’روزہ اللہ کی بندگی واطاعت کا محرک ہے‘

’روزہ اللہ کی بندگی واطاعت کا محرک ہے‘

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ (03-08-2012ء) کا آغاز سورت البقرہ کی آیت 183 کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: روزے کے اہم ترین مقاصد میں ایک ’’اللہ کی اطاعت کا محرک پیدا کرنا‘‘ ہے۔

جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے مزیدکہا: جب بندہ روزے کے بارے میں اللہ کی کتاب اور نبی کریمﷺ کی احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتاہے تو اس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہ سکتا کہ روزے کی فرضیت کا سب سے بڑا مقصد مؤمنوں کو اطاعت شعار اور حقیقی بندہ بناناہے۔ اگرہم روزے کی برکت سے مطیع بن جائیں اور نفس پر غلبہ پاکر ملعون شیطان کو خود سے دوربھگائیں تو روزہ نے ہم پر مثبت اثر چھوڑا ہے۔ اسی طریقے سے ہم اللہ کا مقرب بنیں گے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: ’’نفس‘‘ اور ’’شیطان‘‘ بالترتیب ہمارے سب سے بڑے دشمن ہیں؛ روزہ نفس کو دبانے اور شیطان کو بھگانے کیلیے فرض ہواہے۔ حدیث شریف میں آیاہے کہ شیطان کی راہ کو بھوک سے بند کریں۔ جب شیطان انسان سے دور ہوجائے تو ایسا فرد اللہ جل جلالہ، نبی اکرمﷺ، فرشتوں اور صلحاء کے قرب حاصل کرے گا؛ اس قرب کا نتیجہ شریعت کے احکامات پر عمل کرناہے۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے محض آسمانی کتب بھیجنے پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ ساتھ ساتھ انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تا کہ لوگوں کیلیے عملی نمونہ پیش کریں۔ جب ایک مسلمان قرآن پاک پر عمل کرنا چاہتاہے تو آپﷺ کی سیرت مبارکہ اور صحابہ کرامؓ کا عمل اس کیلیے ماڈل ہے۔ صحابہ کرام اگرچہ معصوم نہیں تھے لیکن گناہ سے محفوظ تھے۔ یہ خیال غلط ہے کہ قرآن ہمارے لیے کافی ہے؛ بلکہ سنت بھی ضروری ہے۔ جو سنت اور احادیث کا انکار کرتاہے وہ اسلام کی راہ سے منحرف ہے۔ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر ’اطیعوا اللہ و اطیعوالرسول‘ کا حکم آیاہے۔ آپﷺ کی زندگی قرآن کی عملی تشریح و تفسیر ہے۔

رمضان المبارک میں نوافل کے اہتمام پر زور دیتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: رمضان تلاوت قرآن اور نماز وقیام کا مہینہ ہے۔ حدیث شریف میں آیاہے: ’’من صام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ، من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہ ومن قام لیلۃ القدر غفرلہ ما تقدم من ذنبہ‘‘، جو رمضان میں روزہ رکھے، راتوں کو عبادت میں گزاردے اور شب قدر کو قیام کرے تو اس کے تما گناہ معاف ہوجائیں گے؛ یہ تمام اعمال ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے ہونے چاہییں۔ اس لیے رمضان کو موقع سمجھ کر زیادہ سے زیادہ تلاوت اور عبادات کا اہتمام کریں خاص کر رمضان کے آخری عشرے میں شب زندہ داری و تراویح اور نوافل کا اہتمام ہونا چاہیے۔

مولانا عبدالحمید نے حاضرین کو زکات کی ادائیگی پر تاکید کرتے ہوئے کہا: ادائیگی زکات میں سستی کا مظاہرہ مت کریں، ایسا کرنے سے گنہکار بندہ اللہ کی ناراضگی اور سخت عذاب سے دوچار ہوگا۔ اس ماہ میں مستحقین سے ہمدردی کریں اور دعا کے علاوہ مالی تعاون بھی کریں۔

دارالعلوم زاہدان معتدل خیال لوگوں کیلیے فخر کاباعث ہے:
اپنے بیان کے دوسرے حصے میں معاشرے میں ایرانی اہل سنت کے سب سے عظیم دینی ادارہ ’’دارالعلوم زاہدان‘‘ کے مقام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: جامعہ دارالعلوم زاہدان نہ صرف اہل سنت کیلیے عزت کا باعث ہے بلکہ بہت سارے روشن خیال شیعہ حضرات کو بھی اس پر فخر ہے۔ دارالعلوم ہمیشہ اتحاد و بھائی چارہ کا پیغام دیتاہے۔ اسلام اور قرآن وسنت ہماری راہ ہے۔ اس سے ہرگز انحراف نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزیدکہا: جامعہ اور اس کے تابع جامع مسجدمکی بہت مقروض ہیں؛ ہمارا کوئی مستقل مالی ذریعہ اور آمدنی نہیں ہے۔ ہمارا انحصار عوام کے چندوں اور مالی تعاون پر ہے۔ اس لیے پورے سال میں اور بطور خاص رمضان میں دارالعلوم کے ساتھ تعاون کریں۔ دارالعلوم زاہدان علمی خدمات سرانجام دینے کے علاوہ اہل سنت کے آئینی حقوق کا مطالبہ قانونی راستوں سے بھی کرتارہتا ہے اور اس کیس کی پیروی مستقبل میں بھی کرے گا۔

صحافی حقائق کو سامنے لائیں:
اپنے خطبہ کے آخر میں مولانا اسماعیلزہی نے ایران میں یوم صحافی کے قومی دن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: صحافیوں کی ذمہ داری انتہائی سنگین اور خطرناک ہے۔ معاشرے کا یہ طبقہ دنیا کی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرتاہے۔ ان کا کردار بہت حساس اور اہم ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: صحافیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرے کے حقائق عوام کے سامنے لائیں، اس سے معاشرے کی ترقی میں مدد ملے گی۔ امیدہے ایک ایسا دن بھی آجائے کہ صحافی برادری مکمل آزادی کے ساتھ سینسر کے بغیر حقائق کی منظرکشی کریں تاکہ معاشرے کی یہ ضرورت پوری ہوجائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں