رمضان کا عشرہ اخیر؛ بندوں کیلیے خصوصی نعمت

رمضان کا عشرہ اخیر؛ بندوں کیلیے خصوصی نعمت

حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید حفظہ اللہ نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ میں سورت القدر کی تلاوت کے بعد اعتکاف کی اہمیت واضح کرتے ہوئے اسے دنیا سے قطع تعلق اور اللی کی رحمتوں سے وصل قرار دیا۔ انہوں نے کہا جو لوگ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کو اعتکاف میں گزارتے ہیں انتہائی خوش نصیب لوگ ہیں جو اس خصوصی نعمت و تحفہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: جیسا کہ اللہ تعالی کا ارادہ تھا انسان کو آزمائش میں ڈال دے، اس کیلیے ثواب اور گناہ دونوں کے مواقع فراہم فرمایا؛ بندہ اللہ کی اطاعت کرنا چاہے تو اس کے اسباب بآسانی میسر ہیں، اگر گناہ اور نفس و شیطان کی راہ پر گامزن ہو تو بھی ایسا کرسکتاہے۔ نفس و شیطان برائیوں کی جانب بلاتے ہیں جبکہ فرشتے اور انسانی فطرت بندے کو بھلائی کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے گناہ و معصیت کا موقع فراہم کیا، ساتھ ساتھ نفس و شیطان کے مقابلے کو بھی آسان بنادیا۔ ارشاد الہی ہے: «وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ»، (ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے (خیر اور شر کے).

جامع مسجدمکی زاہدان-ایران میں ہزاروں فرزندان توحید سے خطاب کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے اپنے نیک بندوں کیلیے جو اس کی رضامندی اور جنت و پاکی کے طالب ہیں سب سے بہترین اوقات اور جگہوں کا انتظام فرمایاہے تاکہ ان کے ذریعے اللہ کی مرضی حاصل کریں؛ عشرہ ذوالحجہ، شوال کے چھ دن روزہ، عاشورا اور ہر مہینے کو تین دن روزہ رکھنا، ان سے سب سے بڑھ کر پورا رمضان المبارک اللہ کی جانب سے بہترین مواقع ہیں۔ کامیاب و خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ان مواقع کا صحیح فائدہ اٹھائیں اور بدقسمت ہیں وہ بندے جو ان ایام میں اللہ کی رحمت و مغفرت حاصل نہ کریں۔

مولانا عبدالحمید نے شروع میں تلاوت شدہ سورت القدر کی تشریح کے ضمن میں مزیدکہا: رمضان ایک مخصوص مہینہ ہے لیکن رمضان کا آخری عشرہ انتہائی اہم موقع ہے؛ عشرہ اخیر کی راتیں عبادت کیلیے بہت اہم اور لاثانی مواقع ہیں۔ شب قدر اسی عشرہ میں واقع ہے۔ اسی رات میں ملائکہ نے قرآن پاک کو لوح محفوظ سے دنیا کے آسمان پر منتقل کیا۔ جو لوگ ان ایام اور راتوں کو عبادت اور اعتکاف میں گزارتے ہیں عظیم لوگ ہیں جو انتہائی عظمت والی راتوں کو قیام اور عبادت میں بسر کرتے ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے شب قدر کے مبہم ہونے کی حکمتوں میں سے ایک حکمت بیان کرتے ہوئے گویاہوئے: اللہ ہی کو بہتر معلوم ہے شب قدر کی تاریخ کیوں مجہول ہے؛ اللہ تعالی نے اس عظیم رات کو جس میں عبادت ہزارمہینے سے بھی زیادہ افضل ہے، نامعلوم رکھا تاکہ بندے پورہ عشرہ میں اس کی عبادت کیا کریں۔ ان راتوں میں کثرت سے دعا کریں۔ جو افراد ان راتوں میں اللہ کی مغفرت سے محروم رہتے ہیں بہت شقی اور کم بخت ہیں۔

رمضان کے عشرہ اخیر میں اعتکاف ہونے کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ممتاز عالم دین نے مزیدکہا: ان راتوں میں اعتکاف میں بیٹھنا سعادت و فلاح کی نشانی ہے۔ اعتکاف انتہائی اہم عبادت اور نبی کریمﷺ کی سنت مبارکہ ہے۔ معتکفین حضرات اپنا وقت آرام کرنے اور سونے میں ضائع مت کریں۔ بلکہ ذکر و تلاوت اور نماز وقیام کا اہتمام کریں۔ اعتکاف کا مطلب ہے دنیا سے قطع تعلق کرکے اللہ کی رحمتوں سے جوڑا جائے۔ اعتکاف کیلیے بہترین مکانات مسجدالحرام، مسجدالنبی اور پھر ہر شہر کی جامع مسجد ہے۔

اپنے بیان کے پہلے حصے کے اختتام پر آپ نے حاضرین کو ترغیب دی نادار و غریب، قیدیوں کے اہل خانہ اور مساجد ومدارس سے مالی تعاون کا اہتمام کریں۔

نئے گورنر کی تقرری نیک شگون ہے

خطیب اہل سنت نے اپنے خطبے کے دوسرے حصے میں صوبہ سیستان وبلوچستان کیلیے نئے گورنر کی تقرری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اطلاع ملی ہے مسٹر ’حاتم ناروئی‘ سیستان وبلوچستان کے نئے گورنر مقرر ہوچکے ہیں۔ ہم اس تقرری کو اچھا شگون سمجھتے ہیں۔ اس لیے کہ مسٹر ناروئی کا تعلق پڑوسی صوبہ کرمان سے ہے اور وہ بخوبی لسانی و مسلکی سوسائٹیز کے وجود سے واقف ہیں۔ امید ہے آپ صوبے کے مظلوم عوام کی مشکلات حل کرنے میں دن رات محنت کریں گے۔

انہوں نے مزیدکہا: ہمارے صوبے کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ’’امتیازی سلوک‘‘ ہے، امید ہے نئے گورنر کو مناسب اختیارات حاصل ہوجائیں تاکہ مختلف قومیتوں اور مسالک کے درمیان توازن قائم ہوجائے۔ اس کے بغیر اتحاد کا حصول بھی ناممکن بلکہ محض خیال و گمان ہوگا۔

حضرت علیؓ تقوا وعمل اور سچائی کے علمبردار
اپنے بیان کے ایک حصے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ایام شہادت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: کوئی مسلمان حضرت علیؓ کے فضائل کا انکار نہیں کرسکتا، سب ان کی عظیم شخصیت سے واقف ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: خلیفہ چہارم حضرت علیؓ تقوا و عمل اور سچائی میں اسوہ تھے۔ آپؓ غزوہ خیبر میں لشکراسلام کے بیرق اٹھاتے تھے اور اللہ کے محبوب اور محب بن گئے تھے۔ جب بھی خلفائے راشدین کے فضائل کا تذکرہ ہوتاہے تو حضرت علیؓ کا نام چمکتاہے۔

حضرت شیخ الاسلام نے اہل بیت اور صحابہ کرام سے محبت کو اہل سنت والجماعت کے مفاخر سے قرار دیتے ہوئے کہا: ہمیں فخر ہے کہ ہم بلاتفریق صحابہ کرام، اہل بیت اور ازواج مطہرات سے محبت کرتے ہیں۔ یہی ہمارا عقیدہ ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے اسی عقیدے پر زندہ رہیں اور اسی حالت میں وفات پائیں، پھر اسی عقیدے کے ساتھ اللہ کے دربار میں حاضر ہوجائیں۔

انہوں نے مزیدکہا: حضرت علیؓ اور خلفائے راشدین و دیگر صحابہ کے درمیان کوئی دشمنی نہیں تھی، وہ ایک دوسرے کی توہین نہیں کرتے تھے بلکہ آپس میں بھائی بھائی تھے اور محبت کرتے تھے۔ مناسب ہے آج کے مسلمان بھی ان کی پیروی میں ایک دوسرے سے محبت کریں اور بغض و عداوت چھوڑدیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں