مکمل ترقی حصولِ علم کے بغیرحاصل نہیں ہوتی

مکمل ترقی حصولِ علم کے بغیرحاصل نہیں ہوتی

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ (2012-10-05ء) میں علم اور تعلیم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: مکمل دینی و دنیوی ترقی حصول علم ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ ترقی یافتہ قومیں علم اور سائنس کی بدولت ترقی کے اعلی مقامات پر پہنچ چکی ہیں۔

ایران میں دینی مدارس اور پبلک سکولوں کے نئے تعلیمی سال کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: علم کے اونچے مقام اور اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ دنیا کی تمام ظاہری و معنوی ترقیات علم ہی کے نتائج ہیں۔ ہر شعبے میں علم کا حصول انسانی معاشرے کی شدید ضرورت ہے۔ نئی سائنسی ایجادات، فزیشن اور صنعت کے شعبوں میں سائنس کے کارنامے بہت نمایان ہیں۔

جامع مسجدمکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے مولانا اسماعیلزہی نے مزیدکہا: مغرب ہمارے سامنے اس بات پر فخر کا اظہار کرتاہے کہ عصری اور ماڈرن سائنس میں ہم سے آگے ہے۔ بلاشبہ ماڈرن سائنس میں وہ ہم سے بہت آگے ہیں لیکن وہ ’’خداشناسی‘‘ اور ’’خودشناسی‘‘ کے علوم سے محروم ہیں۔ انہیں معلوم نہیں اللہ کی عبادت کیسے کرنی چاہیے اور اس کی شناخت میں وہ ہم سے پیچھے ہیں۔ اگرچہ مسلمانوں کی ترقیاں کم ہیں لیکن وہ اس کے ساتھ علوم شریعت سے فیض یاب ہوتے ہیں۔ ان کے پاس علم دین ہے اور انہیں اس پر فخر ہے۔ مسلمان دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرکے نئی ایجادات اور اختراعات دنیاکو پیش کرسکتے ہیں، انسانی معاشرے کی ترقی علوم نبوت اور سائنس دونوں سے بہرہ مند ہونے کی صورت میں ممکن ہے۔ اخلاقی لحاظ سے بھی ترقی حاصل کرنی چاہیے۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: ’علوم شریعت‘ اور ’عصری علوم‘ دونوں ترقی و تعالی کے دوبازو ہیں۔ انسانی معاشرہ ہرگز ان سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کا مسلمان دونوں میدانوں پسماندگی کاشکار ہے۔ اس حوالے سے بعض اچھے اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن مزید جدوجہد کی ضروت ہے۔

محکمہ تعلیم مقامی سنی اساتذہ کو متعین کرے
مہتمم دارالعلوم زاہدان نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں علم حاصل کرنے کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: ہر معاشرے کی ترقی کاراز علم اور سائنس پر منحصر ہے۔ اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کی ترغیب دیں؛ ان کی تعلیم پر خرچ کریں، انہیں تعلیم مکمل کرنے تک سپورٹ کریں۔ انہیں اعلی یونیورسٹیز میں ہائرایجوکیشن دلوائیں۔

انہوں نے مزیدکہا: انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بستیوں اور دوردراز علاقوں میں بعض اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سستی اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ حالانکہ ان علاقوں کے رہائشی حصول علم کے بہت شوقین ہوتے ہیں۔ محکمہ تعلیم غفلت برتنے والے اساتذہ کو برطرف کرکے ان کی جگہ ایماندار اساتذہ متعین کردے۔

محکمہ تعلیم کے حکام کو مخاطب کرکے خطیب اہل سنت نے کہا: ہر علاقے کے اساتذہ کو ان کے آبائی علاقوں میں روزگار فراہم کرنا چاہیے، ایسے اساتذہ زیادہ شفقت و ایمانداری سے پڑھائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ کس وجہ سے سنی اساتذہ کو ان کے علاقوں میں متعین نہیں کیاجاسکتا؟ محکمہ تعلیم کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ اس محکمہ میں سنی ماہرین کو شہروں اور صوبائی دارالحکومتوں میں روزگار فراہم کرنا چاہیے۔

حکام معاشی مسائل کی بیخ کنی کریں
اپنے بیان کے ایک حصے میں ایران میں جاری معاشی بحران اور کرنسی کی قدر میں خوفناک کمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: معاشی بحران وبا کی شکل اختیار کرچکاہے۔ متعلقہ حکام ملک کی معیشت کو مزید تباہی سے بچانے کی تدبیر کریں۔ لوگوں کو بنیادی اشیائے ضرورت کے خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہر گھنٹے بعد قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔

جامع مسجد مکی زاہدان میں بیان کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: ہر ملک کا معاشی استحکام اس کی کرنسی کی قدر پر منحصر ہے۔ ہمارے ملک کی کرنسی کو شدید دھچکا لگ گیاہے۔ عالمی سطح پر عوام ایک بڑی معاشی مصیبت سے دوچار ہوچکے ہیں۔ حکام کو چارہ ڈھونڈنا چاہیے۔ ہمارے دو پڑوسی ممالک پاکستان اور افغانستان جو غریب ممالک ہیں کی معاشی حالت اور کرنسی کی قدر کافی حدتک بہتر ہے۔ کسی دور میں افغانستان میں لوگ بکرے خریدنے کیلیے پوری بوری کا پیسہ کندھے پر رکھتے لیکن اب وہاں صورتحال بہت بہتر ہوچکی ہے۔ لیکن ہمارا ملک جو معدنی ذخائر اور وسائل سے مالامال ہے سخت مشکلات سے دوچار ہے؛ لوگوں کی روزمرہ زندگی، کاروبار اور تجارت بنیادی مشکلات کے شکار ہیں۔

ممتازعالم دین نے مزیدکہا: ملک کی اکثریت متوسط طبقے پر مشتمل ہے جو معاشی بحران کی نئی لہرکی زد میں آکر سخت مشکلات کاشکار ہوچکی ہے۔ متوسط اور غریب طبقے کے لوگ موجودہ آمدنی سے گزارہ نہیں کرسکتے۔صوبہ سیستان وبلوچستان میں بے روزگاری ملک کے دیگر حصوں کی نسبت سے زیادہ ہے۔جب روزگاروالے شہریوں کاگزارہ نہیں ہوتا تو بے روزگار لوگ معروضی حالات میں کیسے جی سکتے ہیں؟

انہوں نے مزیدکہا: حکومتی سبسڈی اب بالکل ناکافی ہے جس سے عوام کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ مہنگائی کے اس طوفان میں عوام کی قوت خرید انتہائی کمزور ہوچکی ہے۔ ایسے حالات میں حکام کو دن رات ایک کرکے کوئی مستقل حل نکالنا چاہیے۔

اپنے بیان کے آخر میں ایران میں ’’ہفتہ پولیس‘‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: پولیس کا امن وامان قائم کرنے میں بڑا کردار ہے۔ عوام کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں تاکہ وہ بہتر طورپر اپنے فرائض سرانجام دیں۔ پولیس کو دیکھ کر عوام میں سکون اور امن کا احساس پیدا ہونا چاہیے خوف اور گھبراہٹ کا نہیں۔ پولیس کا محکمہ ایک عوامی شعبہ ہے، اسے عوام کی خدمت میں رہنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں