نفاذعدل کے بغیر پائیدارامن حاصل نہیں ہوسکتا

نفاذعدل کے بغیر پائیدارامن حاصل نہیں ہوسکتا

خطیب اہل سنت زاہدان-ایران شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے خطبہ جمعہ (24.08.2012) میں انصاف اور عدل کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: پوری دنیا میں بدامنی کی ایک اہم وجہ انصاف کی عدم فراہمی ہے؛ عدل کے نفاذ سے دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی۔

اپنے خطاب کا آغاز قرآنی آیت: ’’یا ایھا الذین آمنوا کونوا قوامین بالقسط شھداء للہ ولو وعلیٰ انفسکم او الوالدین او الاقربین،‘‘ [نساء: 135] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: عدل وانصاف تمام مسلم مسالک میں بہت اہم ہے؛ اہل سنت والجماعت کے نزدیک عدل کرنا فرض ہے، جو عدل نہ کرے وہ فاسق بن جاتاہے۔ اس کی فرضیت کیلیے متعدد قرآنی آیات موجود ہیں۔ اہل تشیع کے نزدیک ’عدل‘ اصول دین میں ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: انصاف سے کام لینا صرف حکام اور صاحبانِ اقتدار کی ذمہ داری نہیں ہے؛ بلکہ ہر فرد کی ذمے داری بنتی ہے اپنے آپ سے عدل کا آغاز کرے اور دوسروں سے بھی انصاف کا معاملہ کرے۔ ہر مسلمان کو اپنی زندگی کے ہر شعبے میں عدل ومیانہ روی کا رویہ اپنانا چاہیے۔ عدل انبیائے کرام علیہم السلام کے مقاصد بعثت میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: کسی سے محبت ودوستی یا بغض و نفرت انصاف کے خلاف قدم اٹھانے اور خلاف عدل بات زبان پر لانے کی وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام کا حکم ہے ہر مسئلے کو انصاف کی نگاہ سے دیکھو حتی کہ غیرمسلموں سے برتاؤ میں منصف ہونا چاہیے۔ دنیا میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک انصاف کی فراہمی اور نفاذ یقینی نہ ہو۔ دنیا میں پائی جانے والی اکثر لڑائیوں، بدامنیوں اور نزاعات کی اصل وجہ ظلم اور ناانصافی ہے۔

ایرانی اہل سنت کے ممتاز رہ نما نے مزیدکہا: پائیدار اتحاد، امن اور بھائی چارہ کی ضمانت انصاف میں ہے۔ بعض ممالک میں مسجدوں اور نمازیوں پر حملے ہوتے ہیں، یا عزاداروں اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا جاتاہے؛ یہ سب انصاف کیخلاف اقدامات ہیں جن کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے۔ نمازیوں اور عزاداروں کو ٹارگٹ کرنا حرام ہے۔ بعض جگہوں پر بازاروں اور دیگر عوامی مقامات میں بے گناہ شہری نشانہ بن جاتے ہیں؛ ایسے اقدامات کا کوئی جواز نہیں ہے۔ بدترین کام نہتے لوگوں کو مارنا ہے چاہے کسی بھی شکل میں ہو، چنانچہ بعض ممالک میں ایسا ہورہاہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: اصحاب اقتدار، عدالت میں بیٹھے جج صاحبان اور دیگر حکام سمیت تمام لوگ انصاف کے نفاذ کیلیے کوشش کریں۔ امن اور عدل ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتے، عدل و انصاف کے بغیر امن خطرے سے دوچار ہوگا۔

مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے کہا: ایران میں متعدد قومیتوں ا ور مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ اس کی سرحدوں کی حفاظت سب کیلیے اہم ہے۔ ایرانی اہل سنت کیلیے ملک کی جغرافی حدود بہت اہم ہیں۔ ہم علیحدگی کے خلاف ہیں۔ موجودہ حالات میں کسی بھی فرقے اور گروہ کو علیحدگی کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ کردستان سے لیکر بلوچستان تک سب ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلیے پرعزم ہیں۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمان کے رکن نے مزیدکہا: ہمارا واحد مطالبہ عدل و انصاف کی فراہمی ہے۔ سب کا مطالبہ بھی یہی ہے کہ تمام لوگوں کو یکساں نظر سے دیکھا جائے۔ کسی قومیت یا مسلک کو دوسروں پر ترجیح نہیں دینی چاہیے؛ سب کے مطالبات کو برابر توجہ دینی چاہیے۔ عقل اور آئین کا تقاضا بھی یہی ہے کہ علماء اور حکام عدل کے نفاذ کیلیے محنت کریں۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: ہم تشدد، بدامنی پھیلانے اور قانون کی خلاف ورزی کے سخت مخالف ہیں۔ امن اور اتحاد جو ہماری دلی تمنائیں بھی ہیں صرف انصاف کے نفاذ سے حاصل ہوسکتے۔ اعتدال و میانہ روی جو عدل کی ایک صورت ہے قرآن پاک، نبی کریمﷺ اور اللہ جل جلالہ کی راہ ہے اور ہمیں ’امت وسط‘ یعنی معتدل قوم کہا گیاہے؛ لہذا ہمیں اعتدال اور عدل ہی کی راہ پر چلنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں