’بعض حکمرانوں کی عوام کش مہم دنیاسے محبت کیوجہ سے ہے‘

’بعض حکمرانوں کی عوام کش مہم دنیاسے محبت کیوجہ سے ہے‘

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے حالیہ خطبہ جمعہ میں قرآنی آیت: ’’و ما ھذہ الحیوٰۃ الدنیا اِ لا لھو و لعب و ان الآخرۃ لھی الحیوان لو کانوا یعملون‘‘ کی تلاوت کے بعد حب دنیا اور اس کے منفی اثرات کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اسلام دنیا و دولت سے محبت کی کلیۃ نفی نہیں کرتا لیکن حدود میں رہتے ہوئے اللہ تعالی اور اس کے رسول برحق صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت سب سے زیادہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن پاک کی عظیم آیات میں غور و تدبر سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا اور مادیات کے بندوں کا انجام انتہائی عبرتناک ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو اسی مٹی سے خلق کی ہے جس پر وہ رہتا آرہا ہے۔ ہمار ے جسموں کا مادہ اسی خاک میں موجود ہے لیکن اللہ رب العزت نے اس میں عالم ملکوت سے روح پھونک کر ہمیں ربانی روح سے نوازا۔

ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: اللہ سبحانہ وتعالی نے ہمیں دو نعمتیں عطا فرمائیں؛ مادیات کی نعمت جس میں ہمارے جسم کی غذا وخوراک موجود ہے اور دوسری نعمت عبادات اور نیک اعمال ہیں جن میں ہماری روح کی غذا ہے۔ بنی نوع انسان کی کامیابی و فلاح اسی میں ہے کہ مادیات سے جان چھڑواکر جنت کی راہ اپنالے۔ جنت اور دارالسلام تک پہنچنے کے ذرائع حسنات اور نیک اعمال ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: اسی لیے اللہ تعالی نے ہمیں مادیات کے فتنے سے بچنے کا کہا۔ دنیا کی محبت فطری ہے اور یہ دنیا پرکشش ہے، لیکن دنیا سے محبت اعتدال کی حد تک ہونی چاہیے، ایسا نہ ہو کہ محبت دنیا کی وجہ سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پسِ پشت ڈال کر بغاوت کی جائے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ محبت دنیا کی خاطر کوئی اللہ کے بندوں کا حق ماردے اور مادیات کے حصول کیلیے سرتوڑ کوشش کرے اور ہر طرح کی قربانی کیلیے تیار ہو۔ بلکہ اس دلکش اور جاذب دنیا سے بقدرِضرورت کما کر اپنی اور دیگر نادار لوگوں کی ضروریات پوری کرنی چاہیے۔ قرآن پاک میں انفاق اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر بہت تاکید آئی ہے۔ جو قوم اللہ کی راہ میں مال خرچ نہ کرسکے وہ اللہ کیلیے جان کی بھی قربانی نہیں دے سکتی۔

جامع مسجد مکی زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض حکمران اپنے عوام پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں کچلنے کیلیے کمربستہ رہتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں بعض حکمران اپنے ہی عوام پر بم برساتے ہیں اور ٹینکوں سے انہیں مارتے ہیں،اس کی وجہ دنیا اور مال ومنصب سے محبت ہے، یہ لوگ چند دن کے مزید اقتدار کیلیے عوام کا خون بہاتے ہیں۔ یہ خبریں سب نے سنی ہوں گی کہ ملک میں کروڑوں ڈالر کی خوردبرد اور چوری ہوئی، نیز بعض معزول حکام کے کروڑوں کے بینک اکاؤنٹس اور مالی گھپلے ان کے جانے بعد منظرعام پر آئے، یہ سب اس بات کی علامت ہے کہ یہ لوگ مال و دنیا کے بندے تھے۔

ممتاز عالم دین نے مزید کہا: اللہ تعالی نے دنیا کی زندگی کو ’’لہو‘‘ اور ’’لعب‘‘ قرار دیاہے۔ یہ ایک حقیقت ہے، جس طرح آج کل کے کھیلوں میں ہم دیکھتے ہیں شائقین تفریح حاصل کرنے سے تھک کے رہ جاتے ہیں کھلاڑی بھی کھیل کھیل کے تھک جاتے ہیں۔ ہم بھی جلد اس زندگی کے کھیل سے بور ہوکے قبر پہنچیں گے۔ سو ہم اپنی جانوں کو مال و دنیا کی خاطر تھکائیں گے یا دین کی خاطر؛ اگر اسلام کی خاطر جان تھکادی تو جنت میں اللہ کی نعمتوں سے اس تھکاوٹ کا تدارک ہوجائے گا۔

خطیب و امام اہل سنت زاہدان نے مزیدکہا: ہمارے اعمال اللہ کے دربار میں جائیں گے؛ ارشادخداوندی ہے: ’’اِلیہ یصعد الکلم الطیب و العمل الصالح یرفعہ‘‘، لہذا نیک اعمال اور حسنات اللہ کی جانب اٹھ کے جائیں گے یہاں تک کہ ہم خود اس ذات پاک کی طرف روانہ ہوں گے۔ اچھے اعمال اور اللہ تعالی اور اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایسی چیزیں ہیں جن سے بندہ اللہ کی جانب پرواز کرتاہے جیسا کہ جعفر طیار کو میدان جہاد میں شہادت کے بعد دو پَر ملے اور صحابہ کرام نے دیکھا کہ اس نے پرواز کی۔

مہتمم دارالعلوم زاہدان نے مزیدکہا: جس طرح نیک اعمال سے بندہ اللہ تک پہنچتاہے، اسی طرح برے اعمال اور مال ودنیا کی حد سے بڑھ کر محبت سے بندہ اللہ تعالی سے دور ہوجاتاہے۔ قرآن کریم کے مطابق وہ ہمیشہ ’’ارض‘‘ یعنی جہنم میں باقی رہے گا۔ جو دل اللہ و رسول کی محبت کے بجائے دنیا کی محبت سے پُر ہو تو وہ صاحب قلب اللہ کے پاس نہیں پہنچ سکے گا۔

انہوں نے مزیدکہا: اللہ رب العزت باغیوں اور درہم ودینار کے پوجاریوں کے انجام کا تذکرہ کرتے ہوئے ہمیں وارننگ دیاہے کہ ان لوگوں نے خیرخواہ اور ناصح لوگوں کی بات ٹھکرادی اور اقتدار و منصب کی خاطر عوام پر ظلم کیا اس لیے خود ہلاک ہوئے۔ جس دور میں ہم رہتے ہیں دنیا نے بہت ترقی کی ہے، لیکن ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ محبت دنیا کے جال میں گرفتار نہ ہوں، فرائض و واجبات کو ترک نہ کریں اور سب کو یقین ہونا چاہیے کہ ہماری عزت و کامیابی اسی دین میں ہے۔ بعض لوگ زیادہ سے زیادہ کمانے کی خاطر اپنی نمازیں قضا کرتے ہیں یا دوسروں کے حقوق ضائع کرتے ہیں جو افسوسناک اور خطرناک بات ہے۔

اپنے بیان کے آخری حصے میں حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ملک میں اقتصادی بحران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کچھ عرصے سے ایران میں مہنگائی نے عوام کو سخت پریشان کیاہے۔ ملکی معیشت کی صورتحال انتہائی خراب ہے، امید ہے حکمران اس بحران کے حل کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔
انہوں نے مزیدکہا: گزشتہ ہفتے میں بعض سنی علما کا انتقال ہوا، سراوان شہر میں مولانا علوی اور ’زابلی‘ میں مولانا حسین زہی کا انتقال ہوا جبکہ ’سرباز‘ میں مولوی مصطفی جنگیزہی کو قتل کیاگیا۔ ان علما کے انتقال سے افسوس ہوا اور ہمیں ان کی مغفرت کیلیے دعا کرنی چاہیے، سب کو معلوم ہے علماء کو قتل کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں