’اسلام پسند فراخدلی وانصاف پسندی کامظاہرہ کریں‘

’اسلام پسند فراخدلی وانصاف پسندی کامظاہرہ کریں‘

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے خطبہ جمعہ میں تیونس، مصر اور لیبیا میں اسلام پسندوں کی جیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انتخابات میں جیتنے والے اسلام پسندوں کو بعض اہم نصیحتوں سے نوازا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: حالیہ عوامی انقلابات سے ثابت ہوا عوام آمروں سے بیزار ہوچکے ہیں۔ مصر، تیونس، لیبیا، شام اور بعض دیگر ممالک میں عوامی مظاہروں اور انقلابات سے عوام کی آزادی پسندی اور سیاسی شعور کے اشارے مل گئے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: تیونس اور مصر میں عوام نے اسلام پسندوں کو ووٹ دیکر واضح کردیا کہ انہیں اسلام سے محبت ہے اور اسلام ہی وہ دین ہے جو ان کے حقوق اور عزت و کرامت کی پاسداری کرتاہے۔ لوگوں کو یقین ہوچکاہے اسلام ان کی بنیادی آزادیوں اور حقوق کی ضمانت دیتاہے۔
ممتاز عالم دین نے جیتنے والے اسلام پسند رہنماؤں کو مخاطب کرکے مزید کہا: عوام نے آپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، آپ پوری فراخدلی اور حکمت پسندی سے عدل و انصاف کا مظاہرہ کریں، عوام کے تمام طبقوں کو ان کے جائزحقوق دلوائیں۔ حقیقی اسلام کے نفاذ کی کوشش کرکے قرآن وسنت اور خلفائے راشدین، صحابہ اور اہل بیت کی تعلیمات کے نقش قدم پر چلیں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: جن لوگوں نے اسلام کے بارے اپنی ذاتی فہم کو اسلامی رنگ دیا اور اس کے نفاذ کی کوشش کی تو انہیں ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آیا۔ ایسے لوگ جو معاشرے کے تمام طبقوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے ان کی مثال بندگلی میں جانے والے فرد کی ہے۔ اسلام پسند اس طرح عمل کریں کہ لوگوں کو پختہ یقین ہوجائے کہ اسلام انصاف اور بھائی چارے کا دین ہے تشددپسندی کا نہیں۔ جیسا کہ اسلام کی بنیاد دعوت اور عوام کے باہمی تعاون پر رکھی گئی کسی پولیس یا فوج پر نہیں۔ اسلام کا نظام کسی فوج یا پولیس کی طاقت سے نہیں بلکہ اسلام کی ثقافت سے نافذ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام پسند جماعتیں زراندوزی اور پیسہ جمع کرنے سے سخت گریز کریں، ورنہ اللہ تعالی اور اس کے بندوں کا بھروسہ ٹوٹ جائے گا۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ اقتدار پانے کے بعد عوام کی راحت و عزت کے اسباب مہیا کریں، ان کی ہر طرح کی خوشحالی و ترقی کیلیے دن رات محنت کریں۔ قرآن و سنت اور خلفائے راشدین کا اسلام جو فراخدلی اور کسی پارٹی یا علاقے سے عدم تعصب کا درس دیتاہے اگر نافذ ہوجائے تو عوام اس کے دلدادہ ہوجائیں گے لیکن اہل مغرب اس سے ڈر جائیں گے!
صدر دارالعلوم زاہدان نے تاکید کرتے ہوئے کہا: اسلامی نظام میں تمام لسانی و مذہبی گروہوں کے حقوق محفوظ ہیں، سب کو آزادی ملنی چاہیے اور اسلام پسند بھی معاشرے کے تمام طبقوں کو اقتدار میں شریک کریں، تنقید کرنے والوں کی بات سنیں۔ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
ایک نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ ماضی قریب میں کسی آئیڈیل اسلامی حکومت کی مثال ہمیں نہیں ملتی، اس کیلیے ہمیں صدراسلام کی تاریخ کے اوراق پلٹنا پڑے گا۔ خلفائے راشدین نے مثالی اسلامی ریاست کا تصور عملی طورپر دکھایا۔
خلفائے راشدین کے زرین عہد کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ خلیفہ بن گئے تو انہوں نے کہا: مجھے آپ لوگوں نے خلیفہ بنایا ہے، اگر مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تو آپ مجھے سیدھا کریں، میری حکومت میں سب سے کمزور شہری سب سے طاقتور فرد ہے۔ اسی طرح حضرت عمر فاروق اور علی مرتضی رضی اللہ عنہما نے عوام کو اظہارِ رائے کی مکمل آزادی دی ہوئی تھی۔ جب ایک شخص نے سرِعام اعلان کیا اے عمر! اگر آپ سیدھی راہ سے منحرف ہوئے تو اس تلوار سے آپ کو سیدھا کردوں گا، تو عمرفاروق نے اللہ کا شکر بجالایا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کے اپنے ہی مقرر کردہ قاضی نے پیشی کیلئے بلایا اور وہ بھی ایک یہودی شخص کی شکایت پر۔ یہ سب ہمارے لیے سبق ہیں کہ عوام کو آزادی و عزت دینی چاہیے۔ ان کی بات سن کر حکومت چلانی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں