مولانا عبدالرؤف جنگیزہی انتقال کرگئے

مولانا عبدالرؤف جنگیزہی انتقال کرگئے

زاہدان(سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالرؤف جنگیزہی طویل علالت کے بعد جمعہ نو مارچ دوہزاربارہ کو یزد شہر کے ایک ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون.
’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق زاہدان کے معروف دینی ادارہ ’’فاروقیہ‘‘ کے بانی و مہتمم اور جامع مسجد عثمانی کے خطیب مولانا عبدالرؤف جنگیزہی امراض قلب میں مبتلا تھے، زندگی کی 66بہاریں گزارنے کے بعد آپ یزد کے ایک مقامی ہسپتال میں دورانِ علاج خالق حقیقی سے جاملے۔
مولانا عبدالرؤف رحمہ اللہ کی پیدائش ایرانی بلوچستان کے شہر سیب سوران کے مضافاتی علاقہ ’پسکوہ‘ میں 1945ء میں ہوئی۔ ابتدائی عصری تعلیم کے بعد آپ نے دینی علوم حاصل کرنے کیلیے سب سے پہلے ’’عین العلوم‘‘ گشت کا رخ کیا جس کی صدارت شیخ الحدیث مولانا محمدیوسف حسین پور کررہے ہیں۔ دوسال تک یہاں کسب فیض کے بعد آپؒ نے مولانا شہداد رحمہ اللہ کے مدرسے میں داخلہ لیا جو سراوان کے علاقہ ’سرجو‘ میں واقع ہے۔ ایک برس حصول علم کے بعد مولانا جنگیزہی نے پاکستان کے صوبہ سندھ کے معروف دینی ادارہ ’’دارالہدیٰ‘‘ سکھر کو اپنی اگلی منزل بنادی۔ دو برس تک وہاں کے علماء سے استفادہ کے بعد آپ نے جنوبی پنجاب کے ممتاز اور تاریخی دینی مدرسہ ’’بستی مولویاں‘‘ رحیم یارخان میں داخلہ لیا اور مولانا شریف اللہ خان رحمہ اللہ جیسے مایہ ناز علماء سے ایک سال تک فیض حاصل کیا۔
مولانا عبدالرؤف نے مزید علم و برکت پانے کیلیے ’دارالعلوم کراچی‘ کا رخ کیا اور مفتی محمدتقی عثمانی حفظہ اللہ، مولانا شمس الحق اور مولانا علم الدین بلوچ جیسے اکابرین سے کسب فیض کے بعد ’جامعہ فاروقیہ کراچی‘ کی تاسیس کے فورا بعد جامعہ ہذا کے پہلے طلباء میں شامل ہوگئے جہاں آپ نے مولانا سلیم اللہ خان سے استفادہ کیا۔
مرحوم مولانا جنگیزہی نے دورہ حدیث کیلیے ’بدرالعلوم حمادیہ‘ رحیم یارخان کا انتخاب کیا اور شیخ التفسیر مولانا عبدالغنی جاجروی رحمہ اللہ سے فیض حاصل کرتے ہوئے اسی جامعہ سے فارغ التحصیل ہوگئے۔ فراغت کے بعد آپؒ نے ’تجویدالقرآن‘ کوئٹہ کا رخ کیا جہاں آپ نے فن تجوید و قراء ت قاری غلام نبی رحمہ اللہ سے حاصل کیا اور اس دوران مدرسے کی نظامت بھی کرتے رہے۔
مولانا عبدالرؤف جنگیزہی رحمہ اللہ نے کئی سال علم کے سرچشموں سے اپنی علمی پیاس بجھانے کے بعد دین کی خدمت کیلیے وطن واپس ہوگئے۔ آپ نے بعض مشکلات کی وجہ سے زاہدان کو اپنا مسکن بنایا جہاں آپ نے دینی مدرسہ ’فاروقیہ‘ کا سنگ بنیاد رکھا، یہ مدرسہ بعد میں شہر کے معروف مدارس میں شمار ہونے لگا جو اب تک دینی خدمات سرانجام دے رہاہے۔
یاد رہے مولانا عبدالرؤف کی نمازجنازہ زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں ہزاروں فرزندانِ توحید اور خراسان سمیت دیگر علاقوں کے علماء کی موجودگی میں ادا کی گئی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں