برمی مسلمانوں کی مدد کے لیے ‘‘او آئی سی’’ کا ہنگامی اجلاس طلب

برمی مسلمانوں کی مدد کے لیے ‘‘او آئی سی’’ کا ہنگامی اجلاس طلب

برما میں بدھ قبائل کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے روح فرسا مظالم کے دو ماہ کے بعد اسلامی تعاون تنظیم ‘‘او آئی سی’’ کا آئندہ اتوار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں مُسلم ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے اور میانمار میں مسلمانوں کےخلاف جاری بوذی بدھ قبائل کی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جائے گا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اتوار کے روز بلائے گئے اجلاس میں برما میں ‘‘اراکان و ہنیگیا جنرل یونین’’ کے سربراہ وقارالدین بھی شرکت کریں گے۔ یہ تنظیم مئی 2011ء کو بنائی گئی تھی جس کا مقصد برما میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کےحقوق کا تحفظ کرنا تھا۔
کل منگل کے روز جدہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں ‘‘او آئی سی’’ کے سیکرٹری جنرل پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو نے بتایا کہ جدہ اجلاس کے بعد ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں بھی تنظیم کا ایک اہم اجلاس بلایا جائے گا۔ اس اجلاس میں بھی برما کے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے امدادی قافلوں کی روانگی کے طریقہ پر بات چیت کی جائے گی۔ اس کےعلاہ رمضان المبارک کے آخر میں ‘‘او آئی سی’’ کے زیراہتمام سربراہ کانفرنس کے لیے بھی تیاریاں جاری ہیں۔
انہوں نے برما میں بدھ مذہب کے پیروکار بوذی قبائلیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ عالم اسلام کو مل کر اپنے برمی کلمہ گو مسلمانوں کی مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوالالمپور میں ‘‘او آئی سی’’ کےاجلاس میانمار میں موجود مسلمانوں کی مدد کے طریقہ کار اور وہاں سے نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے والوں کی ضروریات کی تکمیل کا فریم ورک وضع کیا جائے گا۔ پروفیسر اکمل الدین نے کہا کہ ہم مسلمان ممالک کے مندوبین کی مشاورت سے برما کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بندی کریں گے، نیز برما میں بوذی قبائل کی دہشت گردی کے تسلسل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ چھبیس اور ستائیس رمضان المبارک کو جدہ میں سربراہ کانفرنس کی بھی تیاری کر رہے ہیں تاکہ برما کے مسلمان بھائیوں کی مدد کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس حکمت عملی تیار کی جاسکے۔ اس سلسلے میں عالم اسلام کی قیادت سے رابطے جاری ہیں اور پوری مسلم دنیا نے برما کے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔
پروفیسر اکمل الدین احسان اوگلو نے صحافیوں کو میانمار میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کے بارے میں عالمی سطح پر آگاہی مہم کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے آخر میں انہوں نے اپنے دورہ چین کے دوران چینی حکام سے بھی ہنیگیا کےمسلمانوں کی حالت زار پر بات کی۔ چینی حکام نے برما میں مسلمانوں کے امدادی قافلوں کی پرامن رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ روھینگیا اور دیگر شہروں میں گذشتہ دو ماہ سے جاری دہشت گردی کی روک تھام کے لیے او آئی سی نےبرمی صدر ثین سین اور امن نوبل انعام یافتہ اپوزیشن لیڈر‘‘ڈاؤ اونگ سان سوکی’’ کے پاس دو الگ الگ سفارتی مشن بھی روانہ کیے ہیں، جنہوں نے ‘‘او آئی سی’’ کی جانب سے برما میں مسلمانوں کےساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں تنظیم کی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم نے برما کے مسلمانوں کی مدد کو فعال بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون، نیویارک میں سامی انسانی حقوق ہائی کمشنر نافی بیلائے، آسیان تنظیم کےسیکرٹری جنرل سورین بیٹسوان، یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کی نگران کیتھرین آشٹن اور کئی دیگر عالمی رہ نماؤں اور انسانی حقوق کےمندوبین کو بھی مکتوب روانہ کیے ہیں۔ ان مراسلوں میں عالمی قیادت سےمطالبہ کیا گیا ہےکہ وہ برما میں مسلمانوں کےخلاف جاری مظالم بند کرانے کے لیے فوری اقدامات کرائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں