سب کو ظلم وگناہ کی ریشہ کنی کیلیے محنت کرنی چاہیے

سب کو ظلم وگناہ کی ریشہ کنی کیلیے محنت کرنی چاہیے

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ کا آغاز قرآنی آیت: ’’والمؤمنون و المؤمنات بعضھم اولیاء بعض۔۔‘‘، [توبہ: 71-72] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: ہرمسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ حسب استطاعت گناہ، ظلم اور منکرات کا راستہ روک دے، امربالمعروف ونہی عن المنکر مسلمانوں کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے مزیدکہا: ہر سمجھدار شخص اللہ سبحانہ وتعالی کی سزا و ناراضگی سے دنیا وآخرت میں بچنا چاہتا ہے؛ اس لیے ہرانسان کی ذمہ داری ہے کہ جتنا ہوسکے اپنی اور اپنے خاندان والوں کی اصلاح کیلیے محنت کرے۔ معاشرے کی اصلاح کی کوشش بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ افسوسناک بات ہے کہ بہت سارے لوگ اس اہم ذمہ داری سے غافل ہیں۔ بعض اوقات نفس اور شیطان بندے کو فریب دیتے ہیں کہ تم خود اصلاح ہوچکے ہو یہی کافی ہے! حالانکہ یہ غلط خیال ہے اور ایسے لوگ دھوکے میں ہیں جو قیامت کے دن مشکلات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں اسلامی شریعت کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے، زندگی اللہ تعالی اور اس کے رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے مطابق گزارنی چاہیے، گناہوں اور معاصی سے سخت اجتناب کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کے گھروں کا ماحول اسلامی و دینی ہونا چاہیے۔ گھر کے سارے لوگ پنج وقتہ نمازوں کو پابندی سے ادا کیا کریں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے ممتاز عالم دین نے کہا: زندگی اللہ کی عبادت و بندگی کیلیے ہے۔ زندگی کا مقصد بھی یہی ہونا چاہیے۔ آج کل مادیات، جاہ و مقام جیسی چیزیں لوگوں کی زندگیوں کے مقاصد بن چکی ہیں۔ اس لیے ہمیں انسانی و جنی شیاطین کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے رب کی پیروی کرنی چاہیے۔ بیوی بچوں کی خاطر اللہ کو ناراض نہیں کرنا چاہیے۔
ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزید کہا: قرآن وسنت کا حکم ہے کہ مسلمان معاشرے کی اصلاح کیلیے فکرمند ہو۔ یہ بات ذہن میں رکھیں جب کسی معاشرے میں گناہ ہوتا ہے یا کوئی کہیں ظلم کا ارتکاب کرتاہے تو اس گناہ اور ظلم کے منفی اثرات صرف گنہکار اور ظالم شخص تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ دوسرے لوگ بھی اس سے متاثر ہوجائیں گے۔ جنہوں نے گناہ اور ظلم کی راہ بند نہیں کی اور ردعمل کا اظہار نہیں کیا تو ان کا دامن بھی لپیٹ میں آئے گا۔ اسی لیے سب کو اپنی وسعت کے مطابق کوشش کرنی چاہیے؛ حکام، صاحبانِ اقتدار، قبائلی عمائدین، والدین اور تمام بااثر افراد کی ذمہ داری بنتی ہے اپنی طاقت کی حدتک اصلاحِ معاشرہ کیلیے محنت کریں۔ اگر ہم غفلت کا مظاہرہ کریں اور فساد عام ہوجائے تو سب کا دامن آلودہ ہوجائے گا۔ ہماری اولاد اور آنے والی نسلوں کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا۔
انہوں نے مزیدکہا: اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر فرد اپنی اور دوسروں کی اصلاح کیلیے فکرمند رہے؛ اگر دنیا کے دورترین کونے میں کوئی ظلم کرے اور کسی کا خون ناحق بہہ جائے اور ہم کچھ کرنے یا کہنے کی طاقت رکھنے کے باوجود خاموش رہیں تو روزِقیامت اللہ کی عدالت میں ہمارا ٹرائل ہوگا۔ حکام، مقتدر حلقے، علمائے کرام اور خطباء کی ذمہ داری بنتی ہے کہ حسبِ استطاعت مظلوم سے دفاع کریں اور ظالم کی مذمت کریں، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کل اس ذمہ داری کے حوالے سے غفلت کی جاتی ہے۔
مہتمم دارالعلوم زاہدان نے یاددہانی کراتے ہوئے مزید گویا ہوئے: تاریخ گواہ ہے جب بھی مسلمانوں نے اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح نبھادیں تو متحد و یکجہت ہوگئے اور زمین و آسمان کی برکتیں ان پر نازل ہوئیں۔ لیکن جب مادیات اور عیش وعشرت کے پیچھے پڑگئے تو انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
معاشرے کے تمام افراد و برادریوں خاص کر علمائے کرام کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دعوت دیتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: معاشرے کے تمام افراد اور علمائے کرام بطور خاص اللہ کی خالص بندگی کریں، آخرت کیلیے تیاری کریں اور معاشرے کی اصلاح کیلیے غوروفکر کریں۔ اگر معاشرے میں شراب نوشی، بدکاری، سودخوری، منشیات کا استعمال اور اس طرح کے گناہ موجود ہوں تو حکمت و سمجھداری اور خیرخواہی سے گناہوں کا سدباب کرنا چاہیے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دین کی حفاظت کیلیے قربانی دیدیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز مت کریں۔ اللہ کے دین کی نصرت کریں تو اللہ تعالی ہماری نصرت فرمائے گا۔ حق و انصاف، دیانت داری اور نیک کاموں کا دفاع اللہ اور اس کے دین کی نصرت ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں خطیب اہل سنت زاہدان نے خشکسالی و قحطی سمیت بعض دیگر مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید اسماعیلزہی نے سب کو تزکیہ نفس اور اصلاحِ معاشرہ کی نصیحت کی۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں