القاعدہ نے پاکستان میں امریکی کے اغوا کی ذمے داری قبول کرلی

القاعدہ نے پاکستان میں امریکی کے اغوا کی ذمے داری قبول کرلی

اسلام آباد(العربیہ ڈاٹ نیٹ ،ایجنسیاں) القاعدہ نے پاکستان میں اگست سے ایک امریکی کو یرغمال بنانے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور اس کی رہائی کے بدلے میں امریکا سے مسلم ممالک پر حملے بند کرنے اوراس کی قید میں اپنے کارکنان اور طالبان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری کا جمعرات کی شب اسلامی ویب سائٹس پر ایک آڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں انھوں نے امریکی شہری کے اغوا کی ذمے داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں مقیم القاعدہ کے ایک سنئیر لیڈر عطیۃ اللہ اگست میں امریکی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ وہ 23اگست کو اپنے بیٹے اعصام سمیت امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔
القاعدہ اور دوسری جنگجو تنظیموں کی انٹرنیٹ پر سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والی امریکی ویب سائٹ ”سائٹ” نے ایمن الظواہری کے بیان کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ”جس طرح امریکا القاعدہ اور طالبان سے تعلق کے شُبے میں لوگوں کو گرفتار کرتا رہتا ہے ،اس طرح ہم نے بھی اس شخص کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔یہ شخص 1970ء کے عشرے سے پاکستان میں امریکی امدادی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کر رہا تھا”۔
امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جونے مور نے کہا ہے کہ وہ القاعدہ کے سربراہ کے بیان سے آگاہ ہے اور پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کی جارہی ہے۔ہمیں مسٹر وین اسٹین کے تحفظ کے بارے میں تشویش ہے۔حکومت امریکا میں ان کے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ”وفاقی ادارہ تحقیقات ایف بی آئی اور امریکی حکام اس واقعے کی تحقیقات میں پاکستان کی معاونت کر رہے ہیں۔امریکا اغوا کے کسی بھی طرح کےواقعہ کی مذمت کرتا ہے اور ہم اس امریکی شہری کی فوری رہائی اور اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں”۔
ڈاکٹر ایمن الظواہری نے یرغمالی امریکی وین اسٹین کی رہائی کے بدلے میں امریکا کے بدنام زمانہ حراستی مرکز گوانتانامو بے میں قید رمزی یوسف اور شیخ عمرعبدالرحمان سمیت تمام افراد اور القاعدہ اور طالبان سے تعلق کے شُبے میں گرفتار کیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں سے پاکستان، افغانستان، یمن، صومالیہ اور غزہ میں فضائی حملے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 13اگست کو نامعلوم مسلح افراد نے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور سے ایک امریکی شہری وارن وین اسٹین کو اس کی جائے رہائش سے اغوا کرلیا تھا۔اس وقت کسی گروپ نے اس واردات کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی لیکن ماضی میں پاکستانی طالبان پر اس طرح غیرملکیوں کو اغوا کرنے کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں۔
یرغمالی امریکی مسٹر وین اسٹین امریکا کے سرکاری امدادی ادارے کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ایک فرم جے ای آسٹن ایسوسی ایٹس کا کنٹری ڈائریکٹر تھا۔وہ گذشتہ سات سال سے پاکستان میں مقیم تھا اور چار سے پانچ سال سے لاہور میں رہ رہا تھا۔جے ای آسٹن ایسوسی ایٹس کی ویب سائٹ کے مطابق مسٹر وین اسٹین بین الاقوامی ترقی کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔وہ پچیس سالہ تجربہ کے حامل ہیں ،چھے غیرملکی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں اور انھوں نے بین الاقوامی قانون اور اکنامکس میں ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کررکھی ہے۔اغوا کے وقت وہ پاکستانی صنعتوں کی مسابقت کی صلاحیت بڑھانے کے ایک پروگرام پر کام کررہے تھے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں