کوئٹہ: مدرسہ کے باہر دھماکا، 2 بچوں سمیت 15 افراد جاں بحق

کوئٹہ: مدرسہ کے باہر دھماکا، 2 بچوں سمیت 15 افراد جاں بحق

کوئٹہ(جسارت)کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹائون میں دستار بندی کی تقریب کے اختتام پر مدرسہ کے باہر بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں سمیت 15افراد جاں بحق جبکہ50سے زائد زخمی ہوگئے۔دھماکے سے کئی گاڑیوں، رکشوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا، لاشوں اور زخمیوں کو کوئٹہ کے مختلف نجی اور سرکاری اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اور قبائلی رہنما میر فروز لہڑی کے قریبی رشتہ دار بھی شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق سیٹلائٹ ٹائون کے علاقے سریاب لنک روڈ پر مدرسہ اسلامیہ مفتاح العلوم میں حافظ کرام ،فار غ التحصیل 150طلبا کی دستار بندی کی تقریب تھی جس میں سیکڑوں دیگر طلبا اور علماکرام بھی شریک تھے، جونہی تقریب ختم ہوئی اور شرکا باہر نکل رہے تھے کہ مدرسہ کے باہر زور دار دھماکا ہوا۔دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 10افرادنے سول اسپتال اور ایک نے گیلانی اسپتال میں دم توڑ ا ۔ جبکہ 40 سے زائد زخمیوں کو سول اسپتال، 7کو کمبائنڈ ملٹری اسپتال اور 6زخمیوں کو گیلانی اسپتال منتقل کیاگیا ۔سول اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں 10سے زائد افراد کی حالت تشویش ناک ہے ۔دھماکے میں مدرسے کے مہتم شیخ الحدیث مولانا عبدالباقی کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے ۔
دھماکے کے بعد آگ لگ گئی جس پر فائر بریگیڈنے قابو پالیا۔ 4 گاڑیاں، ایک رکشہ، ایک دکان اور ایک ریڑھی تباہ ہوگئی جبکہ کئی دکانوں اور عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے میں استعمال ہونے والی سائیکل کے پرخچے اڑ گئے ۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد جائے وقوع پر قیامت صغریٰ کا منظر برپا ہوگیا،ہر طرف لاشیں اور زخمی نظر آرہے تھے ، زخمی افراد مدد کے لیے چیخ وپکار کررہے تھے جبکہ خوف و ہراس کے باعث بھگدڑ بھی مچ گئی ۔
واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ موقع پر جمع ہو گئے ،سادہ کپڑوں میں موجود لوگوں نے عوام کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ ایدھی کے 2 رضا کاروں کو مسلح افراد نے بٹ مار کر زخمی کردیا۔ بعد میں پولیس ، فرنٹیئر کور اور سیکورٹی اداروں کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور صورتحال پر قابو پالیا ۔
بم ڈسپوزل اسکواڈکے مطابق دھماکا بائیسکل پر نصب ٹائم بم کے ذریعے کیا گیا اور اس میں 5 سے 6 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق بم میں چھرے اور نٹ بولٹ استعمال کرنے کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا۔
سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود کے مطابق دھماکے میں ٹائم ڈیوائس کا استعمال کیا گیا۔ اس مدرسے پر حملے کی پیشگی اطلاعات نہیں تھیں ۔ ڈی آئی جی آپریشن قاضی واحد نے کہا کہ بم بائیسکل پر نصب کرکے اس کے اوپر ہار باندھے گئے تھے تاکہ لوگوں کو شک نہ ہو۔ مدرسے کے اندر سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اس لیے ملزمان نے بائیسکل مدرسے کے باہر کھڑی کی ۔
جاں بحق ہونے والے 2 بچے یونس اور وزاکت آپس میں رشتہ دار اور فیروز لہڑی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیںجن کی لاشیں مسلم لیگ ن کے رہنما میر لیاقت لہڑی ساتھ لے کرگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں جمعیت علمااسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کے2بھتیجے بھی شامل ہیں۔صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ نے دھماکے کے بعد سول اسپتال کوئٹہ میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی ہے گئی ۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے مدرسے کے قریب دھماکے کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
واضح رہے کہ مدرسہ مولانا سمیع الحق گروپ کے زیر انتظام ہے ۔علاوہ ازیں صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم گیلانی نے کوئٹہ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں