کعبہ سب کیلیے مرکزہدایت ہے

کعبہ سب کیلیے مرکزہدایت ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز قرآنی آیت: «إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ* فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ الله غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِين» [آل عمران: 96-97] سے کرتے ہوئے اسلام میں حج کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بیت اللہ کو مہبط وحی اور مرکز ہدایت قرار دیا۔

جامع مسجدمکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے ’عالمی اتحاد برائے علماء مسلمین‘ کے رکن نے مزیدکہا: تلاوت کی گئی آیت کے مطابق کعبہ سب سے پہلا مکان اور گھر ہے جو اللہ کی عبادت کیلیے تعمیر ہوا۔ جب حضرت آدم علیہ السلام زمین پر بھیجے گئے تو حضرت جبرئیل نے انہیں رہنمائی کی کہ اس مقام پر کعبہ تعمیر کریں۔ معلوم ہوا کعبہ دنیا کا سب سے پہلا گھر ہے جو اللہ کی عبادت وبندگی کیلیے بنایا گیا ہے۔ کعبہ صدیوں سے مسلمانوں کی توجہ کا مرکز رہاہے اور ہر لمحہ مسلمان نماز پڑھتے ہوئے رخ اسی مقدس مقام کی طرف کرتے ہیں۔

کعبہ کی مختصر تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: حضرت آدمؑ کے بعد حضرت ابراہیمؑ نے دوبارہ کعبہ کی تعمیر کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوان تھے تو قریش نے کعبہ کی تعمیرنو کرتے ہوئے ’حطیم‘ کو جو اس کا حصہ تھا اس کی بنا سے خارج کردیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن زبیر نے کعبۃ اللہ کو اس کی پہلی حالت اور بنا پر لائی۔ مکہ مکرمہ پر حجاج بن یوسف کا قبضہ ہوا تو اس نے کعبہ کو بنائے قریشی پر تعمیر کروایا۔ جب خلافت عباسیہ کا آغاز ہوا تو خلفائے بنی عباس نے کعبہ کی تعمیرنو کا ارادہ کیا تاکہ حطیم کو بنائے کعبہ میں شامل کریں لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے فتوا دیا کعبہ کی تعمیرنو ناجائز ہے تاکہ کعبہ حکام کا بازیچہ نہ بن جائے کہ ہرکوئی اپنی مرضی کے مطابق اس کی بنا میں تبدیلی لائے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کعبہ و مکہ مکرمہ کے عظیم مقام اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: بیت اللہ اس قدر عظیم اور والا مقام جگہ ہے کہ جب بڑے سے بڑے طاقت ور حکام اس میں داخل ہوتے ہیں تو تواضع سے پیش آنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان کی آنکھیں اشک بار ہوتی ہیں۔ اللہ نے اس مکان میں بہت ساری ظاہری و معنوی نعمتیں رکھی ہے۔ اس کی برکات کی گنتی ناممکن ہے۔ ہر موسم کا پھل وہاں ہمیشہ دستیاب ہے؛ ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے ثواب کے برابر ہے۔

شروع میں تلاوت کی گئی آیات کی تشریح کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: اللہ سبحانہ وتعالی نے کعبہ کو سب کیلیے مرکزِہدایت قرار دیا ہے۔ یہ جو تمام مسلمان نماز پڑھتے ہوئے کعبہ کا رخ کرتے ہیں یہ ہدایت کی مثال ہے۔ ہر سال لاکھوں مسلمان حرمین شریفین کی زیارت کرتے ہیں اور وہاں کی روحانی فضا سے فیض یاب ہوتے ہیں، ہدایت و تزکیہ کے تحفے ساتھ لیکر واپس گھر جاتے ہیں۔ حرمین کی زیارت اور مناسک حج سے مسلمانوں کو ہدایت، جہاد، قربانی اور حضرات ابراہیم، اسماعیل، ہاجرہ اور افضل الرسل محمدمصطفی علیہم الصلوۃ و السلام کی تاریخ کا سبق حاصل ہوتاہے۔

انہوں نے مزیدکہا: مکہ میں اسلام کا سورج طلوع ہوا اور اس کی کرنیں پوری دنیا میں پھیل گئیں۔ مکہ مکرمہ وحی کی منزل، اور ابراہیم خلیل اللہ، اسماعیل ذبیح اللہ اور محمدرسول اللہ کی درس گاہ تھی۔ اسی درسگاہ میں خلفائے راشدین، مہاجرین وانصار اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تعلیم حاصل کی۔

شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے ایام حج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جس شخص کے پاس حج پر جانے کی استطاعت و قدرت ہے تو اسے فریضہ حج ادا کرنا چاہیے۔ زندگی میں ایک بار ادائے حج فرض ہے۔ خواتین پر بھی حج فرض ہوتاہے البتہ انہیں ہرگز بلا محرم حج یا کسی سفر پر نہیں جانا چاہیے۔ محرم کے بغیر حج پر جانا خواتین کیلیے بالکل ناجائز ہے۔

حج کی حکمتوں میں سے ایک کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: موسم حج میں مسلمان ایک دوسرے کی حالات اور مسائل سے مطلع و خبردار ہوتے ہیں۔ انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوجاتاہے کہ دیگر کلمہ گو مسلمانوں کی مشکلات کے حل کیلیے اپنی حد تک کوششیں کریں۔ دنیا میں مسلمانوں پر کیا بیت رہاہے، ایام حج میں مسلمان ایک دوسرے سے مل کر باخبر ہوتے ہیں اور ان کی صفوں میں اتحاد پیدا ہوتاہے۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: گزشتہ سالوں میں بعض علماء وصلحاء حج پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں روک دیاگیا۔ امیدہے اس سال (ایرانی) حکام رکاوٹیں دور کرکے سفرحج کے مانع نہیں بنیں گے۔

گستاخانہ اقدامات سے مسلمانوں کو بیدار ہونا چاہیے
اپنے بیان کے آخری حصے میں خطیب اہل سنت زاہدان نے مغرب میں قرآن پاک اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ حرکتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گویاہوئے: ایسی گھٹیا حرکتوں سے مسلمانوں میں بیداری و آگاہی پیدا ہونی چاہیے۔ اب مسلمانوں کو مزید عبادات کا اہتمام کرنا چاہیے؛ مرداور خواتین سب اللہ کی طرف متوجہ ہوں اور اسی کی عبادت میں لگ جائیں۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں