بلوچستان میں بدامنی؛ اغوا اور قتل علاج نہیں

بلوچستان میں بدامنی؛ اغوا اور قتل علاج نہیں

خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے پاکستان کے زیرِانتظام صوبہ بلوچستان میں جاری بدامنی کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی و سماجی کارکنوں کے اغوا اور قتل کو بلوچستان کے بحران کو مزید گھمبیر بنانے کی اہم وجہ قرار دی۔

ایرانی بلوچستان کے صدرمقام زاہدان کی جامع مسجد مکی میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: ہم پاکستان کے داخلی مسائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمسایہ ملک کے ابتر حالات دیکھ کر ہمیں دکھ ہوتاہے۔ پاکستان مسلمانوں کا ایک عظیم ملک ہے جس میں متعدد قومیتیں اور مذاہب و مسالک کے پیروکار آباد ہیں۔ ایسے ممالک کے حالات کا تقاضا یہ ہے کہ قومی اتحاد اور امن نیز معاشرتی یکجہتی کے حصول کیلیے ملک کے تمام مذاہب و مسالک اور قومیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔ حکام کسی بھی قوم یا مسلک کو دوسروں پر ترجیح نہ دیں جیسا کہ صدراسلام میں نبی کریم صلى الله عليہ وسلم اور خلفائے راشدینؓ کا شیوہ تھا۔

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: پاکستانی حکام وہاں رہنے والے بلوچوں کے حقوق کا خیال رکھیں جو ایک اہم اور اسٹریٹجک خطے میں آباد ہیں۔ پاکستانی بلوچستان شدید ثقافتی اور معاشی بحرانوں اور پسماندگیوں کا شکار ہے؛ بلوچ امتیازی سلوک کا شکار ہیں۔ بلوچستان میں معدنیات اور پیدائشی وسائل کے بڑے ذخائر موجود ہونے کے باوجود اس صوبے کا شمار سب سے پسماندہ علاقوں میں ہوتاہے۔ شرح خواندگی اور عوام کی معیشت کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ وفاقی حکام نے بہت کم اس صوبے پر توجہ دی ہے چنانچہ اب بدامنی اور مسائل کی آوازیں سننے میں آرہی ہیں۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: بلوچستان میں لوگ دن دیہاڑے اغوا ہوتے ہیں اور پھر ان میں سے بعض کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوتی ہیں اور بعض کو برسوں تک لاپتہ کردیا جاتا ہے۔ خبروں میں آیاہے کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ ایک سکیورٹی زون میں بدل چکاہے جہاں لوگوں کیلیے زندگی مشکل ہوچکی ہے۔

دارالعلوم زاہدان کے سرپرست و مہتمم نے مزیدکہا: ہمارا خیال ہے کہ ان بدامنیوں کا علاج اغوا اور قتل نہیں ہے۔ قتل اور ٹارگٹ کلنگ کی پیداوار کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے ہو مزید دشمنی اور نفرت ہے۔ ہم برادرکشی کے مخالف ہیں اور بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ پاکستان میں بسنے والی تمام برادریوں کے حقوق کا خیال رکھاجائے خاص کر بلوچوں کے حقوق اور مطالبات کا جتنا ممکن ہو مثبت جواب دینا چاہیے۔ قتل اور ظلم و تعدی سے اس آگ کو بجھانا ناممکن ہے۔ ہم پاکستان کی سالمیت اور جغرافی سرحدات کا احترام کرتے ہیں، ہمسایہ ملک میں تشویش اور بدامنی ہماری تشویش کاباعث ہے اور ہم وہاں کے عوام کے مسائل اور پریشانیوں میں خود کو شریک سمجھتے ہیں۔

ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: دنیا کے تمام حکام بشمول پاکستانی حکام کو ہماری نصیحت ہے کہ قومی اور مسلکی و مذہبی اقلیتوں کے حقوق کاخیال رکھیں اور سب سے برابری کا سلوک کریں، اپنے اقتدار اور وسائل پر فخر مت کریں۔ دوسروں کی دنیا کے خاطر اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ ایسے مسائل کاحل بات چیت، مذاکرات اور عفو و بخشش ہے۔ اسلام کا حکم ہے سب کو ایک نظر سے دیکھیں، آپ صلى الله عليہ وسلم نے میدان عرفات میں اعلان فرمایا کہ کسی عرب کو کسی عجمی (غیرعرب) پر فوقیت وبرتری حاصل نہیں۔ ہماری آرزو و خواہش ہے کہ تمام قومیں اپنی حکومتوں کے زیرسایہ کسی بھی پریشانی کے بغیر اور مکمل سکون و امن اور آزادی سے جیئیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں