نیک اعمال کی قبولی کی شرط صحیح عقیدہ ہے

نیک اعمال کی قبولی کی شرط صحیح عقیدہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید حفظہ اللہ نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیت: ’’فمن کان یرجوا لقاء ربہ فلیعمل عملا صالحا ولایشرک بعبادۃ ربہ احدا‘‘، [کہف:110] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: انسانی زندگی میں نیک اور اچھے اعمال انتہائی اہم ہیں؛ اللہ تعالی کے دربار میں صرف صحیح عقیدے کے ساتھ اچھے اعمال قبول ہوں گے۔

انہوں نے مزیدکہا: انسان کی زندگی کا اصل مقصد اللہ کی عبادت و بندگی ہے جو نیک اعمال سرانجام دینے سے ممکن ہے۔ کھانا، پینا اور آرام کرنا اور ان جیسے کام انسان کی ضروتیں اور اسباب ہیں۔ لیکن اصل مقصد اللہ سبحانہ وتعالی کی عبادت و پرستش کرنا ہے۔

جامع مسجدمکی زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اللہ تعالی کی نسبت سے درست اور صحیح عقیدہ رکھنا سب سے بڑی عبادت ہے۔ چونکہ اگر انسان کا عقیدہ غلط ہو تو اس کے سارے اعمال تباہ و برباد ہوں گے۔ اللہ کے سامنے سب سے بہترین تضرع و تواضع صرف درست عقائد کی بدولت ممکن ہے۔ توحید کے عقیدے کے بغیر اللہ کی رضامندی کا حصول ناممکن ہے۔ یہ عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ اللہ تمام کائنات کا خالق و مالک ہے؛ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ حقیقی حاکم اسی کی ذات اقدس ہے۔ دنیا کے حکمران و بادشاہ صرف مجازی حکمران ہیں۔

ممتاز سنی عالم دین نے ’’صحیح علم سیکھنے‘‘ کو درست طریقے سے اللہ کی عبادت کیلیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا: ہر شخص کیلیے یہ از حد ضروری بلکہ فرض ہے کہ اتنا علم سیکھے کہ کس طرح اللہ کی عبادت کرے۔ کوئی بھی عبادت جب کسی فرد پر واجب ہوجائے تو اس کی بجا آوری کا علم حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ علم روشنی ہے؛ اگر علم نہ ہو تو اندھیرا ہرسو چھاجائے گا۔ صحیح علم ہی کے ذریعے اللہ کی عبادت و بندگی ممکن ہے۔

حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: اچھے اور نیک اخلاق سے اللہ کی بندگی کیاکرو۔ برا اخلاق اور قبیح رویہ کا شمار بڑے گناہوں میں ہوتاہے۔ ہر فرد کو نیک اخلاق، صحیح رویہ اور اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنی چاہیے۔ اللہ تعالی ایسے بندے سے ناراض ہوتا ہے جو ریا اور نفاق کا مظاہرہ کرے۔ ارشاد الہی ہے: ’’وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون‘‘۔

انہوں نے مزیدکہا: اللہ کی عبادت براہ راست بھی ہوسکتی اور دیگر راستوں سے بھی جیسا کہ خدمت خلق اور انصاف کی فراہمی سے اللہ کی عبادت بھی کی جاسکتی ہے۔ بے بس لوگوں کی مشکلات کا حل نکالنا اور ان کی دعائیں لینا بھی عبادت کا ایک طریقہ ہے۔ غریبوں، مساجد اور مدارس کی مدد کرنا اللہ تک پہنچنے کے راستے ہیں۔

وقت اللہ کی با فضیلت نعمت ہے
اپنے بیان ایک دوسرے حصے میں اسلام کی روسے ’’وقت‘‘ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: اسلام میں عبادات کے حوالے سے وقت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پنج وقتہ نمازیں، عیدین، جمعہ اور قربانی جیسی عبادات خاص اوقات میں ادا ہوتی ہیں۔ اس لیے ہر عبادت کو اس کے مناسب وقت پر سرانجام دینا چاہیے۔ بعض اوقات کسی مخصوص وقت یا مکان کی وجہ سے ایک عمل کی فضیلت و ثواب میں اضافہ ہوتاہے۔ اس بافضیلت نعمت کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

عشرہ ذی الحجہ کے فضائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: ماہ ذوالحجہ آنے والا ہے جس کے پہلے عشرے میں خصوصی طور پر عبادات اور صوم و صلوٰۃ کا اہتمام کرنا چاہیے۔ یہ اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کا ایک سنہرا موقع ہے۔ احادیث کے مطابق عشرہ ذوالحجہ کے ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزے کے برابر ہے جبکہ اس کی راتوں کی عبادت شب قدر کی عبادت کے ثواب کے برابرہے۔

انہوں نے مزیدکہا: اللہ کے نیک بندے دن رات، اٹھتے بیٹھتے، خوشی یاغم غرض ہر حال میں اللہ کی عبادت، تسبیح و تہلیل اور تکبیر میں مصروف ہوتے ہیں۔ وہ اپنے اردگرد رونما ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے غافل نہیں ہوتے؛ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ان کا کام ہے۔ قرآن پاک کی رو سے ایسے مؤمن اللہ کے احکام و حدود کی حفاظت کیا کرتے ہیں۔ زندگی بہت مختصر اور فانی ہے؛ اسے اللہ کی عبادت میں صرف کرنی چاہیے ۔ لایعنی اور فضول کاموں سے سخت اجتناب کرکے سفرِ آخرت کیلیے کوئی توشہ تیار کرنا سمجھداری کی علامت ہے۔

آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے حاضرین سے درخواست کی مسلسل قحط کے پیش نظر سوموار پندرہ اکتوبر2012ء کو ’نماز استسقا‘ میں شرکت کیلیے شہر کی مرکزی عیدگاہ میں اکٹھے ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں