’اخلاص تزکیہ کااہم سبب ہے‘

’اخلاص تزکیہ کااہم سبب ہے‘

جامع مسجدمکی زاہدان کے عارضی خطیب مولانا احمدناروئی نے گزشتہ جمعے میں اصلاح اخلاق اور تزکیہ نفس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ’اعمال میں اخلاص‘ کوتزکیہ تک پہنچنے میں انتہائی اہم قرار دیا۔
قرآن وسنت کی روشنی میں اخلاص کی اہمیت واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا: انسان کی روحانی زندگی میں ترقی کے دو بڑے موانع اور رکاوٹیں ہیں؛ نفس جو ایک اندرونی دشمن ہے اور شیطان جو اسے ورغلاتارہتاہے۔ ان دشمنوں سے نجات پانے کیلیے نفس کی اصلاح وتزکیہ ضروری ہے۔ اللہ تعالی نے کئی مقامات پر انسان کو اپنے اعمال واخلاق کی اصلاح کاحکم دیاہے۔ قرآن پاک نے انبیائے کرام علیہم السلام کی ذمہ داریوں میں سے ایک ’تزکیہ‘ کو شمارکیا ہے۔

استاذالحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: تمام عبادات اور نیک اعمال کی قبولی کی شرط اخلاص ہے؛ اگر کوئی اخلاص کے بغیر نمازپڑھے یا روزہ رکھے یا کسی اور عبادت کا اہتمام کرے تووہ عمل بیکار جائے گا۔ یہاں تک کہ اگر ریا اور تظاہر کی خاطر کوئی عبادت کرے تو اس پر نہ صرف ثواب واجر نہیں ملے گا بلکہ الٹا گناہ بھی ہوگا۔ ایسے اعمال انسان کو جنت کے بجائے جہنم تک پہنچانے والے ہیں۔ اخلاص کے بغیر حصول علم بھی ناکامی و بدبختی کا باعث ہے۔ سورت البینہ اور الانعام کی بعض آیات سے صاف معلوم ہوتاہے تمام اعمال میں اخلاص کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ اخلاص اس وقت حاصل ہوگاجب بندہ اپنے خالق کو اپنے اعمال پر ناظرسمجھے اور اس بات کو ہمیشہ ذہن نشین کرلے کہ اللہ دیکھ رہاہے؛ اللہ تعالی ہماری نیتوں سے بخوبی واقف ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: نفس کی اصلاح و تزکیہ میں دیگر موثر اسباب میں ’صبر‘ اور ’گذشت‘ شامل ہیں۔ دوسروں کی ناانصافی اوربدزبانی پر صبر سے کام لینا اور انہیں معاف کرنا انسان کی اصلاح میں انتہائی موثرہے۔ قرآن پاک کے مطابق جو صبر اور عفو سے کام لیتاہے اس کا شمار بلندہمت اور پرعزم لوگوں میں ہوتاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو چاہتاہے کہ ایک صحیح اجتماعی زندگی بنالے تو ان صفات کا اہتمام کرے؛جب کوئی اس سے قطع تعلق کرے تو وہ صلہ رحمی کرے، اگر کوئی ظلم کرتاہے تو وہ عدل وانصاف سے کام لے۔ لہذا ان تمام امور سے غفلت نہیں کرنی چاہیے جو انسان کی انفرادی واجتماعی زندگی میں ان کا اہتمام کرنا مفید وکارگر ہے۔

اپنے بیان کے آخرمیں حجاج بیت اللہ الحرام کی واپسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا احمد نے کہا: آج کی اس مجلس میں ہمارے ساتھ حجاج کرام بھی شریک ہیں جو ابھی حج کے عظیم فرض کو پورے کرکے آئے ہیں۔ ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں؛ امید ہے جس طرح دوران حج حرمین شریفین میں عبادات اور ذکرونماز کا بھرپور اہتمام کیاکرتے تھے اپنے شہروں اور علاقوں میں بھی باجماعت نماز کا اہتمام کریں اور اللہ کی یادسے غافل نہ رہیں۔ چونکہ مناسک حج حاجیوں کیلیے مشق ہے تاکہ اپنی پوری زندگی اللہ کی عبادت میں گزاردیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں