ایرانی ریال کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری

ایرانی ریال کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری

واشنگٹن (بی بی سی) امریکہ کا کہنا ہے کہ ایرانی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس پر عائد اقتصادی پابندیاں کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی ریال کی قدر میں پیر کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایران میں زرِ مبادلہ کے کاروبار سے وابستہ افراد کے حوالے سے خبر رساں اداروں نے بتایا کہ اب ایک امریکی ڈالر کے عوض پینتیس ہزار ریال دستیاب ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دو ہزار گیارہ کے اواخر سے اب تک ایرانی کرنسی اپنی اسّی فیصد قدر کھو چکی ہے۔
کرنسی کی قدر میں کمی سے ظاہر ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ ان پابندیوں کو ایران پر عائد کی جانے والی سب سے سخت پابندیاں قرار دیتا ہے۔
محکمۂ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے نقطۃ نظر سے یہ مسلسل اور کامیابی سے ایران پر ڈالے جانے والے عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے کہ ہم ایرانی معیشت کو مندی کا شکار ہوتا دیکھ رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایرانی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے۔
ایرانی ریال کے تبادلے کی شرح پیر کی سہ پہر تک دستیاب نہیں تھی۔ امورِ مشرقِ وسطیٰ پر بی بی سی کے تجزیہ کار سباسچین اشر کا کہنا ہے کہ شرح کی عدم دستیابی کی وجہ کرنسی کی قدر میں اچانک اتنی بڑی تبدیلی بھی ہو سکتی ہے۔
ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس کی عالمی بینکنگ نظام تک رسائی رک گئی ہے اور امریکہ نے ایران کے مرکزی بینک سے لین دین میں ملوث پائے جانے والے غیر ملکی کمپنیوں اور اداروں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین نے ایران سے تیل کی خریدوفروخت پر بھی پابندی لگا رکھی ہے اور تجزیہ کاروں کے خیال میں ایران کو اس سے تیل خریدنے پر آمادہ ممالک کو کم قیمت پر تیل بیچنا پڑ سکتا ہے۔
ایرانی ریال کی قدر میں کمی کا مطلب ملک میں درآمدات کی قیمت میں بالواسطہ اضافہ ہے۔ اس وقت ایران میں افراطِ زر کی شرح چوبیس فیصد تک پہنچ چکی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں