’نفس کی اتباع قوموں کی تباہی کا بنیادی سبب‘

’نفس کی اتباع قوموں کی تباہی کا بنیادی سبب‘

خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اسماعیل زہی نے نو دسمبر دوہزارگیارہ کے جمعے کے خطبے میں اتباع نفس اور اس کی خواہشات کی پیروی کے نقصانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنے خطبے کا آغاز سورت الجاثیہ کی آیت 23 کی تلاوت سے کیا۔
انہوں نے کہا: انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ خطرناک مسئلہ اتباع نفس اور خواہشات کی پیروی تھا جس نے انسانی معاشرے کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ اسی وجہ سے قوموں کو سخت بحرانوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے برعکس، جن لوگوں نے شریعت کی پیروی کی اور قرآن وسنت کو اپنا امام بنالیا تو کامیابی ان کا مقدر بنی۔
ممتاز عالم دین نے مزیدکہا: اگر قرآن پاک کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا اس کا بڑا حصہ پچھلی قوموں کے حالات و واقعات کے بارے میں ہے، جن قوموں اور سربراہوں کی شکست و رسوائی کا تذکرہ ہوا ہے تو ان کی بربادی و ذلت کی واحد وجہ ہوائے نفس کی پیروی ہے۔
سعادت و شقاوت، کامیابی اور ناکامی کی وجوہات صرف یہی دو چیزیں ہیں۔
حضرت شیخ الاسلام نے تاکید کرتے ہوئے کہا: اگرچہ بعض خواہشوں پر عمل کرنا جائز اور مباح ہے مگر ان پر زیادہ توجہ دینا اور ہمیشہ نفس کی پیروی کرنا انتہائی خطرناک امر ہے۔ انسانی نفس حریص ہے، اسے جتنی زیادہ دولت ملے اتنی ہی اس کی لالچ میں اضافہ ہوتا ہے۔ خواہشات پر کنٹرول ہونا چاہیے، لالچ کا علاج یہی ہے۔ اسلام کا حکم ہے کہ دنیا کے حصول میں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہیں ڈالنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ’’اتباع شریعت‘‘ کو صدراسلام کے مسلمانوں کی کامیابی و ترقی کا راز قرار دیتے ہوئے کہا: صدراسلام میں مسلمانوں نے شریعت پر پوری طرح عمل کرکے ظاہری و باطنی ترقی حاصل کی۔ ان کا میلان وجھکاؤ دنیا کی طرف اعتدال پر مبنی تھا، اسی وجہ سے انہوں نے اپنی اصلاح کے بعد معاشرے کی اصلاح کروائی اور خدمت خلق سے خوشحال ہوگئے۔ لیکن بعد میں مسلم قومیں ہوائے نفس کے دلدادہ بن گئیں اور ذلت وپسپائی کے سوا انہیں کچھ ہاتھ نہیں آیا۔
حالات حاضرہ پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: جن ممالک میں مسلمانوں نے آزادی و عزت کیلیے قیام کیا ہے وہاں کے آمر حکمران نفس و خواہشات کے دلدادہ تھے، ان کی واحد خواہش صرف زیادہ سے زیادہ دولت و اقتدار حاصل کرنا تھی۔ اگر وہ اپنے عوام کی بات سنتے، ان کی عزت کرتے تو اب ان کی حالت مختلف ہوتی۔ آمروں کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسلم قومیں اب بیدار ہوچکی ہیں، انہیں دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ آمریت اور متکبر حکمرانوں کی حکومت کا تجربہ حاصل کرنے کے بعد انہیں اسلامی و معاشرتی بیداری مل چکی ہے۔ مسلمان اپنی بے عزتی مزید برداشت نہیں کریں گے۔
آخر میں افغانستان میں یوم عاشورا کو پیش آنے والے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے شیعہ عزاداروں پر حملے کو المناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا ایسے حملوں سے اسلام کو فائدہ نہیں پہنچتا، بلکہ نسلی و مسلکی تنازعات اور فرقہ واریت عالمی اسلام دشمن عناصر اور سامراجی قوتوں کی عین خواہش ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں