ایران: سنی ارکان مجلس کے سپریم لیڈر کے نام کھلاخط

ایران: سنی ارکان مجلس کے سپریم لیڈر کے نام کھلاخط

تہران(سنی آن لائن)ایرانی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے اہل سنت ارکان نے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے درخواست کی ہے کہ آئین کہ کے بعض معطل آرٹیکلز کے نفاذ یقینی بنایاجائے جو اہل سنت برادری اور غیرفارسی بولنے والوں کے حقوق سے متعلق ہیں۔

ایرانی اہل سنت پر بڑھتے سیاسی ومذہبی دباؤ اور تہرانی سنیوں کو مسجد سے محروم رکھنے کے تناظر میں لکھے گئے ایک خط میں سنی ممبرز نے مطالبہ کیا ہے آئین کے آرٹیکل115 کی ترمیم کی جائے جو صدارتی انتخابات کے امیدواروں سے متعلق ہے۔

درجن سے زائد سنی نمائندوں نے اہل سنت کے تعلیمی و مذہبی امور میں حکومتی مداخلت کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے ایرانی آئین کے آرٹیکل 12, 15 اور19 کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں آیاہے: ’ایران کی سنی برادری دارالحکومت تہران میں ایک مسجد تعمیر کرنے کی اجازت حاصل کرنے کیلیے کوشش کرتے چلے آرہے ہیں، متعلقہ حکام کے دفاتر کا کئی سالوں سے چکر لگایا جارہاہے مگر اب تک مسجد کی تعمیر کی اجازت نہیں مل چکی ہے۔ اس سلسلے میں آپ سے درخواست ہے کہ اجازت کے احکامات صادر کریں تا کہ اسلام کا اہم رکن اورفرض (نماز) کے قیام کیلیے سنی مسلمانوں کی پریشانی ختم ہو۔‘

سنی ممبرز کے خط میں جس آرٹیکل کی ترمیم کی درخواست ہوئی ہے اس کے مطابق سنی شخصیات و رہنما صدارتی الیکشن میں امیدوار نہیں بن سکتے۔

جبکہ جن آئینی آرٹیکلز کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا ہے ان کی رو سے ریاست کا سرکاری مذہب اسلام اور ’فقہ جعفری‘ ہے البتہ دیگر مسالک جیسے حنفی، شافعی، حنبلیِ، مالکی اور زیدی مسلمان اپنے تعلیمی و مذہبی امور میں مکمل آزاد ہیں۔ سرکاری زبان فارسی ہے لیکن علاقائی زبانیں متعلقہ علاقوں کے پریس اور تعلیمی اداروں میں استعمال ہوسکتی ہیں اور انہیں پڑھایا جاسکتاہے۔ آرٹیکل 19 کی تاکید ہے کہ تمام قوموں اور لسانی گروہوں کو مکمل اور برابر کے حقوق ملیں گے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں