بیروت:خفیہ ادارے کے افسر سمیت آٹھ ہلاک

بیروت:خفیہ ادارے کے افسر سمیت آٹھ ہلاک

لبنان میں سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بیروت میں ایک طاقتور دھماکے میں ملک کی داخلی انٹیلیجنس کے سربراہ وسام الحسن سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔


اطلاعات کے مطابق وسام الحسن لبنان کے اپوزیشن رہنما سعد الحریری کے قریب ساتھی تھے۔ سعد حریری لبنان کے ہمسایہ ملک شام کی حکومت کے ناقد ہیں۔
یہ کار بم دھماکہ جمعہ کی شام عیسائی اکثریتی علاقے اشرفیہ کی ایک پرہجوم سڑک پر ہوا۔یہ حملہ قبطی عیسائیوں کے اقلیتی گروپ کے صدر دفتر سے محض دو سو میٹر دور ہوا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ مقامی رہائشی رونی چاہتہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’عمارت ہلی اور دھماکے کی آواز سارے علاقے میں سنی گئی‘۔
یہ حملہ رش کے اوقات میں ہوا جب والدین اپنے بچوں کو سکولوں سے چھٹی کے بعد لینے آئے تھے۔
دھماکے سے متعدد گاڑیوں کو آگ لگ گئی اور قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بیروت شہر کے ہسپتالوں میں دھماکے کے بعد بڑی تعداد میں زخمی لائے گئے ہیں اور طبی حکام نے خون کے عطیے کی اپیل کی ہے۔
یہ سنہ 2008 کے بعد بیروت میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔اب تک کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
لبنانی وزیرِاعظم نجیب میکاتی نے کہا ہے کہ حکومت اس حملے کے ذمہ دار افراد کی نشاندہی کی کوشش کر رہی ہے اور ان سے سختی سے نمٹنا جائے گا۔
لبنانی حزبِ اختلاف نے شامی حکومت کو اس حملے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے تاہم شامی وزیرِ اطلاعات عمر الزوبی نے اسے ’دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیا ہے۔
لبنان میں شام میں حکومت مخالف تحریک کے آغاز کے بعد سے داخلی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
لبنان میں شیعہ آبادی جہاں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے حامی ہیں وہیں سنّی آبادی باغیوں کی حمایت کرتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق سنّی آبادی نے جمعہ کو ہونے والے دھماکے کے بعد لبنان کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔
بی بی سی اردو

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں