نیٹو سپلائی بند، امریکی دفاعی حکام پریشان

نیٹو سپلائی بند، امریکی دفاعی حکام پریشان

واشنگٹن / اسلام آباد(خبرايجنسياں) پاکستانی چوکیوں پر حملے کے بعد نیٹو سپلائی لائن کٹ گئی۔ پاکستان کی طرف سے مزید ممکنہ اقدامات پر امریکی دفاعی حکام سخت پریشان ہیں جبکہ امریکہ نے نیٹو حملے کی تحقیقات کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی حکام جلد ایک اعلی عہدیدار کو تحقیقات کی ذمہ داریاں سونپیں گے۔
وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونیوالی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شدید  ردعمل اورنیٹو فورسزکی سپلائی لائن کی بندش پر امریکی حکام خاصے پریشان ہوگئے ہیں اورحکومتی ایوانوں میں اس حوالے سے غوروفکر شروع ہوگیا ہے۔
امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ نیٹو کی سپلائی لائن کی بندش ایک سنگین مسئلہ ہے اور آنیوالے دنوں میں اس کی شدت میں اور بھی اضافہ ہونیکا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان سے نیٹو سپلائی بند ہونے پر پینٹاگون افغانستان میں موجود افواج کو رسد کی فراہمی کیلئے وسط ایشیائی ریاستوں کے روٹ استعمال کریگا۔ زیادہ تر سپلائی وہیں سے کی جائے گی۔
امریکی دفاعی حکام کیمطابق اصل مسئلہ اس وقت پیدا ہوگا اگر پاکستان نے فضائی پابندی لگاتے ہوئے امریکا اور اتحادی ممالک کو ائیرکوریڈور کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ امریکی دفاعی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ اس فیصلے کے بعد فورسز کو سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگا۔
دوسری جانب پینٹاگون حکام نے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ممکنہ اقدامات پر سوچ و بچار بھی شروع کر دی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے پاکستان کو ملنے والی امداد روک کر پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا سکتا ہے۔
دریں اثناء امریکا نے پاکستان میں نیٹو کے فضائی حملے کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا، تحقیقات کیلئے جلد اعلیٰ افسر تعینات کیا جائے گا۔ امریکی اخبار کے مطابق پاکستان کی جانب سے نیٹو کی سپلائی لائن بند کئے جانے اور شمسی ایئر بیس خالی کرنے کے اعلان کے بعد امریکا نے نیٹو کے فضائی حملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی اخبار نے دفاعی حکام کے ذرائع سے بتایا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل جیمز میٹیس  تحقیقاتی افسر تعینات کر سکتے ہیں۔ تحقیقات کا مقصد اس بات كا تعین کرنا ہے کہ پاکستان کی چیک پوسٹ پر حملے کے احکامات کس نے اور کیوں صادر کئے۔

تعزیت اور افسوس سے کام نہیں چلے گا، اطہرعباس
دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں نیٹو حملوں میں پاک فوج کے افسران سمیت بہتر فوجی جوان شہید ہوچکے ہیں۔ نیٹو حملے کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں نیٹو افواج پاکستانی سرحدوں پر سات سے آٹھ حملے کرچکی ہیں جس میں فوج کے افسران سمیت بہتر فوجی جوان شہید اور ڈھائی سو زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ تعزیت اور افسوس سے کام نہیں چلے گا کیونکہ ایسی کاروائیاں ماضی میں بھی ہوچکی ہیں۔ قیادت فیصلہ کرئے گی کہ اس معاملے پر ہمارا مزید ردعمل کیا ہوگا۔
واضح رہے کہ نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے جمعہ اور ہفتے کی درمیابی شب مہمند ایجنسی میں پاکستان کی دو سرحدی چوکیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی جس میں دو فوجی افسران سمیت چوبیس سکیورٹی اہلکار شہید اور تیرہ زخمی ہوگئے تھے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں