حضرت شیخ الاسلام: مسائل پرقابوپانے کیلیے قومی مصالحت ضروری

حضرت شیخ الاسلام: مسائل پرقابوپانے کیلیے قومی مصالحت ضروری

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم نے اپنے خطبہ جمعہ میں ایرانی حکام کو ملکی سطح پرتمام گروہوں اور دھڑوں سے مذاکرات کی دعوت دی تاکہ داخلی وخارجی بحرانوں پر قابو پایا جاسکے۔

جامع مسجد مکی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: موجودہ حالات میں متعدد ممالک سیاسی، معیشتی اور معاشرتی مسائل سے دوچارہیں۔ بعض مسلم ممالک مثلا شام اور یمن میں سیاسی و اجتماعی بحرانوں نے عوام کو مشکل میں ڈالا ہے۔ جبکہ یورپی ممالک میں معیشتی مسائل حکام اور عوام کیلیے دردسر بن چکے ہیں۔ اسی طرح ایران میں بھی سیاسی ومعیشتی مسائل بحران کی حدتک بڑھ چکے ہیں۔

خطبہ جمعہ کے دوران عوام کی مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ممتاز عالم دین نے مزیدکہا: بے روزگاری، غربت، مہنگائی اورمالی مسائل نے لاکھوں شہریوں کیلیے زندگی اجیرن بنادی ہے، ان مسائل کی وجہ سے کرپشن، رشوت ستانی ودیگر فسادات نے ملک میں جنم لیاہے۔ ان مالی بحرانوں کے علاوہ ایران میں سیاسی اختلافات بھی شدید ہوگئے ہیں، خاص کر جون دوہزارنو میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے بعد ملک میں سیاسی بحرانوں کے طوفان اٹھنے لگے جس نے عام شہریوں کو سخت متاثرکیا۔

انہوں نے مزیدکہا: خارجی سطح پر ایران بعض مشکلات کا شکارہے، آئے دن ’’عالمی برادری‘‘ اور بعض مخصوص ممالک کی جانب سے ملک پر اقتصادی پابندیاں عائد ہوتی ہیں جن سے عام شہری بری طرح مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایٹمی تنصیبات پر فضائی حملے کی دھمکیوں نے عوام اور حکام کو پریشان کر رکھا ہے۔ ان تمام مسائل پر قابوپانے کا واحد راستہ قومی اتحاد ویکجہتی ہے۔

مولانا عبدالحمید نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ایسی صورتحال میں لوگ حل کیلیے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہیں۔ ہم بھی خیرخواہی کی بناپر مسائل سے نجات کیلیے اپنی تجاویز پیش کرتے ہیں۔ کسی پر الزام لگانا یا بہتان باندھنا ہمارا طریقہ نہیں ہے۔ اب تک ہم نے کسی شخص یا گروہ پر بلاوجہ الزام نہیں لگایاہے لیکن بعض گروہ اور افراد بلاتحقیق ہم پر الزام لگانے سے بازنہیں آتے، گستاخی و الزام تراشی ان کا وطیرہ بن چکاہے جو اسلامی اقدار وتعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ہماری باتوں کی بنیاد خیرخواہی اور سب کی بھلائی ہے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے مہتمم دارالعلوم زاہدان نے کہا: حکام موجودہ بحرانوں پر قوم کے ساتھ دینے کے بغیر قابو نہیں پاسکتے، قومی اتحاد و یکجہتی بات چیت اور وسعت ظرفی سے حاصل ہوتی ہے۔ حکام کو چاہیے اپنے مخالفین کی بات بھی سن لیں اگرچہ ان کی نظرمیں ان کی تعداد کم ہی کیوں نہ ہو۔ مخالفین کو نظرانداز کرکے حکام اتحاد وامن اور بھائی چارے کی فضا کو متاثر کرتے ہیں۔

آنے والے پارلیمانی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے مزیدکہا: ایرانی قوم ایک تہذیب یافتہ اور شاندار ماضی کی حامل قوم ہے۔ آئندہ پارلیمان (مجلس شورا) ان کی شان کے مطابق ہونا چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ موجودہ ارکان پارلیمنٹ عوام کی صحیح خدمت نہیں کرسکے اور خدمت سے زیادہ اپنی پوزیشن مضبوط کرنے میں لگ گئے۔

نامور سنی عالم دین نے مزیدکہا: موجودہ مسائل سے نجات پانے کیلیے آزاد انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔ آنے والے الیکشن میں تمام سیاسی و مذہبی دھڑوں کی مشارکت ضروری ہے۔ ورنہ قومی مصالحت واتحاد کا حصول ناممکن ہوگا۔ انتخابی مقابلہ ایک ہی سیاسی قوت کے درمیان نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ بعض حکام چاہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مختلف شخصیات کو سپریم کونسل (شورائے نگہبان) نااہل نامزد قرار دے اور ان کی مشارکت کو عملا ناممکن بنائے۔ اگر مسائل سے نجات پانا ہے تو پوری قوم کو موقع دینا ضروری ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں