’تاریخ گواہ ہے ’انصاف‘ ظلم کوشکست دیتاہے‘

’تاریخ گواہ ہے ’انصاف‘ ظلم کوشکست دیتاہے‘

خطیب اہل سنت زاہدان حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے تازہ ترین خطبہ جمعہ(سولہ مارچ 2012ء) کا آغاز قرآنی آیت: ’’فما اتیتم من شی فمتاع الحیاۃ الدنیا وما عنداللہ خیروأبقی للذین آمنوا و علی ربہم یتوکلون‘‘ [شوری:36-37] کی تلاوت سے کرتے ہوئے حسن اخلاق کو صدراسلام کے مسلمانوں کی کامیابی کا راز قرار دیا۔
بات واضح کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہا: آج کل کے مسلمان اپنے اخلاقی اصولوں سے دور ہوچکے ہیں؛ اعمال و عقائد میں مسلمان کمزور پڑچکے ہیں۔ اگر آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت و اخلاق، عقائد میں پختگی اور اخلاص کا مطالعہ کریں اور آج کے مسلمانوں کی زندگی سے تقابل کریں تو آپ کو مشرق ومغرب کا فاصلہ نظر آئے گا۔
جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: قرآن پاک کے مطابق مؤمنوں کی اچھی صفات میں سے ایک ’توکل‘ ہے۔ ایک سچا مسلمان ہر کام میں اللہ رب العزت پر بھروسہ کرتاہےِ، ان کا توکل اور اعتماد ظاہری اسباب سے بھی اوپر کا ہوتاہے۔ ہر مسلمان کا پختہ یقین ہونا چاہیے کہ اللہ ہی سب سے زیادہ قدرت رکھنے والی ذات ہے، اس کی طاقت لازوال اور یقینی ہے۔ کوئی بھی اللہ کی طاقت کو چیلنچ نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالی سب کی بات سنتاہے اور بیک وقت انہیں جو مانگیں دے سکتاہے۔
’غزوہ احزاب‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: غزوہ احزاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سخت ترین مشکلات کا سامنا پڑا؛ لیکن بالاخر اللہ سبحانہ وتعالی نے مشرکین کو شدیدشکست سے دوچار کیا اور مسلمانوں کو روم، ایران اور یمن کی فتح کی خوشخبری سنائی۔ منافقوں نے اس نوید کا مذاق اڑایا جس کا جواب اللہ تعالی نے یوں دیا: ’’قل اللہم مالک المْلک تؤتی المْلک من تشاء و تنزع المْک ممن تشاء و تعز من تشاء و تذل من تشاء بیدک الخیر انک علی کل شی قدیر‘‘، [آل عمران: 26] عزت اور ذلت سب اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ جسے اللہ چاہے عزت دیتاہے اور جس کو ذلیل کرنا چاہے تو کوئی اسے روکنے والا نہیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: کون تصور کرسکتا تھا کہ مہینوں میں مشرق وسطی کے آمر حکمران تخت سے تختہ تک پہنچ جائیں گے، خود کو سیاہ وسفید کے مالک سمجھنے والے حکمران فوجی بغاوت یا نمائشی انتخابات سے لگام اقتدار ہاتھ میں لیتے اور پھر چھوڑتے نہیں۔ صرف ماہر تجزیہ کار نہیں بلکہ خود آمروں کے تصور سے باہر تھا کہ اس قدر جلدی ذلت سے دوچار ہوجائیں۔
مولانا عبدالحمید اسماعیل زہی نے نکتہ اٹھاتے ہوئے مزید گویاہوئے: تاریخ بہترین گواہ ہے؛ اچھے اخلاق برائی پر غالب آتاہے، اچھائی فساد کو شکست دیتاہے۔ نور اندھیرے کو دور کردیتاہے۔ پختہ ایمان و یقین واحد علاج ہے۔ ہرحال میں مسلمانوں کو اللہ تعالی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

بوڑھوں، بچوں اور خواتین کاقتل بزدلانہ فعل ہے
ممتاز سنی عالم دین نے شام و افغانستان سمیت پوری دنیا میں عام شہریوں خاص کر خواتین اور بچوں کے قتل عام کے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے بزدلی اور خوف کی علامت قراردیاہے۔
جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: بچوں اور خواتین کو قتل کرنے والے اللہ تعالی کے عذاب سے دوچار ہوں گے۔ جو ایسا کرتے ہیں اخلاقی، انسانی اور دینی لحاظ سے شدید انحطاط اور زوال کا شکار ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اسلام نے ہرصورت میں حتی کہ میدان جنگ اور جہاد کے دوران بچوں، خواتین اور عمررسیدہ افراد کو نشانہ بنانے سے منع کیاہے۔
افغانستان میں ایک امریکی فوجی کے ہاتھوں متعدد افراد بشمول خواتین اور بچوں کے قتل عام کے حالیہ سانحہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے مزید کہا: غیرملکی افواج اور طاقتیں اسلام، قرآن پاک اور مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں، اسی لیے کبھی قرآن پاک کی شان میں گستاخی کرکے اسے جلادیتے ہیں اور کبھی مسلمانوں کو گولیوں سے چھلنی کرکے ان کی لاشوں تک جلادیتے ہیں۔
اپنے خطبہ جمعہ کے دوران معاشرے میں عام ہونے والی ایک شایع برائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید گویا ہوئے: لوگوں کو تاوان یا قرضے کے بدلے اغوا کرنا انتہائی بری صفت ہے۔ جو لوگ ایسے کاموں میں ملوث ہیں درحقیقت اخلاقی زوال کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: قرضے کا مطالبہ بری بات نہیں ہے لیکن اس کے بدلے میں لوگوں حتی کہ بچوں اور عمررسیدہ افراد کو اغوا کرنا اور انہیں غائب کرنا انتہائی مذموم عمل ہے جس سے سخت اجتناب لازمی ہے۔ جو لوگ ایسے کاموں میں ملوث رہ چکے ہیں انہیں توبہ کرکے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں