’حیا‘ آدمی کی عزت کاباعث ہے

’حیا‘ آدمی کی عزت کاباعث ہے

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ 2012-09-21ء میں ’’حیا‘‘ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے اسے انسان کی عزت و کرامت کا باعث قرار دیا۔

 

اپنے خطبے کا آغاز حدیث نبوی: ’’الایمان بضع و ستون او سبعون شعبۃ فارفعھا قول لاالہ الا اللہ و ادناھا اماطۃ الاذیٰ عن الطریق والحیاء شعبۃ من الایمان‘‘ سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا: حجب وحیا ایمان کے اہم شعبوں میں سے ایک ہے جس پر اسلامی تہذیب اور تعلیمات میں بہت زور دیاگیاہے۔ آپ(ص) نے ایمان کو ایک درخت سے تشبیہ دی ہے جس کی جڑیں زمین کے اندر ہیں اور اس کی کئی شاخیں اور ٹہنیاں ہیں۔ اسلام کے متعدد احکام درختِ ایمان کی مضبوط شاخیں ہیں، حیا انہی میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے اس درخت کی خوبصورتی اور شادابی میں اضافہ ہوتاہے۔ اس شاخ کے بغیر درخت ایمان بے رونق اور بدصورت ہوگا۔

جامع مسجدمکی زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اسلام نے لوگوں کو باحیا ہونے کی ترغیب دی ہے؛ ایمان، وقار، عزت اور شرف کی حفاظت کیلیے ’حیا‘ کی ضرورت ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ حیا بندے کی عزت افزائی کرتی ہے۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے کلام سے بھی یوں معلوم ہوتاہے جو شخص حیا سے عاری و فارغ ہو تو وہ ہرقسم کے گناہ کا ارتکاب کرسکتاہے۔ چونکہ حیا بندے کو اللہ کی نارمانی اور دوسروں کے حقوق پامال کرنے سے روکتی ہے۔ شرم وحیا سے عفت و پاکدامنی محفوظ رہ جائے گی۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: اہم اخلاقی مسائل میں سے ایک ’حیا‘ ہے۔ قرآن پاک نے سورت النور میں مؤمن مردوں اور خواتین کو حیا کا حکم دیکر کہا ہے اپنی نگاہوں اور شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ ارشاد الہی ’’قل للمؤمنات یغضضن من ابصارھن ویحفظن فروجھن‘‘ اسی بات کی تصریح کرتاہے۔ حیا جتنی زیادہ ہو اتنا ہی اس میں خیر ہے۔ روایات کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا پردے کے اوڑھ بیٹھی لڑکیوں سے زیادہ تھی۔

مولانا عبدالحمید نے تاکید کرتے ہوئے مزیدگویاہوئے: اسلام جو اعلی ترین تہذیب اور مکارم اخلاقی کی حامل ہے معاشرے میں حیا کو عام کرتاہے۔ جب معاشرے کے افراد باحیا ہوں تو کسی کا حق ضائع نہیں ہوگا؛ حیادار لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ضائع نہیں کریں گے۔ اسلام کی اخلاقی خصوصیات میں سے ایک ’سچائی‘ و راستگوئی ہے جس کا حکم قرآن وسنت میں موجود ہے۔ اسلام میں جھوٹ بولنا قابل نفرت بات ہے۔ اسلام نے دیانتداری کا حکم دیکر جھوٹ، خیانت اور عہدشکنی کو نفاق کی علامتیں قرار دی ہیں۔

قرآن پاک اور نبی اکرم کی شان میں گستاخی کرنے والے انسانیت کے چہرے پر داغ ہیں

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک دوسرے حصے میں قرآن پاک اور سیدالمرسلین و خاتم النبیین صلی اللہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: آج مسلمانوں کے علاوہ جو آپ(ص) کی تابندہ تعلیمات سے فائدہ اٹھاتے ہیں دیگر غیرمسلم بھی اسلامی تہذیب کے سرسبز باغ کے خوشہ چین ہیں۔ چونکہ اسلامی تہذیب جو آسمانی تعلیمات پر مبنی ہے تمام تہذیبوں پر فائز وفائق ہے۔ قرآن کریم نے نبی اکرم(ص) کو رحمت للعالمین قرار دیاہے۔ تمام انبیا آپ(ص) پر فخر کرتے ہیں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعض افراد جنہیں انسان کہنا غلط ہے آپ (ص) کی شان اقدس میں بدزبانی و گستاخی کا ارتکاب کرتے ہیں؛ یہ افراد انسان نہیں بلکہ انسانیت کے ماتے پر داغ ہیں۔ عظیم ہستیوں کی شان میں گستاخی پوری انسانیت کی توہین ہے۔ توہین کرنے والے دراصل اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: اللہ کا فضل و کرم ہے کہ اسلام نے تمام ادیان و مذاہب کے احترام کا حکم دیاہے اور الحمدللہ مسلمان کسی بھی دین و مذہب یا پیغمبر کی توہین نہیں کرتے ہیں؛ حتی کہ بتوں کی توہین کی اجازت نہیں ہے۔ جو لوگ توہین و گستاخی سے کام لیتے ہیں وہ منطق اور عقل کے سامنے اپنی شکست کا اظہار کرتے ہیں۔

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: قرآن پاک اور رسول اللہ(ص) کی شان میں گستاخی کے واقعات دنیا اور اہل دنیا کیلیے خطرناک ہے۔ گستاخانہ واقعات میں ملوث افراد کا ٹرائل ہونا چاہیے؛ مغربی ممالک جو ’آزادی اظہار‘ کے بہانے گستاخوں کا راستہ نہیں روکتے یاد رکھیں کہ ان کا قانون انسان کے ہاتھ سے لکھا ہوا ہے جو ناقص اور واجب الاصلاح ہے۔ کسی بھی قانون میں دسروں کی مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ جو لوگ دوسروں کی مقدسات کی توہین کرتے ہیں امن عالم کو خطرے سے دوچار کرتے ہیں اور وہ عالمی امن کیلیے خطرناک ہیں۔

انہوں نے احتجاج کو مسلمانوں کا جائزحق قرار دیتے ہوئے بیگناہ افراد کے قتل چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو اور عوامی سہولتوں کی تخریب کو غلط اور شریعت کے خلاف گردانا۔ انہوں نے عالمی برادری، مسلم ممالک کے سربراہوں اور تمام روشن خیال لوگوں سے مطالبہ کیا اس حوالے سے خاموشی اختیار نہ کریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں