دینداری و تقویٰ سے مسلمان کی عزت بڑھ جاتی ہے

دینداری و تقویٰ سے مسلمان کی عزت بڑھ جاتی ہے

ممتازسنی عالم دین اورخطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیت: ’’اَلم یان للذین آمنوا اَن تخشع قلوبہم لذکراللہ وَمانزل من الحق‘‘ [الحدید: 16] کی تلاوت سے کرتے ہوئے ’دین داری‘ اور ’خداترسی‘ کو ہر مسلمان کی عزت میں اضافے کے اسباب قرار دیا۔

تلاوت شدہ آیت مبارکہ کی روشنی میں انہوں نے مزیدکہا: اس آیت پاک کے ذریعے اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں وارننگ دیتاہے کہ یہود و نصاریٰ کی مانند مت بنو؛ چونکہ جب تورات و انجیل کے نزول اور ان قوموں کے درمیان وقت کے اعتبار سے دوری آئی تو ان کے دل سخت ہوئے اور وہ فسق و فساد کا شکار ہوگئے۔ قرآن پاک کے نزول سے دوری ہمیں سنگدل نہ بنائے۔

سات دسمبر 2012ء کو جامع مسجدمکی زاہدان میں ہزاروں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت نے مزیدکہا: قرآن پاک ہمیں تنبیہ کرتاہے کہ آیا ابھی وقت نہیں پہنچاہے کہ ایمان لانے والے اللہ کی جانب لوٹ جائیں اور گناہ سے توبہ کرلیں؟ اگر ہم معاصی و گناہوں سے توبہ کرکے اپنے خالق کی طرف رجوع کریں تو وہ بھی مغفرت و رحمت سے ہماری جانب بڑھے گا۔ اگر گناہ پر اصرار کیا تو اس کی سزا اور عذاب ہمارا انجام ہوگا۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: اب وقت ہے کہ مسلمانان عالم اپنی زندگیوں میں دوبارہ نظر دوڑائیں، اخلاق و عادات پر نظرثانی کرکے غلطیوں کے ازالے کیلیے عزم کرلیں۔ اللہ کی جانب لوٹ جانا چاہیے اس سے قبل کہ اس کی سزا ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لے۔ اللہ اور اس کی مخلوق کے حقوق کو ضائع کرنے کا انجام بہت بْرا ہے۔

جامعہ دارالعلوم زاہدان کے مہتمم و سرپرست نے دینداری و تقویٰ کو عزت افزائی کے ذرائع قرار دیتے ہوئے کہا: اگر ہم دین دار بن جائیں اور اللہ کے احکامات سے پیروی کریں تو اس سے ہماری عزت میں اضافہ ہوگا۔ اللہ کی رضامندی حاصل کرکے ہم عزت پاسکتے ہیں۔ اگر ہم اللہ سے ڈریں تو سب ہم سے ڈرنے لگیں گے۔ اگر ہم اللہ کے دربار میں عزت پالیں تو پوری دنیا ہمارے سامنے سرِتسلیم خم کرکے ہماری عزت کرے گی۔ عزت اللہ اور مؤمنوں کے ساتھ خاص ہے اور حقیقی عزت اس مسلمان کے لیے ہے جو اپنے رب کے احکام و اوامر پر عمل کرتاہے اور اس راہ میں استقامت بھی دکھاتاہے۔ کسی بھی قسم کی عزت دین کے ذریعے حاصل ہونے والی عزت کے برابر نہیں ہوسکتی؛ دنیوی جاہ و عزت سب عارضی و وقتی ہیں۔ ایسے افراد کو لوگ دل سے عزت نہیں کرتے جیسا کہ اہل دین کے لیے قلبی احترام وعزت رکھتے ہیں۔

اپنے خطاب کے آخر میں حضرت شیخ الاسلام نے کہا: اگر آج کل کے مسلمانوں کو تحقیر و بے عزتی کا سامنا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کا مسلمان نیک اخلاق اور دینی عزت و وقار کے حامل نہیں ہے۔ لہذا ہمیں محنت کرنی چاہیے کہ قرآن و سنت پر عمل کریں۔ پنج وقتہ نمازوں پر پابندی سے عمل کریں اور اہل خانہ کو بھی اس پر حکم کریں۔ فجر کی نماز کو قضا مت کریں۔ نمازوں کو جماعت کے ساتھ مسجد میں ادا کیا جائے۔ شرعی احکام کے حوالے سے گھر میں سستی و غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ جو مسلمان نماز نہیں پڑھتا، زکات نہیں دیتا، ماں باپ کی نہیں سنتا، اولاد کے حقوق کا خیال نہیں رکھتا، منشیات یا شراب پیتاہے اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب نہیں کرتا ہے وہ سچا اور حقیقی مسلمان نہیں ہوسکتا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں