مولاناچابہاری کی حکومتی ’شورائے منصوبہ بندی مدارس اہلسنت‘ کی کھلی مخالفت

مولاناچابہاری کی حکومتی ’شورائے منصوبہ بندی مدارس اہلسنت‘ کی کھلی مخالفت

زاہدان/چابہار (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے ممتاز عالم دین، جامعۃ الحرمین الشریفین کے مہتمم، مولاناعبدالرحمن چابہاری نے حکومتی شورائے منصوبہ بندی برائے مدارس اہل سنت کی کھلے الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے ’’شورائے مدارس اہل سنت سیستان وبلوچستان‘‘ کے تمام فیصلوں سے اپنے اتفاق کا اعلان کیاہے۔

مولانا چابہاری نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمایندے کے دفتر اور شورائے مدارس اہل سنت سیستان وبلوچستان کے نام، جس کا مرکزی دفتر دارالعلوم زاہدان میں واقع ہے، خط لکھتے ہوئے واضح الفاظ میں ’’ولی فقیہ‘‘ کے نمایندوں پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے تاکید کی ہے کہ حکومتی شورائے منصوبہ بندی کے فیصلے ناقابل قبول ہیں اور وہ صوبے کے دیگر سنی مدارس کے ساتھ متفق ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ’’دفتر رہبری‘‘ کے نمایندے نے دھوکے سے کام لیتے ہوئے ان کے طلبہ کو حکومتی شورا کی جانب سے کریڈٹ کارڈز تھمادیا ہے اور پھر یہ شوشہ چھوڑاہے کہ مولانا عبدالرحمن چابہاری نے حکومتی شورا کو تسلیم کیاہے جو سراسر غلط ہے۔

مذکورہ خط کے ایک حصے میں آتاہے: ’’عین العلوم گشت، سراوان، میں منعقد ہونے والے مدارس اہل سنت کے سربراہوں کے اجلاس میں میرے نمایندہ خصوصی نے شرکت کی ہے جہاں تمام اصحاب مدارس نے بالاتفاق حکومتی شورائے منصوبہ بندی اور اس کی مداخلتوں کو مسترد کیاہے، ان کا متفقہ بیان بعد میں خط کی صورت میں سپریم لیڈر خامنہ ای کے نمایندے کو بھیج دیاگیاتھا۔‘‘

حکومتی نمایندوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے نامور مصنف و مترجم نے مزید لکھاہے: ’’گزشتہ دنوں دفتر رہبری کی جانب سے بعض افراد میری عیادت کیلیے آئے تھے جنہوں نے میرے طلبہ کو کریڈٹ کارڈز دیاتھا مگر پوچھنے کے باوجود اس کی وضاحت نہیں کی تھی کہ یہ کارڈز کس ادارے کی جانب سے ہیں، بعد میں معلوم ہوا ان کا مقصد یہ شوشہ چھوڑنا تھا کہ جامعۃ الحرمین الشریفین نے حکومتی شورائے منصوبہ بندی کو تسلیم کیا ہے، مجھے اس حرکت پر سخت شکوہ ہے۔ یہ بات بھی واضح کرنا چاہتاہوں کہ میری رائے وہی جس پر عین العلوم گشت میں علمائے کرام نے اتفاق کیاہے اور اس خط پر سب نے بالاتفاق دستخط کیاہے۔‘‘

یاد رہے چند سال پہلے صدراحمدی نژاد کے ماتحت ادارہ ’’سپریم کلچرل کونسل‘‘ نے سنی مدارس پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ’’شورائے منصوبہ بندی برائے مدارس اہل سنت ایران‘‘ کو تاسیس کیا تھا، سنی علمائے کرام اور اہل مدارس کی شدید مخالفت کے باوجود مذکورہ حکومتی ادارہ اپنے غیرآئینی اقدامات کے نفاذ کی کوشش کرتی چلی آرہی ہے جس میں اب مزید شدت آئی ہے۔

’’شورائے منصوبہ بندی سنی مدارس‘‘ جس کے اکثر ارکان شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اہل سنت کے مدارس کے تعلیمی نصاب میں تبدیلی لاسکتا ہے اور ان کے مہتممین سمیت دیگر اساتذہ کو برطرف یا متعین کرنے کا حق بھی اپنے لیے محفوظ سمجھتاہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں