مصر: ڈاکٹر کمال الجزوری نیا عبوری وزیر اعظم مقرر

مصر: ڈاکٹر کمال الجزوری نیا عبوری وزیر اعظم مقرر

قاہرہ(العربیہ ڈاٹ نیٹ) مصر کی مُقتدر مسلح افواج پر مشتمل عسکری کونسل نے عصام الشرف کے کابینہ سمیت استعفے کے بعد سابق وزیر اعظم ڈاکٹر کمال الجنزوری کو نئی عبوری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ “العربیہ” کے ذرائع کے مطابق فوجی کونسل کی جانب سے ڈاکٹر الجنزوری کی تعیناتی کا باضابطہ اعلان جلد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مصر میں گذشتہ ہفتے کے روز سے قاہرہ کے تحریر اسکوائر میں جمع ہزاروں اصلاح پسند مظاہرین اورپ ولیس کے درمیان خونریز جھڑپوں میں چالیس کے افراد ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہو گئے تھے۔ پرتشدد واقعات کے بعد عبوری وزیر اعظم ڈاکٹر عصام شرف اپنی پوری کابینہ کے ساتھ مستعفی ہو گئے تھے۔
“العربیہ” کے مطابق مصر کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی نے جمعرات کے روز نئی حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری سونپے جانے کے لیے ڈاکٹر الجنزوری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہیں نئی عبوری کابینہ بنانے کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔
قبل ازیں بدھ اور جُمعرات کو مصری ذرائع ابلاغ نئی عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے مختلف شخصیات کے بارے میں خبریں نشر کرتے رہے ہیں۔ ان اطلاعات میں ڈاکٹر کمال الجنزوری کا نام بھی شامل تھا کہ انہیں وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔
اناسی سالہ ڈاکٹر کمال الجنزوری سنہ 1996ء سے1999ء کے دوران صدر حسنی مبارک کے ساتھ ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ تاہم تین سال وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کے بعد سابق صدر نے ان سےاستعفیٰ لے لیا تھا۔ اس وقت اخبارات نے حسنی مبارک کی طرف سے استعفٰی لینے کے طریقہ کار کو “ہتک آمیز” قرار دیا تھا۔ ڈاکٹر کمال الجنزوری اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص ہیں۔ انہوں نے امریکا کی مشی گن یونیورسٹی سے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لے رکھی ہے۔
حُسنی مبارک کے دور میں وزارت عظمیٰ سے استعفے کے بعد ڈاکٹر الجنزوری پس منظر میں چلے گئے تھے۔ میڈیا کے بار بار کے اصرار کے باوجود جب تک حسنی مبارک صدر تھے انہوں نے اپنے استعفے کی وجہ نہیں بتائی۔
امسال پچیس جنوری کو ملک میں برپا ہونے والے انقلاب اور حسنی مبارک کی معزولی کے بعد انہوں نے ایک اخبار سے گفتگوکرتے ہوئے صرف اتنا کہا تھا کہ “میں تو اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کسی وزیر اعظم کو فیصلہ سازی میں صدر سے اجازت لینے اور کسی وزیر کو وزیر اعظم کی اجازت کا پابند نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن مصرمیں جب اس طرح ہو جاتا ہے تو وزیر اعظم اور وزیر دونوں کا احتساب کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی مرضی کے مطابق کوئی فیصلہ کیوں کیا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں جب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہا صدر کا پرنسپل سیکرٹری نہیں بلکہ اپنے پورے اختیارات کے ساتھ وزیر اعظم رہا ہوں۔

انقلابیوں نے فیصلہ مسترد کر دیا
درایں اثناء مصرکے سیاسی نظام میں فوجی مداخلت کےخلاف تحریر اسکوائر میں سراپا احتجاج انقلابیوں نے ڈاکٹر کمال الجنزوری کی بطور نگران وزیر اعظم تعیناتی کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔
“العربیہ” کے مُطابق جب ڈاکٹر الجنزوری کی تعیناتی کی خبر میڈیا پر گردش کرنے لگی تو میدان تحریر ایک مرتبہ پھر فوجی کونسل، حسنی مبارک اور ان کی باقیات اور کمال الجنزوری کے خلاف نعروں سے گونج اٹھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فوج حقیقی معنوں میں نہ تو خود سیاست سے علاحدہ ہو رہی ہے اور نہ ہی ان کی مرضی کی عبوری حکومت قائم کر رہی ہے۔ عسکری کونسل کو ملک کی زمام کار سپرد کرنے کےلیے حسنی مبارک کی باقیات کے علاوہ کوئی اور دکھائی ہی نہیں دیتا۔
العربیہ کے ذرائع کے مطابق انقلاب پسند نوجوانوں نے آج جمعہ کے ملین مارچ میں عسکری قیات کو واضح پیغام دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ خود جلد از جلد سیاست سے علاحدگی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کی ذمہ داریاں ایسی قیادت کےسپرد کرے جس کا سابق صدر حسنی مبارک سے قریب یا دور کسی قسم کا تعلق نہ رہا ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں