللہ تعالیٰ کاذکرکرتے ہیں۔(احمدبن حنبل،بیہقی فی مجمع الزوائد)

ابوواقدحارث بن عوفؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺمسجدمیں تشریف فرماتھے اورلوگ بھی آپﷺ کے ساتھ بیٹھے تھے کہ تین آدمی آئے وہ آدمی آقاﷺکی طرف چلے آئے اورایک آدمی واپس چلاگیا۔وہ دونوں (کچھ دیر)آقاﷺ کے پاس کھڑے رہے پھران میں سے ایک آدمی کوبیٹھنے کی جگہ نظرآئی اوروہ مجلس میں بیٹھ گیااوردوسراآدمی لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیاجب حضورﷺ فارغ ہوئے توفرمایاکیامیں تمہیں ان تین آدمیوں کے متعلق نہ بتاﺅں ؟پس ان میں سے ایک آدمی تواللہ تعالیٰ کی پناہ میں آیاتواللہ تعالیٰ نے اس کو پناہ دے دی اوردوسرے نے شرم محسوس کی تواللہ تعالیٰ نے اس سے شرم کی اورتیسرے نے روگردانی کی تواللہ تعالیٰ نے بھی اس سے اعراض فرمایا۔ (متفق علیہ)حضرت ابوہریرہؓ اورحضرت ابوسعیدؓ خدری دونوں نے گواہی دی کہ حضورﷺ نے فرمایا”جب بھی لوگ اللہ تعالیٰ کے ذکرکے لئے بیٹھتے ہیں فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں اوررحمت الٰہی انہیں اپنی آغوش میں لے لیتی ہے اوران پرسکینہ کانزول ہوتاہے اللہ تعالیٰ ان کاذکراپنی بارگاہ کے حاضری میں کرتاہے ۔(مسلم شریف،ترمذی)

حضرت ابوسعیدخدری ؓ سے مروی ہے فرمایاحضرت امیرمعاویہ ؓ مسجدمیں ایک محفلِ ذکرکی طرف تشریف لائے اورپوچھاتم یہاں کس لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے عرض کیاہم یہاں اللہ تعالیٰ کے ذکرکے لئے بیٹھے ہیں فرمایا:کیاخداکی قسم!واقعی تم اس لئے یہاں بیٹھے ہو؟انہوں نے عرض کیاہم محض اس لئے یہاں بیٹھے ہیں فرمایامیںنے تمہارے متعلق کسی شک کی بناءپرتم سے حلف نہیں لیاحضورﷺکے نزدیک میرے مرتبے کاکوئی آدمی ایسانہیں جس نے مجھ سے کم حدیثیں روایت کی ہوں ۔آقاﷺاپنے اصحاب کرام علہیم الرضوان کی ایک مجلس کے پاس تشریف لائے اورفرمایاتم کس لئے بیٹھے ہو؟صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیاہم بیٹھے ہیںتاکہ اللہ تعالیٰ کاذکرکریں اوراس کی حمدبیان کریں اس بات پرکہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطافرمائی اوراسلام کے ذریعے ہم پراحسان فرمایا۔فرمایا ”خداکی قسم!کیاواقعی تم اس لئے یہاں بیٹھے ہوصحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیاخداکی قسم!ہم اسی لئے یہاں بیٹھے ہیں فرمایامیں نے تمہارے متعلق کسی شک کی وجہ سے تم سے حلف نہیں لیابلکہ میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اورانہوں نے مجھے بتایاکہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پرفخرکرتے ہیں ۔(مسلم )ملاعلی قاری ؒ فرماتے ہیں فخرکرنے کامطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ دیکھویہ لوگ باوجودیکہ نفس ان کے ساتھ ہے شیطان ان پرمسلط ہے شہوتیں ان میں موجودہیں دنیاکی ضرورتیں ان کے پیچھے لگی ہوئی ہیں ان سب کے باوجودان سب کے مقابلہ میں اللہ کے ذکرمیں مشغول ہیں اوراتنی کثرت سے ہٹانے والی چیزوں کے باوجود میرے ذکرسے نہیں ہٹتے تمہاراذکروتسبیح اس لحاظ سے کہ تمہارے لئے کوئی مانع بھی ان میں سے نہیں ان کے مقابلہ میں کوئی چیزنہیں ۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ حضورﷺنے فرمایا”بے شک اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں جوراستوں پرپھرتے رہتے ہیںاوراہل ذکرکوتلاش کرتے رہتے ہیں اورجب انہیں کوئی ایسی جماعت نظرآتی ہے جواللہ تعالیٰ کاذکرکررہے ہوں توفرشتے آوازدیتے ہیں :”اپنے مقصدکی طرف آﺅ“۔پس فرشتے انہیں اپنے پروں کے ساتھ آسمان دنیاتک ڈھانپ لیتے ہیں اللہ تعالیٰ فرشتوں سے پوچھتاہے ۔حالانکہ وہ سب کچھ جاننے والاہے ۔”میرے بندے کیاکہتے ہیں ؟“آپ ﷺ نے فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں اے اللہ!وہ تیری تسبیح،تکبیر،حمداوربزرگی بیان کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے کیاانھوں نے مجھے دیکھاہے فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں خداکی قسم انھوں نے آپ کونہیں دیکھااللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے اگرانہوں نے مجھے دیکھاہوتاتوان کی حالت کیاہوتی ؟آقاﷺنے فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں اگروہ آپ کودیکھ لیتے تواورزیادہ آپ کی عبادت کرتے تیری اورزیادہ بزرگی بیان کرتے اورزیادہ تیری تسبیح بیان کرتے اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے وہ کیامانگتے ہیں ؟فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں وہ آپ سے جنت مانگتے ہیں فرمایااللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے کیاانہوں نے جنت کودیکھاہے فرمایا!فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں !خداکی قسم!اے ہمارے رب انہوں نے جنت کونہیں دیکھا۔فرمایا!اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے اگروہ جنت کودیکھ لیں توان کی کیاحالت ہو؟فرمایا،فرشتے عرض کرتے ہیں اگروہ جنت کودیکھ لیں تووہ جنت کے زیادہ آرزومندہوں اسے زیادہ شدت سے طلب کریں اوراس کے لئے ان کی رغبت بہت زیادہ ہوجائے اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاوہ کس چیزسے پناہ مانگتے ہیں فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں وہ دوزخ سے پناہ مانگتے ہیں فرمایااللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے کیا انہوں نے دوزخ کودیکھاہے فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں نہیں خداکی قسم!انہوں نے اسے نہیں دیکھا،تواللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے ۔اگر وہ دوزخ کودیکھ لیں توان کی کیاحالت ہو؟فرمایافرشتے عرض کرتے ہیں اگروہ دوزخ کودیکھ لیں تواورزیادہ اس سے دوربھاگیں اوراس سے اورزیادہ ڈریں فرمایااللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے میں تمہیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے انہیں بخش دیاہے فرمایاایک فرشتہ عرض کرتاہے ،ان میں فلاں شخص بھی جوان میں سے نہیں وہ توکسی غرض سے وہاں آیاتھا۔تواللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے وہ ایسے ہم مجلس ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والابدبخت نہیں ہوسکتا۔(متفق علیہ) حضرت ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمﷺ نے فرمایااللہ تعالیٰ فرماتاہے قیامت کے دن اکٹھاہونے والوں کوپتہ چلے گاکہ بزرگی اورسخاوت والے کون لوگ ہیں عرض کیاگیا:یارسول اللہﷺ!بزرگی والے کون لوگ ہیں؟آپﷺ نے فرمایامساجدمیں مجالس ذکرمنعقدکرنے والے ۔(مسنداحمدبن حنبل ،ابن حبان)حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ آقاﷺنے ارشادفرمایا”جب کچھ لوگ محض اللہ تعالیٰ کی رضاجوئی کی خاطراجتماعی طورپراسکاذکرکرتے ہیں توآسمان سے ایک منادی آوازدیتاہے کھڑے ہوجاﺅتمہیں بخش دیاگیاہے تمہارے گناہ نیکیوں میں بدل دیئے گئے ہیں ۔(مسنداحمد،طبرانی)

اللہ پاک ہمیں اپناذکرکثرت سے کرنے کی توفیق عطافرمائے۔وطنِ عزیز پاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے ۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیﷺ !برپا کرنیوالاحکمران عطافرمائے ۔بروزقیامت آقاﷺ !کی شفاعت اوراپنی جنت کاحقداربنائے ۔مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحادنصیب فرمائے ۔آقاﷺ کے غلاموں کابول بالافرمائے ۔دشمنان ِ اسلام،منافقین ،حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔اللہ پاک میرے اس کاوش کوبارگاہ ِ لم یزل میں قبول فرمائے ۔ہم سب کواس پرعمل کی اوراسے بروزقیامت ہم سب کے لئے ذریعہ نجات بنائے ۔آمین ثم آمین


حافظ کریم الله

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں