”آپ کی فتح زیادہ دور نہیں”: ترک وزیر اعظم کا شامی مہاجرین سے خطاب

”آپ کی فتح زیادہ دور نہیں”: ترک وزیر اعظم کا شامی مہاجرین سے خطاب

انقرہ/دمشق (العربیہ ڈاٹ نیٹ) ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کا شامی مہاجرین سے خطاب میں کہنا ہے کہ ان کی فتح زیادہ دور نہیں جبکہ شامی حکومت ملک میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کی تیاریوں کو حتمی شکل دے رہی ہے اور حزب اختلاف نے ان انتخابات کو بشار الاسد کا اقتدار سے چمٹے رہنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔
ترک وزیر اعظم نے اتوار کو شام کی سرحد کے نزدیک واقع قصبے کیلیس میں قائم مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے مہاجرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”آپ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور آپ کی فتح کوئی زیادہ دور نہیں رہ گئی”۔
انھوں نے کہا کہ ”بشار الاسد ہر گزرتے دن کے ساتھ خون ضائع کر رہے ہیں۔ ہم شامی عوام کی جانب ہیں اور ہم کبھی صدر اسد کی انتظامیہ کے طرف دار نہیں رہے ہیں”۔
ترکی ایک وقت میں شام کا اہم اتحادی ملک تھا لیکن صدر بشار الاسد کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد وہ ان کا سخت ناقد بن چکا ہے۔ اس وقت ترکی کے سرحدی صوبوں میں چھبیس ہزار کے قریب شامی مہاجرین کیمپوں میں مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ کیلس میں قائم کیپموں میں اس وقت نو ہزار چھے سو شامی مہاجرین رہ ہے ہیں۔ اپریل کے اوائل میں اس کیمپ کے نزدیک شامی فوجیوں اور باغیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں چار شامی اور دو ترک شہری زخمی ہو گئے تھے۔ ان میں سے دو شامی بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے تھے۔
رجب طیب ایردوان کا مذکورہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شامی حکومت سوموار کو ملک میں نئے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کی تیاری کر رہی ہے اور ملک میں سرکاری فوج کی تشدد آمیز کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ انتخابات ملک کے نئے آئین کی منظوری کے تین ماہ کے بعد کرائے جا رہے ہیں۔ اس آئین میں حکمران بعث پارٹی کے مقابلے کے لیے نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسری جانب شامی حزب اختلاف کے بعض لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت ان انتخابات کے ذریعے یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ اصلاحات پر آمادہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اس حقیقت سے بھی انکاری ہے کہ اسے ایک عوامی بغاوت کا سامنا ہے۔
بشار الاسد کے مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بندوق کے سائے میں آزادانہ انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ واضح رہے کہ شام میں عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے مشترکہ خصوصی ایلچی کوفی عنان کی کوششوں کے نتیجے میں بارہ اپریل سے جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے لیکن اس جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے عالمی مبصرین کی شام کے مختلف شہروں میں موجودگی کے باوجود تشدد کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔
حزب اختلاف کے سب سے بڑے گروپ شامی قومی کونسل کے خاتون ترجمان بسمہ قدمانی نے پیرس میں ایک بیان میں کہا کہ ”موجودہ صورت حال میں انتخابات کی کوئی اعتباریت نہیں ہو گی۔ لوگوں کی ہلاکتوں کے تناظر میں یہ جمہوری عمل کی توہین ہے”۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں