شام: سرکاری فوج کی گولہ باری، 20 بچوں سمیت 100 سے زیادہ ہلاک

شام: سرکاری فوج کی گولہ باری، 20 بچوں سمیت 100 سے زیادہ ہلاک

دمشق(العربیہ ڈاٹ نیٹ) شام کے شورش زدہ تین شہروں دارالحکومت دمشق، حلب اور دیر الزور اور ان کے نواحی علاقوں میں جمعہ کو سرکاری فوج کی گولہ باری میں بیس بچوں سمیت ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
شام کے حکومت مخالف ایک گروپ مقامی رابطہ کمیٹیوں (ایل سی سی) نے اپنے کارکنان کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ مشرقی شہر دیر الزور پر صدر بشار الاسد کی فوج نے ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم چالیس افراد مارے گئے ہیں۔
ادھر شمالی شہر حلب کے مختلف علاقوں میں سرکاری فوج نے فضائی حملے کیے ہیں۔ لندن میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ حلب میں بمباری سے بیسیوں مکانات تباہ ہو گئے ہیں اور شامی فوج نے نواحی قصبے اعزاز پر بھی بمباری کی ہے۔
آبزرویٹری نے مزید یہ اطلاع دی ہے کہ دمشق اور حلب میں کم سے کم پچاس غیر شناختہ لاشیں ملی ہیں۔سرکاری فورسز نے ان افراد کو ممکنہ طور پر گرفتارکرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
حلب میں اسدی فوج اور باغی جنگجوؤں کے درمیان گذشتہ ایک ماہ سے شدید لڑائی جاری ہے اور شام کے اس اہم تجارتی مرکز میں سرکاری فوج کی توپخانے سے گولہ باری اور فضائی حملوں میں سیکڑوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں لیکن وہاں اتنی تباہی کے باوجود باغیوں یا سرکاری فوج میں سے کوئی بھی فتح یاب ہونے کی پوزیشن میں نہیں۔
حلب کے جنوب مغربی علاقے سیف الدولہ میں سرکاری فوجیوں سے برسرپیکار ایک باغی جنگجو ابو حیدر کا کہنا تھا کہ جنگ جیتنے کے لیے ”ہمارے پاس کافی ہتھیار نہیں اور شامی فوج کے پاس کافی تعداد میں افرادی قوت نہیں ہے”۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعرات کو ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ حلب میں شہریوں کو خوفناک تشدد کا سامنا ہے اور سرکاری فوج شہر میں بلا امتیاز حملے کر رہی ہے۔
باغی فوجیوں اور جنگجوؤں پر مشتمل جیش الحر کے ایک کمانڈر نے تین روز پہلے حلب کے دو تہائی حصے پر کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا۔ آزاد شامی فوج کے کمانڈر کرنل عبدالجبار آل عقیدی نے ایک بیان میں کہا کہ ”اس وقت ہمارا حلب شہر کے ساٹھ فی صد سے زیادہ حصے پر کنٹرول ہے اور ہر روز ہم نئے علاقوں پر کنٹرول حاصل کر رہے ہیں”۔
لیکن دمشق میں ایک سکیورٹی ذریعے نے اس دعوے کو جھوٹ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ اس ذریعےکا کہنا تھا کہ ”دہشت گرد پیش قدمی نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ فوج ہے جو آہستہ روی سے پیش قدمی کررہی ہے۔دہشت گرد بالعموم ایک علاقے سے نکل کر دوسرے علاقے میں سرکاری فوج پر حملہ آور ہوتے ہیں اور پھر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ، یہ شاہراہیں ان کے کنٹرول میں ہیں”۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں