عراق:مختلف شہروں میں بم حملے، 32 افراد ہلاک

عراق:مختلف شہروں میں بم حملے، 32 افراد ہلاک

بغداد (العربیہ ڈاٹ نیٹ ،ایجنسیاں) عراق کے دارالحکومت بغداد اور شمالی اور جنوبی شہروں میں متعدد خودکش بم حملوں ،کار بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں بتیس افراد ہلاک اور پچاس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔

عراق کی وزارت داخلہ کے ایک عہدے دار نے بتایا ہے کہ اتوار کو بغداد کے شمال میں واقع قصبے تاجی میں چار کار بم دھماکے ہوئے ہیں۔ان میں گیارہ افراد ہلاک اور چوبیس زخمی ہوئے ہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرز نے تاجی میں بم دھماکوں میں آٹھ افراد کی ہلاکت اور بائیس کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ ان بم دھماکوں میں متعدد کاریں اور مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔

شمالی شہر بعقوبہ میں پولیس کے ایک قافلے پر خودکش کار بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہوگئے۔اسی شہر کے نزدیک ایک اور کاربم دھماکے میں ایک شخص مارا گیا اور سات زخمی ہوئے ہیں۔

دارالحکومت بغداد میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کردیا ۔اس کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچنے والی پولیس کی گشتی پارٹی پرکار بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ایک اور خودکش بم دھماکے اور کار بم دھماکے میں چھے افراد مارے گئے ہیں۔

بغداد کے جنوب میں واقع شہر الکوت میں بھی ایک کار بم دھماکا ہوا جس میں پولیس کے ایک کپتان اور ایک میجر سمیت چار پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے ۔واقعے میں دوپولیس اہلکاروں سمیت دس افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

بغداد کے جنوب مشرق میں واقع قصبے مدائن میں ایرانی زائرین کی ایک بس پر بم حملہ کیا گیا۔دھماکے میں دوراہگیر ہلاک اور سات ایرانیوں سمیت دس افراد زخمی ہو گئے ہیں۔شمالی شہر موصل اور بلد روز میں بھی اتوار کو دو الگ الگ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ان میں دوافراد کے مرنے اور اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے اتوار کو ہوئے ان پے درپے بم حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔کچھ عرصہ قبل عراق میں القاعدہ کے فرنٹ گروپ نے بم حملوں کی دھمکی دی تھی۔اس تنظیم نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کے شمالی علاقوں پر دوبارہ اپنا کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔

ریاست اسلامی عراق نے مختلف جہادی ویب سائٹس پر پوسٹ کیے گئے بیان ملک کے سنی قبائل سے اپنے زیر قبضہ سابقہ علاقوں پر دوبارہ کنٹرول کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عراق میں القاعدہ کی شاخ شام میں جاری کشیدگی سے فائدہ اٹھا رہی ہے اور وہ شام میں موجود اپنے ہم خیال جنگجوؤں کے لیے عراقی قبائلیوں سے رقوم اور اسلحہ بھی اکٹھا کررہی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں