عشق الہی اور محبت رسولﷺ کے بغیر دل مردہ ہے

عشق الہی اور محبت رسولﷺ کے بغیر دل مردہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعے کا آغاز قرآن پاک کی آیت: «وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ» [عنکبوت: 69]، (اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم ان کو ضرور اپنے راستے دکھا دیں گے اور خدا تو نیکوکاروں کے ساتھ ہے) کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: جب دل میں اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ کا عشق ہو تو ہر مشکل آسان ہوجائے گی۔ عشق الہی کے بغیر دل مردہ ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے دین کو آسان بنایاہے، اس کے احکام پر عمل کرنا انسان کی طاقت سے باہر نہیں ہے۔ لیکن اللہ کا دین اور اس کے احکام انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اسی وجہ سے جب اللہ نے ان کو آسمانوں ا ور زمین پر پیش کیا تو وہ ذمہ داری قبول نہیں کرسکے۔ لہذا اللہ تعالی نے اس دین کی ذمہ داری انسان کے ذمے پر ڈال کر اسے خبردار کیا کہ اس کے نفاذ کیلیے ہرممکن کوشش کرے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: شریعت پر عمل کرنا ان لوگوں کیلیے جو قدرے تزکیہ ہوچکے ہیں آسان ہوتاہے، وہ بآسانی و خوشی اسلام کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ حالانکہ بہت سارے لوگوں کا دعوی ہے دین کے دستورات پر عمل کرنا بس سے باہر ہے! زکات کی ادائیگی، گرم اور لمبے دنوں میں روزہ رکھنا اور جان و مال کی قربانی دینا ایسے لوگوں کیلیے انتہائی مشکل ہے۔ ہم سب کو بوقت ضرورت جان ومال کی قربانی دینی چاہیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر عبادت میں مشغول ہوجاتے کہ آپ کے پاؤں ورم ہوجاتے۔ میدانِ جہاد میں آپﷺ نے سخت مشکلات کا سامنا کیا۔ حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کی روایت ہے کہ آپﷺ ہر حال میں اللہ کے ذکر میں مشغول ہوتے۔

مولانا عبدالحمیدنے مزیدکہا: نبی کریمﷺ اور صحابہ کرامؓ کی دین کیلیے قربانیاں قوی ایمان، کامل یقین اور عشق الہی کی علامت ہے۔ جب اللہ کا عشق دل میں پیدا ہوجائے تو ہر قسم کی مشکلات برداشت کرنا آسان ہوجائے گا۔ اسی عشق کی وجہ سے تہجد پڑھنا اور میدان جہاد میں جانوں کے نذرانہ پیش کرنا صحابہؓ کیلیے نہ صرف آسان تھا بلکہ فرحت بخش بھی تھا۔ آج اگر دین پر عمل کرنا ہمارے لیے مشکل ہے تو اسی عشق کے فقدان کی وجہ سے ہے۔ جب اللہ اور اس کے رسولﷺ کا عشق قلب میں نہ ہو تو اسلام کے احکامات پر عمل کرنا ہمارے لیے دشوار و مشکل ہوگا۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے مزیدکہا: آج کے مسلمان پر اسلام کے احکام کو اپنانا اس وجہ سے مشکل ہوگیاہے کہ وہ جہنم اور اس کی ہولناکیوں کو بھول چکاہے۔ آج کا مسلمان روز قیامت اور میدان محشر کو بھول چکاہے۔ اس دن کی تصویرکشی رب العالمین یوں فرماتاہے: «يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُم بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ» [حج: 2] ، (جس دن تو اس کو دیکھے گا (اس دن یہ حال ہوگا کہ) تمام دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے اور لوگ تجھ کو متوالے نظر آئیں گے مگر وہ متوالے نہیں ہوں گے بلکہ (عذاب دیکھ کر) مدہوش ہو رہے ہوں گے بیشک خدا کا عذاب بڑا سخت ہے .) آج کا مسلمان بھول چکاہے نبی اکرم ﷺ اور صحابہ کرام نے اشاعت دین اور اسلام سے دفاع کیلیے کس قدر قربانیاں دیں۔ بہت سارے مسلمانوں کے دلوں میں اللہ کا عشق اور ایمان کامل نہیں ہے جو انہیں نماز، آہ سحر اور دنیا و آخرت کی کامیابی کی جانب لیجائے۔

اپنے بیان کے پہلے حصے کو ختم کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: اللہ اور اس کے رسولﷺ کا عشق و محبت ’وہبی‘ نہیں بلکہ ایک کسبی شے ہے، اسے حاصل کرنا پڑے گا، عشق الہی کے حصول کیلیے محنت کی ضرورت ہے۔ اس کیلیے اللہ کی عظمت و بڑائی اور سیرت مصطفیﷺ کی عظمت کو دل میں لانا چاہیے۔ اگر کسی دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کا عشق نہ ہو تو وہ دل درحقیقت مردہ ہے۔

صدارتی الیکشن میں اسلام پسندوں کی کامیابی پر مصری قوم کو مبارکباد

اپنے خطبے کے دوسرے حصے میں حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مصر میں حالیہ صدراتی انتخابات میں ’’محمدمرسی‘‘ کی کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس فتح و کامیابی پر مصری قوم کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ گزشتہ ہفتے میں عالم اسلام کے اہم ترین واقعات میں ایک مصر میں اسلام پسندوں کے امیدار کی کامیابی تھی۔

انہوں نے مزیدکہا: جب میں محمدمُرسی کے حالات کا مطالعہ کررہا تھا تو ان کی بعض باتیں مجھے بہت پسند آئیں؛ انہوں نے کہاتھا: میں تمہارا حکمران منتخب ہوچکاہوں حالانکہ میں تمہارا بہترین نہیں ہوں۔ یہ جملہ حضرت ابوبکرصدیقؓ سے منسوب ہے۔ ان کا دوسرا بیان جو قابل تقدیر ہے مصری قوم سے متعلق ہے، انہوں نے اپنی قوم کو مخاطب کیاہے: ’اس وقت تک میری اطاعت کیاکرو جب تک میں اللہ کی اطاعت کرتاہوں۔ اگر میں نے اللہ کی نافرمانی کی تو میری اطاعت آپ پر لازم نہیں ہوگی۔‘ یہ وہ باتیں ہیں جنہیں خلیفہ ثانی حضرت فاروق اعظمؓ نے منبر پر کہاتھا۔ اس دور میں جب غفلت عام ہوچکی ہے اگر کوئی منتخب حکمران ایسی بات کہے تو یہ بہت بڑی بات ہوگی۔ مسٹر مُرسی نے بیان دیاہے کہ قرآن پاک کی یہ آیت ان کا نصب العین ہے:

مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: محمد مرسی کے بیانات و خیالات کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ تمام مصری جماعتیں اور طبقہ ہائے زندگی کے لوگ ان کی نظر میں یکساں ہیں اور وہ قانون کے سامنے سب کو برابر دیکھتے ہیں۔ یہ مثبت نکتہ ہے۔ امید ہے مصر کے انقلابی دھڑے اپنا آخری مقصد حاصل کریں اور جن ملکوں میں انقلابی تحریک جاری ہے وہاں بھی اسلام پسند کامیاب ہوجائیں۔ اللہ تعالی مشرق وسطی اور پوری دنیا سے آمریت کا خاتمہ کرے، پوری دنیا پر نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کا اسلام نافذ کردے۔

سخی دوست محمدجان کے انتقال پر اظہارتعزیت

ممتاز بلوچ عالم دین نے گزشتہ ہفتہ دالبندین میں ممتاز سماجی شخصیت سخی دوست محمدجان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے سانحہ ارتحال کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔

ہزاروں نمازیوں سے جمعے کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے مزیدکہا: سخی دوست جان ہر دلعزیز آدمی تھے جو امن و صلح کے داعی تھے۔ آپؒ قبائلی و ذاتی تنازعات کے تصفیہ سے ہمیشہ خطے میں پائیدار امن لانے کی کوشش کرتے۔

انہوں نے مزیدکہا: آپ کو ’سخی‘ اس وجہ سے کہاجاتا تھا کہ مہمانوں کا ایک ہجوم ہمیشہ ان کے گھر میں تھا۔ لوگ پاکستان و ایران اور افغانستان کے مختلف علاقوں سے ان کے گھر پہنچتے اور آپ ان کی خدمت کرکے ان کی مشکلات حل کرنے کی کوشش کرتے۔ آپ مہمان نوازی میں مشہور تھے۔ اللہ تعالی ان کی مکمل مغفرت کرکے ان کے پس ماندگان کو اجر و صبر نصیب فرمائے۔ ہمیں ان کیلیے دعا کرنی چاہیے، یہ ان کا حق ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں